سورج کے مقناطیسی میدان کے بارے میں حیران کن انکشاف

گلیلیو نے 1612 میں سورج پر موجود دھبوں کو دستاویزی شکل دی تھی جس کے کئی صدیوں بعد اب سائنس دانوں نے یہ جانا ہے کہ سورج کا مقناطیسی میدان اس کی سطح سے صرف 20 ہزار میل نیچے ہو سکتا ہے۔

10 مئی، 2024 کو کیلیفورنیا میں سولر فلٹر کے ساتھ لی گئی اس تصویر میں سن سپاٹ R3664 سورج کے نچلے دائیں حصے پر نظر آ رہا ہے (جوش ایڈیلسن / اے ایف پی)

سائنس دانوں نے سورج کے مقناطیسی میدان کو سمجھنے کی تحقیق میں حیران کن نتائج کا انکشاف کیا ہے۔

اس تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ (مقناطیسی میدان کا) اثر، ایک ایسا راز ہے جس نے سائنس دانوں کو صدیوں سے حیران کر رکھا ہے، ہمارے ستارے کی سطح کے قریب سے شروع ہوتا ہے۔

زمین پر زندگی کے لیے انتہائی اہم اور نسبتاً قریب ہونے کے باوجود، سورج کے بارے میں بہت ساری باتیں اب تک ایک معمہ بنی ہوئی ہیں جس میں اس کا مقناطیسی میدان اور اس کا اصل نکتہ آغاز بھی شامل ہے۔

ماضی کے معروف سائنس دان گلیلیو نے 1612 میں اس ستارے پر سن سپاٹس (سورج پر موجود دھبوں) کو دستاویزی شکل دی تھی، جو مقناطیسی شمسی سرگرمی کی نشاندہی کرتے ہیں۔

اس کے بعد سے وہ اور ان کی پیروی کرنے والے محققین حیران ہیں کہ یہ مقناطیسی شمسی میدان کہاں سے آتا ہے۔

محققین کا خیال تھا کہ سورج کا مقناطیسی میدان سطح سے تقریباً 130,000 میل نیچے گہرائی سے شروع ہوتا ہے۔

تاہم ایک نیا مطالعہ بتاتا ہے کہ یہ اصل میں بہت قریب سے شروع ہوسکتا ہے یعنی صرف 20 ہزار میل نیچے۔

محققین کا کہنا ہے کہ جریدے نیچر میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے سائنس دانوں کو طاقت ور شمسی طوفانوں کی درست پیش گوئی کرنے میں مدد ملے گی جو رات کے وقت آسمان میں ناردرن لائٹس کے ظاہر ہونے کا سبب بنتے ہیں۔

یہ طوفان تباہی کا سبب بھی بن سکتے ہیں جو زمین کے مدار میں گردش کرنے والے سیٹلائٹس، بجلی کے گرڈ اور ریڈیو مواصلات کو تباہ کر سکتے ہیں، لہٰذا یہ جاننے سے کہ یہ طوفان کب کب اٹھیں گے، اس سے دنیا بھر کے ممالک ممکنہ نقصان کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔

امریکہ میں نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے شعبہ انجینیئرنگ سائنسز اینڈ اپلائیڈ میتھمیٹکس کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈینیئل لیکوانیٹ کا کہنا ہے کہ ’سورج کے مقناطیسی میدان کی ابتدا کو سمجھنا گلیلیو کے بعد سے ایک سوال رہا ہے اور یہ مستقبل کی شمسی سرگرمی کی پیش گوئی کرنے کے لیے اہم ہے جیسا کہ تابکار شعاعین جو زمین سے ٹکرا سکتی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اگرچہ شمسی حرکیات کے بہت سے پہلو ابھی تک راز ہیں، ہمارا کام نظریاتی طبیعیات کے قدیم ترین مسائل میں سے ایک کو حل کرنے میں اہم پیش رفت ہے اور خطرناک شمسی سرگرمیوں کی پیشین گوئیوں کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔‘

سورج کی سطح پر نمودار ہونے والے سورج کے دھبے اور شعلے اس کے مقناطیسی میدان سے چلتے ہیں جو اندرونی طور پر ڈائنامو ایکشن نامی عمل کے ذریعے پیدا ہوتے ہیں۔

مزید جاننے کے لیے محققین نے شمسی مقناطیسی میدان کی نقل کرنے کے لیے جدید ترین ماڈل تیار کیے ہیں۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ سورج کی سطح کی تہوں کے اندر انتہائی گرم آئنائزڈ گیس (جسے پلازما بھی کہا جاتا ہے) کے بہاؤ میں تبدیلیاں انہیں جگہوں میں مقناطیسی میدان پیدا کرنے کے لیے کافی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے برعکس، محققین کا کہنا ہے کہ گہری تہوں میں ہونے والی تبدیلیوں نے نہ ہونے کے مترادف شمسی میدان بنائے، جو خط استوا کی بجائے سورج کے قطبوں کے قریب مرکوز تھے۔

یہ ماڈل یہ بھی دکھانے میں کامیاب رہے کہ سورج کے دھبے سورج کی مقناطیسی سرگرمی سے کس طرح جڑے ہوئے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ سیمولیشن میں دیکھے جانے والے نمونے گلیلیو کے بعد سے ماہرین فلکیات کی جانب سے دیکھے جانے والے سورج کے دھبوں کے مقامات اور ٹائم سکیل سے مماثلت رکھتے ہیں۔

امریکہ میں میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے شعبہ ریاضی کے ریسرچ سائنس دان کیٹن برنز کا کہنا ہے کہ ’میرے خیال میں یہ نتیجہ متنازع ہو سکتا ہے۔

ان کے بقول: ’کمیونٹی کا زیادہ تر حصہ سورج کی گہرائی میں ڈائنامو کے عمل کی تلاش کرنے پر مرکوز ہے۔ اب ہم دکھا رہے ہیں کہ یہ ایک مختلف میکانزم ہے جو مشاہدات سے بہتر مطابقت رکھتا ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق