اسرائیلی قیدیوں کی جان کو خطرہ، اسرائیل حملے روک دے: حماس

اسرائیل کی غزہ کے سب سے بڑے طبی کمپلیکس پر لگاتار بمباری، متعدد عمارتیں منہدم ہو گئیں۔

فلسطینی تنظیم حماس کے مسلح ونگ نے اتوار کو اسرائیلی فوج سے کہا کہ وہ عارضی طور پر فضائی حملے روک دے اور غزہ شہر کے ایک حصے سے پیچھے ہٹ جائے۔ 

اسرائیل دو اسرائیلی قیدیوں کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے جن سے اس کے بقول رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عزالدین القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا کہ ’دو قیدیوں کی جان کو حقیقی خطرہ ہے اور (اسرائیلی) فورسز کو چاہیے کہ وہ فوراً سٹریٹ آٹھ کے جنوبی حصے تک واپس چلی جائیں اور آج شام چھ سے شروع ہو کر24 گھنٹے کے لیے فضائی کارروائیاں بند کریں تاکہ قیدیوں کو بچانے کی کوششیں ممکن ہو سکیں۔ 

اس سے قبل جاری ایک اعلان میں مسلح گروپ نے کہا تھا کہ قیدیوں کے ساتھ رابطہ ختم ہونے جانے کی وجہ گذشتہ 48 گھنٹے میں غزہ سٹی کے جنوبی علاقوں کے دو علاقوں میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں ہیں، جہاں اسرائیلی فورسز نے فضائی اور زمینی حملے تیز کر دیے ہیں۔

ماضی میں حماس نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک اسرائیلی امریکی قیدی کے ساتھ سے رابطہ کھو بیٹھی ہے۔ یہ قیدی اس اعلان کے چند دن بعد رہا کر دیے گئے۔

غزہ سٹی پر حملہ شروع کرنے کے بعد سے اسرائیلی فوج نے بارہا فلسطینیوں کو جنوب کی طرف جانے کا حکم دیا۔

اتوار کو غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی، جو حماس کے ماتحت کام کرنے والی ریسکیو فورس ہے، نے کہا کہ اسرائیلی فائرنگ سے 38 افراد جان سے گئے جن میں 14 غزہ سٹی میں تھے۔

اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے حماس کے خلاف ’کام مکمل کرنے‘ کا عزم ظاہر کیا، حالاں کہ حملوں میں تیزی کے بعد انہیں سخت بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں کی ابتدا سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے سے ہوئی۔ اے ایف پی کی جانب سے سرکاری اعداد کی بنیاد پر تیار کردہ اعدادوشمار کے مطابق حماس کے نتیجے میں اسرائیل میں 1219 افراد لوگ جان سے گئے جن میں زیادہ تر شہری تھے۔

دوسری جانب الجزیرہ ڈاٹ کام کے مطابق اسرائیل غزہ کے سب سے بڑے طبی کمپلیکس پر لگاتار بمباری کر رہا ہے۔ پوری کی پوری عمارتیں گرا دی گئیں اور خوف زدہ مریض جان بچانے کے لیے ادھر ادھر بھاگتے رہے۔ اسرائیلی فوج غزہ سٹی پر قبضہ کرنے کے لیے زمینی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اتوار کو الشفا ہسپتال کے ڈاکٹروں نے ’خوفناک مناظر‘ بیان کیے کیوں کہ بہت سے مریضوں کو فوری نگہداشت کی ضرورت ہونے کے باوجود بھاگنا پڑا۔ ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر حسن الشاعر نے کہا کہ عملہ ’سخت حالات اور حد سے زیادہ خوف‘ کے باوجود کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

الشاعر کے مطابق ’انتہائی دشوار حالات‘ میں کم از کم 100 مریضوں کا علاج ہو رہا ہے اور جان بچانے والی ادویات اور طبی آلات کی قلت ہے۔

فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق کے محققین نے تصدیق کی کہ اسرائیل نے ’فائر بیلٹس‘ استعمال کیے جو ایسے آتش گیر ہتھیار ہوتے ہیں جن سے زمین کی ایک حصے پر شعلے اٹھتے ہیں۔ فوج نے ہسپتال کے گرد دھماکہ خیز مواد سے لدی گاڑیاں بھی تعینات کیں جب کہ یونٹس سہولت کے شمالی اور مشرقی اطراف سے آگے بڑھتے رہے۔

وفا نیوز ایجنسی کے حوالے سے دی گئی طبی ذرائع کی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک اور طبی سہولت، غزہ سٹی کے الحلو ہسپتال، پر بھی گولہ باری کی، جہاں کینسر وارڈ اور نوزائیدہ بچوں کا یونٹ ہے جس میں 12 قبل از وقت پیدائش والے بچوں کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔

طبی عملے نے وفا کو بتایا کہ 90 سے زائد افراد، جن میں ڈاکٹر، نرسیں اور مریض شامل ہیں، ہسپتال کے اندر پھنسے ہوئے ہیں کیوں کہ اسرائیلی ٹینکوں نے سہولت کو گھیر رکھا ہے اور آمد و رفت دونوں کو روک رکھا ہے۔

اتوار کو اسرائیلی فوج نے ایک کثیر المنزلہ عمارت مکہ ٹاور پر بھی بمباری کی، اس سے پہلے غزہ سٹی کے رمل اور صبرہ علاقوں کے ساتھ بندرگاہی علاقے اور بیروت سٹریٹ کے حصوں سے انخلا کی دھمکی دی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا