آزاد کشمیر: مطالبات منظور نہ ہونے پر پرتشدد احتجاج، ایک شخص جان سے گیا

جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے پیر کی رات 12 بجے سے ریاست بھر کے تمام داخلی مقامات بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مظفرآباد میں پیر 29 ستمبر 2025 کو ہونے والے اجتجاج کا ایک منظر (ندیم شاہ)

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پیر کو وفاقی حکومت کے ساتھ مطالبات میں ڈیڈلاک کے بعد جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے پوری ریاست میں لاک ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی۔

آج مختلف جگہوں پر احتجاج کے دوران پرتشدد واقعات میں ایک شہری جان سے گیا جبکہ 27 سے زیادہ کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

عسکری ذرائع کے مطابق عوام نے کمیٹی کی احتجاجی کال کو مسترد کر دیا، جس کے بعد ’کمیٹی کے شرپسندوں نے پُرامن شہریوں پر حملہ کیا۔‘

عسکری ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ’پرتشدد کارروائیوں میں ملوث شرپسندوں کو قانونی کارروائی کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘

حکومت نے احتجاج سے نمٹنے کے لیے کل دن 12 بجے سے لے کر اس وقت تک پوری ریاست میں انٹرنیٹ، موبائل اور لینڈ لائن سروس مکمل بند کر رکھی ہے۔

کمیٹی کے 38 مطالبات ہیں جن میں اشرافیہ کی مراعات ختم کرنا اور کشمیر میں پن بجلی میں رائلٹی شامل ہیں۔

تاہم سب سے متنازع مطالبہ، جس پر حکومت کے ساتھ ڈیڈلاک ہے وہ ان 12 نشستوں کے خاتمے کا ہے جو جموں و کشمیر کے مہاجرین کے لیے قانون ساز اسمبلی میں مخصوص ہیں۔

گذشتہ برس نومبر میں ایکشن کمیٹی نے پہیہ جام ہڑتال کر کے راستے بند کر دیے تھے۔

کمیٹی نے آج مظفر آباد اپر اڈا میں ایک اجتماع اکٹھا کیا جس میں شرکا نے حکمرانوں اور ریاستی مشینری پر شدید تنقید کی، جبکہ کمیٹی کے عہدے داروں نے آج رات 12 بجے سے ریاست بھر کے تمام داخلی مقامات بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

کمیٹی کا دعوی ہے کہ ’پرامن احتجاج پر ریاست کی جانب سے طاقت کا استعمال کیا گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ دنوں پاکستان کے وفاقی وزرا انجینیئر امیر مقام اور فضل چوہری نے کمیٹی کے ایک وفد سے 14 گھنٹے مذاکرات کیے تھے جو ناکام رہے۔

وفاقی وزرا کے مطابق ’پریس کانفرنس میں وہ مطالبات مان لیے گئے جن کا تعلق عوامی مفاد سے تھا، تاہم وہ معاملات جن کے لیے آئینی ترامیم پارلیمان کی جانب سے قانون سازی درکار ہو، چند افراد کی طرف سے بند کمرے میں طے نہیں کیے جا سکتے۔ اسی لیے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوئے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ آئین سے متعلق مطالبات پر وقت مانگا گیا لیکن کمیٹی نے انکار کر دیا۔ دو دن قبل وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا تھا کہ آئینی مطالبات تسلیم نہیں کیے جا سکتے۔

پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف نے، جو اس وقت لندن میں ہیں، مظاہرین سے درخواست کی کہ وہ اپنا احتجاج ختم کر دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت پہلے ہی 38 میں سے 36 مطالبات تسلیم کر چکی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ وطن واپسی پر کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان