کراچی میں ایک بار پھر شہری سیلاب کا خدشہ، انتظامیہ ہائی الرٹ: محکمہ موسمیات

محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ آج کراچی میں تیز بارش متوقع ہے جس سے شہری سیلاب کا خدشہ ہے جس سے پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

19 اگست 2025 کو کراچی میں موسلادھار بارش کے بعد لوگ سیلاب زدہ گلی سے گزر رہے ہیں (اے ایف پی)

محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ آج (نو نومبر کو) صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں تیز بارش متوقع ہے جس سے شہری سیلاب کا خدشہ ہے جس سے پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے محکمہ موسمیات کے ترجمان انجم ضیغم نے کہا کہ آئندہ 12 سے 24 گھنٹوں کے دوران سندھ کے مختلف اضلاع میں تیز سے موسلادھار بارشیں ہو سکتی ہیں، جس سے شہری سیلاب (اربن فلڈنگ) کا امکان ہے۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 26 جون سے ملک بھر میں جاری شدید بارشوں، انڈیا کی جانب سے چھوڑے گئے پانی اور سیلاب کی وجہ سے اب تک 922 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ ایک ہزار 47 زخمی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جان سے جانے والوں کی سب سے زیادہ تعداد کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے جہاں 504 افراد لقمہ اجل بنے، دوسرے نمبر پر زیادہ اموات صوبہ پنجاب میں 244 ہوئیں۔ سندھ اور بلوچستان میں اب تک 60 اور 26 افراد بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے جان سے گئے جبکہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں 38 اور 41 افراد جان سے گئے۔

بارشوں کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر حیدرآباد اور ڈپٹی کمشنر سانگھڑ نے 9 ستمبر کو تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بھی خبردار کیا ہے کہ ٹھٹھہ، بدین، تھرپارکر، مٹھی، عمرکوٹ، میرپور خاص، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو آدم، حیدرآباد اور کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں بارشوں اور سیلابی کیفیت کا خدشہ ہے۔

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے نو ستمبر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پنجند بیراج، تریموں بیراج، گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر پانی کی سطح بلند ہے تاہم انتظامیہ پوری طرح مستعد ہے اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’سندھ حکومت اب تک 50 ہزار سے زائد افراد کو طبی سہولتیں فراہم کر چکی ہے جبکہ تربیلا ڈیم مکمل بھر چکا ہے اور منگلا سمیت دیگر چھوٹے ڈیموں میں بھی پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔‘

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ گنڈا سنگھ والا اور سدھنائی میں شدید سیلابی صورت حال ہے جبکہ دیگر بیراجوں پر بھی پانی کا بہاؤ معمول سے زیادہ ہے۔

محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج کے اطراف کچے کے علاقے اب بھی خطرے کی زد میں ہیں اور ان میں پانی داخل ہونے کا امکان موجود ہے، اسی لیے مقامی آبادی سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ضلعی انتظامیہ سے رابطے میں رہیں اور ضرورت پڑنے پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔

پروونشل رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل کے مطابق اگرچہ بعض بیراجوں پر پانی کی سطح میں کچھ بہتری ریکارڈ کی گئی ہے تاہم کئی مقامات پر اب بھی پانی کا بہاؤ بلند ہے۔

اسی صورت حال کے پیش نظر صوبائی وزیر آب پاشی جام خان شورو اور صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ نے 8 ستمبر کو کشمور کندھکوٹ (کے کے) بند اور توری بند کا ہنگامی دورہ کیا۔

جام خان شورو نے موقع پر جاری کاموں کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے سپر فلڈ سے نمٹنے کے لیے تمام پیشگی انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’کمزور بندوں کو مضبوط کیا جا رہا ہے اور بیراجوں پر پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔

’کشمور کندھکوٹ بند فی الحال محفوظ ہے تاہم گڈو بیراج سے سات سے آٹھ لاکھ کیوسک پانی گزرنے کا امکان ہے، اس لیے کچے کے رہائشی الرٹ رہیں۔‘

محکمہ موسمیات نے بارشوں سے متعلق اعداد و شمار بھی جاری کیے ہیں۔ 8 ستمبر کو سب سے زیادہ بارش ننگرپارکر میں 56 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، ڈپلو میں 43 ملی میٹر جبکہ ساکرند میں 45 ملی میٹر بارش ہوئی۔ ان علاقوں میں مزید بارشوں کا امکان ہے اور ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

پنجاب کی صورت حال

پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ دو لاکھ 61 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دریائے ستلج سلیمانکی کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 37 ہزار کیوسک ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 69 ہزار کیوسک ہے، خانکی ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 8 ہزار کیوسک ہے، جبکہ قادرآباد کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب جاری ہے اور پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 20 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ہیڈ تریموں پر پانی کا بہاؤ چار لاکھ 16 ہزار کیوسک تک جا پہنچا ہے جبکہ پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں بہاؤ چار لاکھ 52 ہزار کیوسک ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 28 ہزار کیوسک ہے۔ شاہدرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں بہاؤ 59 ہزار کیوسک ہے۔ بلوکی ہیڈ ورکس کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ ہوا ہے اور پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 4 ہزار کیوسک ہے جبکہ ہیڈ سدھنائی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور بہاؤ 1 لاکھ 35 ہزار کیوسک تک جا پہنچا ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ملتان محمد قذافی نے اپنے فیس بک اکاؤںٹ پر ایک پوسٹ کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ ’ملتان سے مظفر گڑھ روڈ (شیر شاہ روڈ) پل دریائے چناب ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ بہاول پور بائی پاس چوک ، ناگ شاہ چوک، نواب ہوٹل، پل چناب دونوں اطراف اور مظفر گڑھ سے ٹریفک کا رخ موڑ دیا گیا ہے۔

’ہیڈ محمد والا روڈ پل چناب پہلے سے بند ہے اور تاحال بند ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات