ایشیا کپ 2025 جیتنے کے بعد انڈین ٹیم نے ایشین کرکٹ کونسل کے چیئرمین محسن نقوی سے وننگ ٹرافی وصول نہیں کی جس کے بعد ٹرافی لیے بغیر انڈین ٹیم واپس چلی گئی۔
اتوار کو انڈیا نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر ریکارڈ نویں مرتبہ ایشیا کپ کا ٹائٹل جیت لیا لیکن دونوں حریف ٹیموں کے درمیان مصافحے کے بغیر کھیلے گئے اس ٹورنامنٹ کے بعد انڈیا نے ٹرافی دینے کی تقریب میں شرکت نہیں کی۔
انڈیا نے کسی شکست کے بغیر ایشیا کپ کا ٹائٹل برقرار رکھا لیکن انڈین کپتان سوریا کمار یادو کی ٹیم نے دبئی میں ٹرافی وصول نہیں کی۔ 50 اوور کے فارمیٹ میں گذشتہ ایڈیشن بھی انڈیا نے جیتا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دبئی میں ٹرافی دینے کی تقریب شروع ہونے میں ایک گھنٹے سے زیادہ وقت لگا جب کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈیا، پاکستان کرکٹ بورڈ اور ایشین کرکٹ کونسل کے سربراہ محسن نقوی سے ٹرافی وصول نہیں کرنا چاہتا تھا۔
تقریب کے میزبان میزبان سائمن ڈول نے کہا کہ ’مجھے اے سی سی نے بتایا ہے کہ انڈیا کی کرکٹ ٹیم آج رات اپنے اعزازات وصول نہیں کرے گی۔ تو اس طرح میچ کے بعد یہ تقریب ختم ہوتی ہے۔‘
ایشیا کپ 2025 کے فائنل میں اتوار کو انڈیا نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دی۔ پاکستان نے جیت کے لیے انڈیا کو 147 رنز کا ہدف دیا تھا۔
انڈین بلے بازوں تلک ورما اور شوم دوبے کی شاندار بلے بازی کی بدولت انڈیا نے ایشیا کپ کا فائنل جیتا۔ تلک ورما نے 69 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے جبکہ دوبے 33 رنز بنا کر دوسرے اور سنجو سیمسن 24 رنز بنا کر تیسرے زیادہ سکور کرنے والے بلے باز رہے۔
ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک کے درمیان جنگ کے بعد انڈیا اور پاکستان اس مقابلے میں پہلی بار آمنے سامنے آئے۔ دونوں ملک ایک دہائی سے زائد عرصے سے باہمی سیریز نہیں کھیل رہے۔
دونوں ٹیمیں صرف مصالحتی انتظام کے تحت غیر جانبدار مقامات پر ہونے والے کثیر القومی ٹورنامنٹس میں آمنے سامنے آتی ہیں۔
انڈیا نے اپنے پہلے دونوں میچ آسانی سے جیتے، لیکن سپر فور کے مقابلے میں فرحان نے نصف سنچری کے بعد بلے کو رائفل کے انداز میں پکڑا۔
حارث رؤف نے ایسے اشارے کیے جو مئی میں چار روزہ سرحدی جھڑپ کے دوران انڈیا کی فوجی کارروائی کا مذاق اڑاتے ہوئے محسوس ہوئے۔
گروپ میچ میں انڈیا کے کپتان سوریاکمار نے پاکستانی ٹیم کے منصب سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا اور دونوں ٹیموں نے ٹورنامنٹ کے باقی حصے میں بھی اسی رویے کو جاری رکھا۔
روئٹرز کے مطابق انڈیا کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری دیوجیت سائیکیا نے تصدیق کی کہ ان کے کھلاڑیوں نے اے سی سی کے صدر محسن نقوی، جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں، سے ونرز ٹرافی لینے سے انکار کر دیا۔
سائیکیا نے نیوز ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اے سی سی کے چیئرمین، جو اتفاقاً پاکستان کے بڑے رہنماؤں میں سے ایک ہیں، سے ٹرافی نہیں لینی۔‘
سائیکیا نے مزید کہا کہ بی سی سی آئی آئندہ اجلاس میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں محسن نقوی کے خلاف احتجاج درج کرائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈیا کے کھلاڑی تیلک ورما (پلئیر آف دی میچ)، ابھیشیک شرما (پلئیر آف دی ٹورنامنٹ) اور کلدیپ یادو (ایم وی پی) البتہ اپنے انفرادی اعزازات وصول کرنے کے لیے سٹیج پر آئے، اگرچہ انہوں نے محسن نقوی کو قبول نہیں کیا۔ پاکستانی کرکٹ عہدےدار سٹیج پر موجود وہ واحد شخص تھے جنہوں نے انڈیا کے ان تین کھلاڑیوں کے لیے تالیاں نہیں بجائیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے ایکس پوسٹ پر کہا کہ ’اگر آپ کو جنگ پر فخر ہے تو پاکستان کے ہاتھوں آپ کی ذلت آمیز شکست تاریخ کا حصہ ہے۔ کوئی کرکٹ میچ اس حقیقت کو دوبارہ نہیں لکھ سکتا۔ جنگ کو کرکٹ میں گھسیٹنا مایوسی کا اظہار اور کھیل کی روح کی توہین ہے۔‘
دوسری جانب انڈین وزیر اعظم نے اپنی ایکس پوسٹ میں انڈین ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ نتیجہ وہی رہا۔
پاکستانی اند انڈین کپتانوں کا ردعمل
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان آغا نے کہا کہ انڈیا نے ’کرکٹ کی بے عزتی‘ کی ہے جب کہ ان کے انڈین ہم منصب سوریا کمار یادیو نے شکایت کی کہ ان کی ٹیم کو ایشیا کپ جیتنے کے بعد ’ٹرافی دینے سے انکار‘ کیا گیا
سوریہ کمار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو میں نے کبھی نہیں دیکھی جب سے میں نے کرکٹ کھیلنا شروع کیا ہے کہ چیمپئن ٹیم کو ٹرافی دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔
’ہم نے ٹرافی نہ لینے کے بارے میں گراؤنڈ پر کال کی۔‘
سوریہ کمار نے کہا کہ ’اگر آپ مجھے ٹرافیوں کے بارے میں بتائیں، تو میری ٹرافیاں میرے ڈریسنگ روم میں پڑی ہیں، تمام 14 کھلاڑی اور سپورٹ سٹاف۔ وہی میرے لیے حقیقی ٹرافی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ بڑی سکرین پر ظاہر ہوا کہ انڈیا ایشیا کپ 2025 کا چیمپیئن ہے۔ یہ ایک ٹیم کے طور پر ہمارے لیے ایک بہترین سفر اور لمحہ تھا۔‘
پاکستان کے سلمان آغا نے کہا کہ ٹورنامنٹ کے دوران انڈیا کے اقدامات ’کرکٹ کے لیے خراب‘ تھے۔
سلمان آغا نے صحافیوں کو بتایا کہ میرے خیال میں اس ٹورنامنٹ میں جو کچھ ہوا وہ بہت مایوس کن ہے۔
’اگر وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے ہاتھ نہ ملا کر ہماری بے عزتی کی ہے، تو میں کہتا ہوں کہ انہوں نے کرکٹ کی بے عزتی کی۔
’انہوں نے آج جو کیا ایک اچھی ٹیم ایسا نہیں کرتی۔ اچھی ٹیمیں وہی کرتی ہیں جو ہم نے کیا ہے۔ ہم نے اپنے تمغوں کا انتظار کیا اور انہیں لیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ پہلی بار دیکھا گیا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ یہ کہاں رکے گا۔ اس ٹورنامنٹ میں جو کچھ ہوا ہے وہ کرکٹ کے لیے برا ہے۔‘