پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں صدارتی آرڈیننس پر ہڑتال

سپریم کورٹ آف کشمیر نے دو روز قبل اس آرڈیننس کو عارضی طور پر معطل کرتے ہوئے ابتدائی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں جمعرات کو ’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر صدارتی آرڈیننس‘ کے خلاف مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر پہیہ جام ہڑتال جاری ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے 10 اضلاع میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کے تحت کاروباری مراکز اور پبلک سروس ٹرانسپورٹ بند ہے جبکہ بین الاضلاعی سڑکوں کو بھی مظاہرین کی جانب سے صبح سے بند کیا گیا تاہم پولیس انتظامیہ کی جانب سے مختصر وقت کے لیے تمام شاہراہوں کو کھول دیا گیا۔

کشمیر کی حکومت نے یکم نومبر 2024 کو صدارتی ریفرنس ’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر‘ کے نفاذ کا اعلان کیا تھا جس کے بعد جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، وکلا، سول سوسائٹی اور مختلف سیاسی جماعتوں نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے اسے بنیادی انسانی حقوق کے خلاف قرار دیا تھا۔

جبکہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے حکومت سے فوری طور پر اس آرڈیننس کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس  کے خلاف احتجاج کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

جبکہ بار کونسل کی جانب سے اس آرڈیننس کے خلاف اول ہائی کورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا۔

سپریم کورٹ آف کشمیر نے دو روز قبل اس آرڈیننس کو عارضی طور پر معطل کرتے ہوئے ابتدائی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے۔

جس کے فوراً بعد بار کونسل کے وکلا نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سے پانچ دسمبر کے احتجاج کی کال واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس کیا ہے؟

پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت کشمیر میں عوامی احتجاج کے نئے قوانین مرتب کیے گئے ہیں۔

اس آرڈیننس کے تحت اب کشمیر میں کسی بھی قسم کا احتجاج کرنے سے سات دن قبل ضلعے کے مجسٹریٹ کو ایک تحریری درخواست دینی پڑے گی، جس میں احتجاج کے منتظمین کے شناختی کارڈز، فون نمبرز اور پتہ درج ہوگا۔

اس قانون کے تحت کوئی بھی غیر رجسٹرڈ تنظیم یا گروہ کسی احتجاج کی درخواست دینے کا مجاز نہیں ہو گا نیز مجسٹریٹ کسی بھی مخصوص جگہ یا علاقے کو ریڈ زون ڈکلیئر کرتے ہوئے اس جگہ پر احتجاج کی اجازت نا دینے کا اختیار رکھتا ہے۔

آرڈیننس میں کہا گیا کہ کسی بھی عوامی احتجاج میں ڈنڈے، اسلحے یا کسی بھی قسم کے ہتھیار لانے کی اجازت نہیں ہو گی اور سڑک یا چوک چوراہوں کو بند نہیں کیا جاسکے گا۔ ان تمام شرائط یا کسی بھی ایک شرط کی خلاف ورزی پر فوجداری مقدمات کے تحت سات سال قید اور نظر بندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آج دارالحکومت مظفرآباد سے ملحقہ علاقہ جات میں اور شہر میں تمام کاروباری مراکز مکمل بند رہے، پبلک ٹرانسپورٹ سروس، اڈہ جات، سبزی منڈی بھی مکمل بند رہی۔

حکومت کی جانب سے اس ہڑتال کو ناکام بنانے کے لیے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق، وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید و دیگر وزرا پچھلے ایک ہفتے سے مظفرآباد کے مختلف علاقوں کا دورہ کرتے رہے۔

حکومت کی جانب سے آج کے دن سرکاری و پرائیویٹ تعلیمی اداروں، سرکاری دفاتر کو بھی مکمل حاضری یقینی بنانے کی ہدایات دی گئیں لیکن پہیہ جام کی وجہ سے ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے تمام تعلیمی اداروں اور سرکاری دفاتر کی حاضری نا ہونے کے برابر رہی۔

جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے سینیئر ممبراور مرکزی انجمن تاجران آزاد کشمیر کے صدر شوکت نواز میر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آرڈیننس حکومت نے لگایا ہے اور حکومت ہی قانون کے مطابق اسے ختم کر سکتی ہے۔

’جب سے یہ آرڈنینس لایا گیا ہے ہمارا تنازع حکومت کے ساتھ تھا۔ ہم سپریم کورٹ کے فل بینچ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہیں تو خیال آگیا کہ ریاست میں ایک کالا قانون لیا گیا جو کسی کو قبول نہیں ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ایک پروپیگنڈا ہے کہ ریاست کے خلاف بات ہو رہی ہے۔ ریاست ہے تو ہم ہیں، ہم کبھی بھی اس ریاست کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔‘

صدارتی آرڈیننس اور احتجاج کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے ایک شہری فصل محمود بیگ ایڈوکیٹ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ آرڈنینس صریحاً انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ میں پورے شہر کا چکر لگا کر آیا ہوں لوگوں نے رضاکارانہ طور پر اپنی گاڑیاں اور دکانیں بند کر رکھی ہیں۔ میں لوگوں سے بات کر کے آیا ہوں کہ آپ کسی بھی صورت میں سڑکوں پر ٹائر نا جلائیں، سڑک کے دائیں بائیں کھڑے ہو کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔‘

اس احتجاج پر حکومت کی جانب سے وزیر اطلاعات نے موقف دیتے ہوئے یہ کہا کہ ’مذاکرات کے دوازے کھلے ہیں لیکن ہم سے وہ مانگیں جو ممکن ہے۔‘

پانچ دسمبر کے اس احتجاج کے مرکزی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے سینیئر ممبر شوکت نواز میر نے یہ اعلان کیا ہے کہ غیر معینہ مدت کا یہ پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن جاری رہے گا۔ تاہم جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے کور کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی کے تمام ممبر یہ فیصلہ کریں گے کہ یہ پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن کب تک جاری رہ سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان