پاکستان کے صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے (پی ڈی ایم اے) نے ہفتے کو بتایا کہ صوبے میں آنے والے ریکارڈ توڑ سیلاب سے اب تک 50 افراد جان سے گئے جبکہ 42 لاکھ سے زائد افراد براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے آج دریائے راوی، ستلج اور چناب میں آنے والے سیلاب سے متعلق نقصانات کی رپورٹ جاری کی ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق دریاؤں میں شدید سیلابی صورت حال کے باعث صوبے کے 4100 سے زائد موضع جات جبکہ مجموعی طور پر 42 لاکھ 25 ہزار افراد متاثر ہوئے۔
ان میں سے 20 لاکھ 14 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 423 ریلیف کیمپس، 512 میڈیکل کیمپس اور 432 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
ان ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کے دوران 15 لاکھ 11 ہزار جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق پاکستان کا منگلا ڈیم 87 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد جب کہ انڈیا کے بھاکڑا ڈیم 90 فیصد، پونگ ڈیم 99 فیصد اور تھین ڈیم 97 فیصد تک بھر چکے ہیں۔
بارش کے نئے سپیل سے ان ڈیمز سے مزید پانی کے اخراج کا خدشہ ہے۔ ریلیف کمشنر نے بتایا کہ حالیہ سیلابی ریلوں کے باعث ڈوبنے سے 50 شہری اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق متاثرہ شہریوں کے نقصانات کا ازالہ یقینی بنایا جائے گا۔
جلال پور پیروالا: کشتی ڈوبنے سے پانچ اموات
پنجاب کے علاقے جلال پور پیروالا میں آج سیلاب زدہ لوگوں کے انخلا کے دوران کشتی الٹنے سے 20 سے زائد افراد پانی میں ڈوب گئے۔
ریسکیو ٹیموں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے متعدد شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا، تاہم ایک خاتون سمیت پانچ افراد جان سے گئے۔
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے ڈپٹی کمشنر ملتان سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے واقعے سے متعلق بریفنگ لی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پانی کے تیز بہاؤ کے باعث کشتی عدم توازن کا شکار ہوئی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سیلابی صورتحال میں متاثرین کے انخلا کو ہر صورت محفوظ بنایا جائے۔
انہوں نے یہ بھی تاکید کی کہ پرائیویٹ یا ریسکیو بوٹس میں کسی صورت اورلوڈنگ نہ کی جائے۔
مون سون کا دسواں سلسلہ
پنجاب ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ مون سون کا دسواں سلسلہ آج (ہفتے) سے صوبے میں داخل ہو گا اور اس کے نتیجے میں شدید اور وسیع پیمانے پر بارشوں کا امکان ہے۔
پی ڈی ایم اے کے اعلیٰ افسر عرفان علی نے ایک بیان میں بڑے شہروں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا صوبے بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
اسی طرح محکمہ صحت، آبپاشی، تعمیرات عامہ، بلدیات اور لائیو اسٹاک کے محکموں کو بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے اعداد و شمار کے مطابق 26 جون سے اب تک ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کے باعث اموات کی تعداد 900 سے تجاوز کر گئی ہے۔
پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں وسیع پیمانے پر ریسکیو اور ریلیف مشن جاری ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق پاکستان فوج نے زمینی و فضائی ریسکیو آپریشن کے دوران گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات، نارووال اور شکرگڑھ میں ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے علاوہ متاثرین کو امدادی سہولیات فراہم کییں۔
دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کو اگلے سال مون سون کی پیشگی تیاری اور اس حوالے سے دو ہفتوں میں جامع منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
جمعے کو اسلام آباد میں ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کو ہدایت کی کہ وہ دو ہفتوں کے اندر ایسا جامع پلان تیار کرے جس کے ذریعے پاکستان کو مون سون بارشوں اور سیلاب کے منفی اثرات سے محفوظ بنایا جا سکے اور مستقبل میں نقصانات کو کم سے کم رکھا جا سکے۔