کراچی میں منشیات کی آن لائن فروخت کیسے ہوتی ہے؟

سندھ پولیس کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کے ذریعے منظم انداز میں منشیات فروخت کرنے والے 38 گروہوں کے متعدد اراکین کو رواں برس گرفتار کیا گیا ہے۔

سندھ پولیس کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کے ذریعے منظم انداز میں منشیات فروخت کرنے والے 38 گروہوں کے متعدد اراکین کو رواں برس گرفتار کیا گیا ہے۔

پاکستان میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال پر حکومت کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے اور اس کی روک تھام کے لیے کارروائیاں بھی کی جاتی رہی ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ منشیات ہمارے معاشرے کی بقا کے لیے خطرہ ہیں اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے سے ہی منشیات اور ممنوعہ اشیا کی تقسیم کو روکنے میں کامیاب مل سکتی ہے۔

آئی جی سندھ پولیس کے ترجمان سید سعد علی کے مطابق منشیات فروشی کے منظم گروہوں نے منشیات کی فروخت کے لیے کچھ ویب سائٹس بنا رکھی ہیں، جہاں پر وہ منشیات فروخت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ عام استعمال کی اشیا فروخت کرنے والی ویب سائٹس پر بھی ’کوڈ ورڈز‘ میں منشیات فروخت کی جاتی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں سید سعد علی نے بتایا: ’کچھ منشیات فروش گروپ سوشل میڈیا سائٹس پر مخصوص پیجز بنا کر منشیات فروخت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وٹس گروپ بناکر بھی وہاں کسٹمرز سے رابطہ کرکے منشیات سپلائی کرتے ہیں۔‘

ترجمان نے کہا کہ ’اس مقصد کے لیے منشیات فروش مختلف ممالک کے سم کارڈز استعمال کرتے ہیں تاکہ پولیس انہیں ٹریس نہ کرسکے۔ اس کے علاوہ منشیات کا آن لائن آرڈر ملنے کے بعد کسٹمرز تک پہنچانے کے لیے مختلف کوریئر کمپنیوں میں بھی منشیات فروشوں نے اپنے لوگ بھرتی کروا رکھے ہیں، جو پارسلز کی بکنگ کرکے کوریئر کمپنی کے رائیڈر کے ذریعے منشیات گاہکوں تک پہنچاتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سید سعد علی کے مطابق سندھ پولیس نے جب منشیات فروشی کے خلاف آپریشن شروع کیا تو آن لائن منشیات کی فروخت کا پتہ لگا، جس کے بعد ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔

بقول سید سعد علی: ’پولیس نے ڈیجیٹل فٹ پرنٹس پر کام شروع کیا اور پہلے مرحلے میں یہ دیکھا کہ کن ویب سائٹس یا سوشل میڈیا پیجز پر کوڈ ورڈز میں آن لائن منشیات فروخت کی جا رہی ہے۔

’جس کے بعد پولیس نے حکمت عملی سے سٹنگ آپریشن شروع کیا اور کسٹمر بن کر ان پیجز پر جاکر  کوڈ ورڈز میں گفتگو کرکے منشیات کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کرکے ان کا پتہ لگایا اور بعد میں انہیں گرفتار کیا گیا۔‘

سید سعد علی کے مطابق رواں سال منشیات کے 38 آن لائن ڈیلر گروپوں کے ارکان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ترجمان آئی جی سندھ پولیس نے کسی بھی کمپنی کا نام بتائے بغیر کہا کہ مختلف کوریئر کمپنیوں میں کام کرنے والے منشیات فروشوں کے ساتھیوں کا بھی پتہ لگایا گیا کہ وہ کیسے کام کر رہے ہیں۔

’کوریئر کمپنیوں نے اس سلسلے میں پولیس کی بھرپور مدد کی اور ان کمپنیوں میں موجود منشیات فروشوں کے ساتھیوں کو بڑی تعداد میں گرفتار کیا گیا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان