امیر متقی کے دورے کے لیے انڈیا نئے طریقے کی تلاش میں

سلامتی کونسل میں امیر خان متقی پر عائد سفری پابندی سے استثنیٰ کی درخواست کو مبینہ طور پر پاکستان نے روکا جو طالبان کے حوالے سے اقوام متحدہ کی ذیلی کمیٹی کا سربراہ بھی ہے۔

آٹھ جنوری 2025 کو انڈین سیکرٹری خارجہ وکرم مصری دبئی میں افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں (انڈین وزارت خارجہ)

انڈیا افغان طالبان کے ساتھ تعلقات بڑھانے اور اس مقصد کے لیے وہ طالبان کے رہنما امیر خان متقی (جو اقوام متحدہ کی پابندیوں کی زد میں ہیں) کو نئی دہلی بلانے پر غور کر رہا ہے۔

طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے رواں برس اگست میں پہلی بار انڈیا کا دورہ کرنا تھا لیکن وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپنے سفری پابندی کے استثنیٰ کی منظوری حاصل نہ کر سکے۔

2001  میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ان پر پابندی لگائی تھی کیونکہ 1990 کی دہائی میں طالبان کے اقتدار کے دوران وہ عسکریت پسند گروپ کے ان اقدامات اور سرگرمیوں کا حصہ تھے جنہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا۔

امیر خان متقی کے متوقع دورے سے متعلق سوال پر انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر سنگھ جیسوال نے صحافیوں کو بتایا کہ انڈیا افغان حکام کے ساتھ روابط رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا: ’جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہمارا افغان عوام کے ساتھ دیرینہ تعلق ہے۔ انڈیا افغان عوام کی خواہشات اور ترقیاتی ضروریات کی حمایت کرتا رہا ہے۔ ہم افغان حکام کے ساتھ روابط جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘

نئی دہلی کے حکام کے مطابق امیر خان متقی کے لیے استثنیٰ کی درخواست اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دی گئی تھی لیکن اس منظوری نہیں ملی، جسے مبینہ طور پر کونسل کے غیر مستقل رکن پاکستان نے روکا۔

1988  کی پابندیوں پر عمل درآمد کے لیے سلامتی کونسل کی ذیلی کمیٹی کی سربراہی اس وقت پاکستان کے پاس ہے۔ یہ کمیٹی طالبان رہنماؤں پر سفری پابندی، اثاثوں کی ضبطی اور اسلحے کی پابندی کی نگرانی کر رہی ہے۔

انڈیا کوشش کرتا رہے گا کہ طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ کی میزبانی کا کوئی راستہ نکلے اور اگر ان کی سفری پابندی ہٹ گئی تو آئندہ چند مہینوں میں یہ دورہ علاقائی تعاون کے لیے ممکن ہو جائے گا،

ذرائع نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ انڈین حکام قائم مقام افغان وزیر خارجہ کی میزبانی کے دیگر طریقے تلاش کرتے رہیں گے اور امکان ہے کہ یہ دورہ آئندہ چند ماہ میں اس وقت ہوگا جب سفری پابندی پر استثنیٰ کا معاملہ علاقائی تعاون کے تناظر میں طے پا جائے گا۔

اگر استثنیٰ مل گیا تو امیر خان متقی پابندیوں کے باوجود روس اور چین کے بعد انڈیا کا دورہ کر پائیں گے۔

طالبان کی سخت گیر پالیسیوں کے تحت خواتین اور لڑکیوں کی سکولوں، کالجوں اور ملازمت کرنے پر پابندی سمیت ان کے بنیادی حقوق محدود کر دیے گئے ہیں، انڈیا کا یہ دورہ افغان وزیر خارجہ کو ایک طرح کی عالمی سطح پر قبولیت کا اشارہ ہو گا۔

انڈیا نے طالبان کے ساتھ تعلقات میں محتاط مگر بڑھتا ہوا سفارتی رویہ اختیار کیا ہے اور اس تناظر میں انڈین حکام نے قطر و کابل میں طالبان کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں برس جنوری میں انڈیا کے سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے امیر خان متقی سے دبئی میں ملاقات کی تھی، جو اب تک دونوں ملکوں کے درمیان سب سے اعلیٰ سطح کے مذاکرات تھے۔ اس میں سفارتی تعلقات، سلامتی کے خدشات اور افغانستان کو انسانی امداد پر بات ہوئی۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کو بڑھانے پر گفتگو کی، خاص طور پر انڈیا کے سلامتی خدشات، ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کے ذریعے تجارت کے فروغ اور افغانستان میں انڈین سرمایہ کاری کے منصوبوں پر، جو نئی دہلی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔

رواں برس مئی میں انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے متقی سے ٹیلی فون پر بات کی جس میں افغان رہنما نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کی مذمت کی۔

یہ رابطہ اگست 2021 میں نیٹو افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد نئی دہلی اور کابل کے درمیان سب سے اعلیٰ سطح کا تبادلہ خیال تھا، حالانکہ انڈیا نے تاحال طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔

گذشتہ ہفتے چھ شدت کے تباہ کن زلزلے کے بعد بھی دونوں رہنماؤں نے بات کی جس میں کم از کم 2,200 افراد مارے گئے تھے جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ دور دراز علاقوں سے مزید لاشیں ملنے کے بعد اموات کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا