سورج آہستہ آہستہ ’جاگ‘ رہا ہے اور ناسا نہیں جانتا کیوں؟

شمسی سرگرمی میں اضافے کے نتیجے میں مزید شمسی طوفان، آتشی شعلے اٹھنے اور خلائی موسم جیسے واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔

ناسا کی سولر ڈائنامکس آبزرویٹری نے 9 ستمبر 2025 کو سورج کی یہ تصویر کھینچی (ناسا)

امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے خبردار کیا ہے کہ سورج کی سرگرمی سائنس دانوں کی پیش گوئیوں سے کہیں زیادہ بڑھ رہی ہے، جس کے نتیجے میں مزید شمسی طوفان، آتشی شعلے اٹھنے اور خلائی موسم جیسے واقعات رونما ہوں گے۔

شمسی سرگرمی عام طور پر 11 سال کے چکر کے بعد ہوتی ہے، 1980 اور 2008 کے درمیان چکر کی طاقت میں مسلسل کمی واقع ہوتی رہی ہے۔

سائنس دانوں نے توقع کی تھی کہ یہ رجحان تازہ ترین چکر کے لیے تاریخی طور پر کم سرگرمی کے ساتھ جاری رہے گا تاہم ناسا کی ایک نئی تحقیق نے سورج کو 2008 کے بعد سے تیزی سے متحرک دکھایا ہے۔

اس تحقیق کی قیادت کرنے والے جنوبی کیلیفورنیا میں ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے جیمی جسنسکی نے کہا کہ ’تمام علامات سورج کے کم سرگرمی کے ایک طویل مرحلے کی طرف اشارہ کر رہی تھیں۔

’لہذا یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ یہ رجحان تبدیل ہو رہا ہے۔ سورج آہستہ آہستہ جاگ رہا ہے۔‘

یہ نتائج دی ایسٹرو فزیکل جرنل لیٹرز میں ’سوج نے 2008 میں کئی دہائیوں سے جاری کمزوری کے رجحان کو تبدیل کر دیا' کے عنوان سے ایک مطالعہ میں شائع ہوئے تھے۔

زمین پر بڑھتی ہوئی شمسی سرگرمیوں کا سب سے بڑا اثر مواصلاتی نظام میں خلل ہے، جس میں کورونل ماس ایجیکشن (CMEs) اور سولر فلیئرز ریڈیو بلیک آؤٹ، سیٹلائٹ کو نقصان، جی پی ایس کی خرابیاں، اور یہاں تک کہ پاور گرڈ کی ناکامی کا باعث بنتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان شمسی واقعات کے دوران سورج کی طرف سے خارج ہونے والے چارج شدہ ذرات شمالی اور جنوبی روشنیوں کی شکل میں مضبوط ارورہ پیدا کرنے کے لیے زمین کے ماحول اور مقناطیسی میدان کو بھی پریشان کر سکتے ہیں۔

ماہرِ فلکیات 1600 کی دہائی سے سورج کی سرگرمیوں کا ریکارڈ رکھتے آ رہے ہیں۔ 1790 سے 1830 تک تقریباً 40 سال ایسا وقت بھی آیا جب سورج غیر معمولی طور پر خاموش رہا۔

ڈاکٹر جسنسکی نے کہا کہ ’ہم واقعی نہیں جانتے کہ سورج 1790 میں شروع ہونے والے 40 سال کی کم سے کم مدت سے کیوں گزرا۔

’طویل مدتی رجحانات کی بہت کم پیش گوئی کی جاسکتی ہے اور ایسی چیزیں ہیں جنہیں ہم ابھی تک پوری طرح سے نہیں سمجھ پائے ہیں۔‘

رواں ماہ کے اختتام پر ناسا دو نئے مشن مزید خلائی موسمی تحقیق اور مشاہدات کے لیے شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ان میں کیروتھرز جیوکورونا آبزرویٹری اور انٹر سٹیلر میپنگ اینڈ ایکسلریشن پروب شامل ہیں۔

ان نتائج کو یہ بتانے کے لیے استعمال کیا جائے گا کہ کس طرح خلائی موسم کے واقعات خلائی جہاز اور خلانوردوں کی حفاظت کو آرٹیمس مہم سے پہلے متاثر کر سکتے ہیں، جس کا مقصد 50 سال سے زیادہ عرصے میں پہلی بار انسانوں کو چاند پر واپس لانا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی