ٹرمپ نے ایچ ون بی ویزے کی فیس سالانہ ایک لاکھ ڈالر کر دی

صدر نے 10 لاکھ ڈالر کا ’گولڈ کارڈ‘ ویزا بھی متعارف کروایا ہے، جو امیر افراد کو امریکی شہریت کا راستہ فراہم کرے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 19 ستمبر 2025 کو وائٹ ہاؤس میں ایچ ون بی ویزے کی سالانہ فیس میں اضافے کے حکم نامے پر دستخط کر رہے ہیں (اینڈریو ہارنک / اے ایف پی)

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت ایچ ون بی ویزے یعنی اعلیٰ مہارت رکھنے والے غیر ملکی کارکنوں کے لیے سالانہ ایک لاکھ ڈالر ویزا فیس لازمی ہو گی۔

صدر نے 10 لاکھ ڈالر کا ’گولڈ کارڈ‘ ویزا بھی متعارف کروایا ہے، جو امیر افراد کو امریکی شہریت کا راستہ فراہم کرے گا۔ یہ ایسے اقدامات ہیں جنہیں وسیع پیمانے پر تنقید کا سامنا ہے۔ نئے اقدامات کو یقینی قانونی چیلنجز درپیش ہوں گے کیوں کہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کانگریس کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

اگر یہ اقدامات قانونی جانچ پڑتال میں برقرار رہے تو یہ ویزا فیس میں حیران کن حد تک اضافہ کریں گے۔ ماہر کارکنوں کے لیے ویزا فیس 215 ڈالر سے بڑھ جائے گی۔ سرمایہ کاروں کے ویزوں، جو کئی یورپی ملکوں میں عام ہیں، کی فیس سالانہ 10 سے 20 ہزار ڈالر تک بڑھ جائے گی۔

ایچ ون بی ویزے، جس کے لیے کم از کم بیچلر ڈگری لازمی ہوتی ہے، اعلیٰ مہارت والی ان ملازمتوں کے لیے ہوتے ہیں، جن کے لیے امیدواروں کی تلاش میں ٹیکنالوجی کمپنیاں مشکل محسوس کرتی ہیں۔

 ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ویزا پروگرام ان غیر ملکی افراد کو وسیلہ فراہم کرتا ہے جو اکثر سالانہ صرف 60 ہزار ڈالر پر کام کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔ یہ رقم امریکی ٹیکنالوجی کارکنوں کو عام طور پر دی جانے والی ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ کی تنخواہ سے کہیں کم ہے۔

ٹرمپ نے جمعے کو اصرار کیا کہ ٹیکنالوجی کی صنعت اس اقدام کی مخالفت نہیں کرے گی۔ وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے کہا کہ ’تمام بڑی کمپنیاں‘ اس پر متفق ہیں۔

بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں، جن میں ایمازون، ایپل، گوگل اور میٹا شامل ہیں، کے نمائندوں نے جمعے کو تبصرے کے لیے بھیجے گئے پیغامات کا فوری طور پر جواب نہیں دیا جبکہ مائیکروسافٹ نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہارورڈ لٹنک کا کہنا تھا کہ اس تبدیلی کے نتیجے میں ایچ ون بی ویزوں کی تعداد سالانہ 85 ہزار کی حد سے کہیں کم رہنے کا امکان ہے کیوں کہ ’یہ اب اقتصادی طور پر ممکن ہی نہیں رہا۔‘

صحافیوں کے ساتھ کانفرنس کال میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ لوگوں کو تربیت دینے جا رہے ہیں تو آپ امریکی شہریوں کو تربیت دیں گے۔ اگر آپ کے پاس کوئی نہایت ماہر انجینیئر ہے اور آپ اسے لانا چاہتے ہیں تو پھر آپ اپنے ایچ ون بی ویزے کے لیے سالانہ ایک لاکھ ڈالر ادا کر سکتے ہیں۔‘

ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ ’گولڈ کارڈ‘ ویزا فروخت کرنا شروع کریں گے، جو جانچ پڑتال کے بعد 10 لاکھ ڈالر میں امریکی شہریت کا موقع فراہم کرے گا۔ کمپنیوں کی جانب سے کسی ملازم سپانسر کرنے پر 20 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی۔

’ٹرمپ پلاٹینم کارڈ‘ 50 لاکھ ڈالر میں دستیاب ہو گا اور غیر ملکیوں کو موقع دے گا کہ وہ امریکہ میں 270 دن تک رہ سکیں گے، بغیر اس شرط کے کہ امریکی حدود سے باہر کی آمدنی پر انہیں امریکہ میں ٹیکس دینا پڑے۔ ٹرمپ نے فروری میں 50 لاکھ ڈالر کا گولڈ کارڈ متعارف کروایا تھا تاکہ موجودہ سرمایہ کار ویزے کی جگہ لے سکے۔ اب یہ پلاٹینم کارڈ ہے۔

ہارورڈ لٹنک نے کہا کہ گولڈ اور پلاٹینم کارڈز روزگار پر مبنی ان ویزوں کی جگہ لیں گے، جو شہریت کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ یہ کارڈ پروفیسرز، سائنس دانوں، فن کاروں، کھلاڑیوں اور دیگر افراد کے لیے ہوتے ہیں۔

ایچ ون بی ویزوں کے ناقدین، جو کہتے ہیں کہ یہ امریکی کارکنوں کی جگہ لینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا۔ یو۔ایس۔ ٹیک ورکرز نامی تنظیم نے یہ ویزے مکمل طور پر ختم کرنے کے بعد ’اگلا بہترین قدم‘ قرار دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ