حکومت پاکستان کا ’سیلاب متاثرین‘ سے بجلی کے بل وصول نہ کرنے کا فیصلہ

وزیرِ اعظم نے کہا کہ متاثرین کے ریسکیو و بحالی کے لیے وفاقی و صوبائی ادارے اپنی تمام تر کوششیں کر رہے ہیں اور ’جب تک سیلاب متاثرین اپنے گھروں میں واپس نہیں چلے جاتے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔‘

13 ستمبر 2025 کو صوبہ پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں علی پور کے مقام پر سیلابی پانی کے ذریعے ایک کشتی میں دیہاتی اپنے سامان کے ساتھ سفر کر رہے ہیں، ہیڈ پنجند کے بعد پانچ دریاؤں جہلم، چناب، راوی، بیاس اور ستلج کا سنگم شدید مون سون بارشوں کی وجہ سے بہہ گیا (شاہد سعید مرزا/ اے ایف پی)

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملک میں سیلابی صورت حال کے پیش نظر عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو سیلاب زدہ علاقوں میں صارفین سے اگست کے بجلی کے بل وصول کرنے سے روک دیا ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کے ریسکیو و بحالی کے لیے وفاقی و صوبائی ادارے اپنی تمام تر کوششیں کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’جب تک سیلاب متاثرین اپنے گھروں میں واپس نہیں چلے جاتے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔‘

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے اعدادوشمار کے مطابق 25 جون 2025 سے اب تک حالیہ بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے ملک بھر میں 972 اموات ہو چکی ہیں جبکہ 1062 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ اموات خیبر پختونخوا میں ہوئی ہیں۔

اسی عرصے کے دوران کل 8481 گھروں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ 6509 مویشیوں کا نقصان ہوا ہے۔ گھروں اور مویشیوں کے نقصان میں پنجاب زیادہ متاثر ہوا ہے۔

ملک بھر کی 674 کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں کلی یا جزوی طور پر متاثر ہوئی ہیں اور 239 پل تباہ ہوئے ہیں۔

اس وقت پورے ملک میں قائم کیے گئے 2368 ریلیف کیمپوں میں  چار لاکھ 77 ہزار 733 سے زیادہ افراد کو امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔

 وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری کا کہنا ہے کہ وہ وزیر اعظم کے اس اعلان پر فوری عمل درآمد کرنے کو یقینی بنائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاکستان میں نمائندے ماہر بنیچی نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے ہفتے کو پاکستان کے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کا آنے والا ’توسیعی فنڈ سہولت جائزہ مشن‘ اس بات کا جائزہ لے گا کہ آیا ملک کی مالیاتی پالیسیاں اور ہنگامی شرائط اس بحران کو مؤثر طریقے سے حل کر سکتی ہیں۔

’مشن اس بات کا بھی جائزہ لے گا کہ آیا مالی سال 26 کا بجٹ، اس کے اخراجات کی مختص رقم اور ہنگامی شرائط سیلاب سے درکار اخراجات کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔‘

ہفتے کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت سیلاب متاثرہ علاقوں میں بجلی کے بِلوں کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ جن سیلاب متاثرہ صارفین سے اگست 2025 کا بجلی کا بل وصول کیا جا چکا ہے وہ آئندہ ماہ ایڈجسٹ کردیا جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پانے کے بعد متاثرہ علاقوں کے لیے بجلی کے بلوں کے حوالے سے تفصیلی پیکیج کا حتمی اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب نے ملک بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے، ’مشکل کے اس وقت میں عوام کے دکھوں پر مرحم رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔‘

وزیرِ اعظم نے کہا کہ متاثرین کے ریسکیو و بحالی کے لیے وفاقی و صوبائی ادارے اپنی تمام تر کوششیں کر رہے ہیں اور ’جب تک سیلاب متاثرین اپنے گھروں میں واپس نہیں چلے جاتے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان