سیلاب کی تباہ کاریاں پاکستان کے مختلف علاقوں میں سینکڑوں خاندانوں کو متاثر کر رہی ہیں۔ لیکن کچھ خاندان ایسے بھی ہیں جو انتظامیہ کی بروقت وارننگ پر عمل کر کے اپنی جانیں اور اپنے پیارے محفوظ بنانے میں کامیاب ہوئے۔ ملتان میں بستی لنگڑیال کے رہائشی 72 سالہ اسلم بھی انہی میں سے ایک ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اسلم نے بتایا کہ ’ہمیں پولیس اور انتظامیہ نے بار بار اعلان کر کے وارننگ دی تھی۔ رات کو گاڑیوں پر سپیکر کے ذریعے بھی کہا گیا کہ فوراً علاقہ خالی کریں۔ کچھ لوگوں نے عمل کیا، کچھ نے نہیں کیا۔ جنہوں نے نہیں کیا ان کا سامان اور گھر پانی میں ڈوب گئے۔ مگر ہم نے سب کچھ چھوڑ کر وقت پر نقل مکانی کر لی۔ اسی وجہ سے میری فیملی آج محفوظ ہے۔‘
اسلم نے بتایا کہ وہ اپنی بیوی، بیٹے، بہو اور پوتے پوتیوں کے ساتھ محفوظ مقام پر منتقل ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگرچہ گھروں اور سامان کا نقصان ضرور ہوا ہے لیکن انتظامیہ کی رہنمائی پر چلنے سے سب کی زندگیاں بچ گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’کھانا ہمیں اچھا مل رہا ہے، اللہ کا شکر ہے، پاکستان کا شکر ہے۔ ہم شکر گزار ہیں کہ ہماری زندگی بچ گئی۔ سامان دوبارہ آ جائے گا، لیکن جان نہیں لوٹتی۔‘
اسلم کی آواز میں کرب بھی جھلکتا ہے جب وہ اپنی پرانی یادوں کا ذکر کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گھر بنانے کے لیے برسوں کی محنت اور مزدوری کی کمائی لگائی تھی۔ وہ اپنے مرحوم بیٹے کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اب بڑی ذمہ داری ان پر ہے کیونکہ بیٹے کے بچے اور بیوہ بھی انہی کے ساتھ ہیں۔
’ہم مزدوری پیشہ لوگ ہیں، بڑی مشکل سے مکان بنایا تھا۔ لیکن شکر ہے سب زندہ سلامت ہیں۔ سردیاں آ رہی ہیں، کیسے وقت گزرے گا اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ حکومت مدد کرے گی تو دوبارہ اپنے گھروں کو سنواریں گے۔‘
اسلم کی کہانی اس بات کی جیتی جاگتی مثال ہے کہ بروقت فیصلے اور انتظامیہ کی ہدایت پر عمل کرنا کیسے سینکڑوں جانیں بچا سکتا ہے۔ وہ اپنے ہر جملے میں اللہ اور حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’زندگی ہے تو سب کچھ ہے۔‘