اسلام آباد اور سندھ میں شہری سیلاب کی وارننگ جاری

این ڈی ایم اے نے سات ستمبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور گرد و نواح میں شہری سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے جبکہ محکمہ موسمیات نے صوبہ سندھ کے نشیبی علاقوں میں بارشوں سے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

3 ستمبر 2025 کو صوبہ پنجاب کے ضلع قصور میں موسلادھار بارش کی وجہ سے دریائے ستلج کے پانی کی سطح میں اضافے کے بعد سیلاب سے متاثرہ ایک دیہاتی اپنے جزوی طور پر ڈوبے گھر کے باہر کھڑا ہے (اے ایف پی)

قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) نے سات ستمبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور گرد و نواح میں شہری سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے جبکہ محکمہ موسمیات نے صوبہ سندھ کے نشیبی علاقوں میں بارشوں سے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ 

این ڈی ایم اے کی جانب سے چھ ستمبر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کی گئی ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ آئندہ دو سے چھ گھنٹوں کے دوران اسلام آباد، راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم میں سیلاب کا خدشہ ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں بھی لینڈ سلائیڈنگ کا امکان ہے۔

ادارے کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 26 جون سے ملک بھر میں جاری شدید بارشوں، انڈیا کی جانب سے چھوڑے گئے پانی اور سیلاب کی وجہ سے اب تک 907 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ ایک ہزار 44 زخمی ہیں۔

جان سے جانے والوں کی سب سے زیادہ تعداد کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے جہاں 502 افراد لقمہ اجل بنے، دوسرے نمبر پر زیادہ اموات صوبہ پنجاب میں 233 ہوئیں۔ سندھ اور بلوچستان میں اب تک 58 اور 26 افراد بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے جان سے گئے جبکہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں 38 اور 41 افراد جان سے گئے۔

ادارے نے بتایا کہ جن علاقوں میں سیلاب کی وارننگ جاری کی گئی ہے وہاں ’آندھی اور گرج چمک کے طوفان کے باعث کمزور انفراسٹرکچر کو نقصان اور بجلی کے تعطل کا خدشہ ہے۔‘

این ڈی ایم اے نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ بارش کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں، درختوں اور کمزور ڈھانچوں سے دور رہیں اور مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کریں۔

’سندھ میں سیلاب کا خطرہ‘

محکمہ موسمیات نے اتوار کو بتایا کہ سات سے نو ستمبر کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے، جس کے باعث سندھ کے نشیبی علاقے شہری سیلاب کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔

متاثرہ اضلاع میں میرپور خاص، شہید بے نظیر آباد، تھر پارکر، خیرپور، سکھر، لاڑکانہ، ٹھٹھہ، بدین، سجاول، حیدرآباد اور کراچی شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں مزید بارشیں موجودہ صورت حال کو مزید سنگین بنا سکتی ہیں جبکہ ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی نالوں اور بلوچستان کے مشرقی و جنوبی علاقوں میں اچانک طغیانی (فلیش فلڈنگ) کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن  نے ہفتے کو کراچی میں بتایا کہ ’سندھ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے مکمل الرٹ ہے اور سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے ہنگامی اقدامات کر چکی ہے۔‘

ایک بیان انہوں نے بتایا کہ ’حکومت نے صوبے کے 15 اضلاع کی 167 یونین کونسلز سے ایک لاکھ 28 ہزار 57 افراد  کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے جبکہ محکمہ صحت نے سیلاب زدہ علاقوں میں 154 فکسڈ اور موبائل ہیلتھ کیمپس قائم کیے ہیں جہاں  اب تک 39,576 متاثرین کو طبی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔‘

شرجیل میمن نے کہا کہ ’حکومت نے صرف انسانوں ہی نہیں بلکہ مویشیوں کی حفاظت کے لیے بھی موثر اقدامات کیے ہیں۔ محکمہ لائیو سٹاک نے اب تک تین لاکھ 70 ہزار 161 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ بالائی خیبر پختونخوا، مری، گلیات اور کشمیر کے حساس پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سڑکوں کی بندش بھی متوقع ہے۔

اس کے علاوہ تیز بارشوں، آندھی اور بجلی گرنے کے واقعات کمزور ڈھانچوں، بجلی کے کھمبوں، ہورڈنگ بورڈز، گاڑیوں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

’پنجاب میں 42 لاکھ 25 ہزار افراد متاثر‘

پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے گذشتہ روز دریائے راوی، ستلج اور چناب میں آنے والے سیلاب سے متعلق نقصانات کی رپورٹ جاری کی۔

ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق دریاؤں میں شدید سیلابی صورت حال کے باعث صوبے کے 4100 سے زائد موضع جات جبکہ مجموعی طور پر 42 لاکھ 25 ہزار افراد متاثر ہوئے۔

ان میں سے 20 لاکھ 14 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 423 ریلیف کیمپس، 512 میڈیکل کیمپس اور 432 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

ان ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کے دوران 15 لاکھ 11 ہزار جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

مون سون کا دسواں سلسلہ

گذشتہ روز پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا تھا کہ مون سون کا دسواں سلسلہ ہفتے سے صوبے میں داخل ہو گا اور اس کے نتیجے میں شدید اور وسیع پیمانے پر بارشوں کا امکان ہے۔

پی ڈی ایم اے کے اعلیٰ افسر عرفان علی نے ایک بیان میں بڑے شہروں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا صوبے بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

اسی طرح محکمہ صحت، آبپاشی، تعمیرات عامہ، بلدیات اور لائیو اسٹاک کے محکموں کو بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے آئندہ دو سے چھ گھنٹوں میں مری، گلیات، اسلام آباد اور راولپنڈی، اٹک، چکوال، جہلم اور گردونواح کے علاقوں میں شہری سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان