پاکستان کے صوبہ پنجاب میں حالیہ سیلاب کے بعد کئی علاقوں میں پانی اب بھی جمع ہے جس کے باعث ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تاہم محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ اس وقت صورتحال تشویش ناک نہیں۔ محکمہ صحت پنجاب کی تازہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ 12 گھنٹوں کے دوران صوبے میں 63 نئے ڈینگی کیس سامنے آئے۔
ان میں سب سے زیادہ 26 راولپنڈی اور 19 لاہور سے رپورٹ ہوئے۔ ساہیوال اور فیصل آباد میں چار، چار، گوجرانوالہ میں تین جبکہ اوکاڑہ میں دو مریضوں میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر صوبے میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد 1557 ہو چکی ہے۔
ترجمان محکمہ صحت پنجاب آغا احتشام نے کہا کہ ڈینگی کیسز میں اضافہ ضرور دیکھنے میں آ رہا ہے لیکن یہ تعداد گذشتہ برسوں کے مقابلے میں کم ہے۔
ان کے مطابق 2022 میں جنوری سے اکتوبر تک 7065 کیسز اور 14 اموات ہوئیں۔ 2023 میں 4741 مریض اور تین اموات رپورٹ ہوئیں جبکہ 2024 میں اسی عرصے میں 2101 کیسز اور سات اموات سامنے آئیں۔
رواں سال اب تک 1557 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں لیکن کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سال پہلے سے بہتر انتظامات کیے گئے ہیں۔
’اس بار ہم نے پہلے سے بہتر انتظامات کیے ہیں۔ ڈینگی مار سپرے بھی باقائدگی سے کیے جا رہے ہیں۔ جہاں بھی ڈینگی لاروا کی موجودگی کا شبہ ہوتا ہے ٹیمیں فوری وہاں پہنچ کر اسے تلف کر دیتی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اطراف ماحول کا خیال رکھیں اور جہاں لاروا ہونے کا شک ہو فوری ہیلپ لائن پر کال کریں۔
لاہور کے ڈاکٹر سلمان خالد کا کہنا ہے کہ بارشوں اور سیلاب کے بعد مسلسل پانی کھڑا رہنے سے مچھروں کی افزائش بڑھ جاتی ہے جس سے ڈینگی کا خطرہ بڑھنا فطری ہے۔
ان کے مطابق ڈینگی کی پہلی علامت عام طور پر فلو اور بخار ہوتی ہے، اس لیے شہریوں کو جسمانی درجہ حرارت میں معمولی تبدیلی کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر سلمان نے خبردار کیا کہ ’ایک چھوٹا سا مچھر ڈینگی وائرس کو صحت مند شخص میں منتقل کر کے بیماری کا باعث بن سکتا ہے۔‘
ان کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 400 ملین افراد اس وائرس سے متاثر ہوتے ہیں جن میں سے 80 ملین میں علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ بخار یا فلو محسوس ہوتے ہی فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔