مظفر آباد: جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے

مذاکراتی کمیٹی کے رکن طارق فضل چوہدری نے معاہدے پر دستخط کا اعلان کرتے ہوئے کہا: ’مظاہرین اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔ تمام سڑکیں کھل گئی ہیں۔ یہ امن کی فتح ہے۔‘

تین اکتوبر 2025 کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہر مظفر آباد میں احتجاجی مظاہرے کرنے والے عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور حکومتی ٹیم کے درمیان مذاکرات کا ایک منظر (طارق فضل چوہدری ایکس اکاؤنٹ)

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر بھیجی گئی مذاکراتی ٹیم کے ارکان نے ہفتے کو کہا ہے کہ اپنے مطالبات کے لیے احتجاجی مظاہرے کرنے والی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے۔

عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی قیادت میں 29 ستمبر سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں جاری احتجاجی مظاہروں میں سستی بجلی، صحت کی سہولتوں میں بہتری اور سیاست دانوں و بیوکریٹس کو دی جانے والی مراعات کے خاتمے سمیت سیاسی اصلاحات کے مطالبات کیے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان مظاہروں میں پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم نو افراد جان سے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

جمعرات کی شام مظفر آباد میں ہونے والے مذاکرات کا پہلا دور نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوا تھا، جس کے بعد جمعے کو مذاکرات کا دوسرا دور ہوا۔

جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال اور وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے ایکس اکاؤنٹس پر معاہدہ طے پانے کی تصدیق کی۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے اپنے بیان میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے کو ’پاکستان، کشمیر اور جمہوریت کی جیت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’آزاد جموں کشمیر کے عوام ہمیشہ پاکستان کے قومی مقصد کی فرنٹ لائن پر کھڑے رہے ہیں اور ان کی آواز میں بہت زیادہ وزن ہے۔‘

احسن اقبال نے مزید کہا: ’گذشتہ ہفتوں کے دوران ہم نے عوامی تحفظات کی وجہ سے مشکل صورت حال کو ابھرتے دیکھا۔ یہ مقامی اور قومی قیادت کی دانش مندی اور بات چیت کا جذبہ تھا جس نے ہمیں اس رکاوٹ کو پرامن طریقے سے تشدد اور تقسیم کے بغیر اور باہمی احترام کے ساتھ حل کرنے کے قابل بنایا۔

’یہ قرارداد ایک فریق کی دوسرے پر فتح نہیں بلکہ یہ آزاد جموں و کشمیر کے عوام، پاکستان اور جمہوریت کی فتح ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب حکومت سنتی ہے اور جب لوگ تعمیری انداز میں مشغول ہوتے ہیں تو ہم مل کر حل تلاش کر سکتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے شہریوں کی آواز اٹھائی اور وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے ان آوازوں کو سنجیدگی سے لیا۔ ہم نے محاذ آرائی کی بجائے مشاورت کا انتخاب کیا۔ انا کی بجائے ہم نے ہمدردی کا انتخاب کیا۔ ہم آزاد جموں و کشمیر میں گڈ گورننس اور ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد کرتے ہیں۔‘

اسی طرح طارق فضل چوہدری نے لکھا: ’الحمد للہ ہمارے مذاکراتی وفد نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ حتمی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ مظاہرین اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔ تمام سڑکیں کھل گئی ہیں۔ یہ امن کی فتح ہے۔‘

طارق فضل چوہدری کی جانب سے ایکس پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے اراکین بھی معاہدے پر دستخط کرتے نظر آئے، تاہم کمیٹی کی جانب سے اب تک باقاعدہ کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

معاہدے میں کیا طے پایا؟

وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے اپنی ایک پوسٹ میں معاہدے کی تفصیلات بھی شیئر کیں، جن کے مطابق:

1۔ پرتشدد اور لوٹ مار کے واقعات جن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور مظاہرین کی جان گئی، میں ہونے والی اموات پر انسداد دہشت گردی قانون کے تحت مقدمات درج ہوں گے۔ جہاں ضرورت ہوئی عدالتی کمیشن مقرر کیا جائے گا۔

2۔ یکم اور دو اکتوبر 2025 کو جان سے جانے والے افراد کے لواحقین کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مساوی مالی فوائد دیے جائیں گے۔ گولی لگنے سے زخمی ہونے والوں کو فی زخمی روپے 10 لاکھ کے حساب سے معاوضہ دیا جائے گا۔ جان سے جانے والے ہر شخص کے ایک اہل خانہ کو 20 دن کے اندر سرکاری ملازمت دی جائے گی۔

3۔ مظفرآباد اور پونچھ ڈویژن کے لیے دو اضافی انٹرمیڈیٹ اور سیکنڈری تعلیمی بورڈز کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ جموں و کشمیر کے تمام تین انٹرمیڈیٹ اور سیکنڈری بورڈز کو وفاقی بورڈ برائے انٹرمیڈیٹ و ثانوی تعلیم کو 30 دن کے اندر اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔ 

4۔ منگلا ڈیم ریزنگ منصوبے کے معاملے میں ضلع میرپور کے وسیع خاندانوں کے پاس موجود اراضی کے قبضے کو 30 دن میں باقاعدہ کیا جائے گا۔

5۔ موجودہ شکل میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو 90 دن میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کی روح کے مطابق اور اس موضوع پر اعلی عدالتوں کے فیصلوں کے مطابق ہم آہنگ کیا جائے گا۔

6۔ پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی حکومت ہیلتھ کارڈ کے نفاذ کے لیے 15 دن کے اندر فنڈز جاری کرے گی۔

7۔ ایم آر آئی اور سی ٹی سکین کی مشینیں حکومت پاکستان کی فنڈنگ کے ذریعے پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے ہر ضلعے میں مرحلہ وار فراہم کی جائیں گی۔

8۔ وفاقی حکومت پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب فراہم کرے گی۔

9۔ کابینہ کا حجم کم کر کے 20 وزرا / مشیران تک لایا جائے گا۔ کسی بھی وقت انتظامی سیکریٹریوں کی تعداد 20 سے زیادہ نہیں ہوگی۔ اس مقصد کے لیے سول ڈیفنس کے محکمے کو ایس ڈی ایم اے کے ساتھ ضم کرنے جیسے انضمامی اقدامات کیے جائیں گے۔

10۔ احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو ضم کیا جائے گا۔ پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے احتساب ایکٹ کو حکومت پاکستان کے نیب قوانین کے مطابق ہم آہنگ کیا جائے گا۔

11۔ حکومت پاکستان نیلم ویلی روڈ، پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر پر کہوری/کمسیر (3.7 کلو میٹر) اور چپلانی (0.6 کلو میٹر) میں دو سرنگوں کی تعمیر کے لیے فزیبلٹی سٹڈی کرے گی اور اس منصوبے کو سعودی ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت چھ دسمبر 22 کے پی سی ون کے مطابق ترجیح دی جائے گی۔

12۔ قانونی اور آئینی ماہرین پر مشتمل ایک اعلی اختیاراتی کمیٹی پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے حلقوں کے علاوہ نشستوں سے آنے والے ارکان اسمبلی کے معاملے پر غور کرے گی۔ کمیٹی میں وفاقی حکومت پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے دو دو قانونی ماہرین شامل ہوں گے۔ کمیٹی کی حتمی رپورٹ جمع ہونے تک موجودہ انتظامات کے تحت دی گئی دفعات/رعایتیں/فنڈز کی الاٹمنٹ/وزارتوں کی حیثیت معطل رہے گی۔

اضافی نکات

1۔ بن جونسہ (21 ستمبر 2025)، مظفرآباد (30 ستمبر اور یکم اکتوبر)، پلوک (یکم اکتوبر)، دھیر کوٹ (یکم اکتوبر)، میرپور (دو اکتوبر) اور ریان کوٹلی (یکم اکتوبر) کے واقعات میں ایف آئی آرز کے اندراج کے معاملے کو ہائی کورٹ کے ایک جج پر مشتمل عدالتی کمیشن کے سپرد کیا جائے گا۔

2۔ میرپور میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کے لیے ٹائم فریم کا اعلان متعلقہ اتھارٹی اور حکومت پاکستان کی مشاورت و غور و خوض کے بعد رواں مالی سال کے اندر کیا جائے گا۔

3۔ جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس پنجاب یا خیبر پختونخوا کے برابر 3 ماہ میں لائے جائیں گے۔

4۔ ہائی کورٹ کے 2019 کے ہائیڈل منصوبوں سے متعلق فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

5۔ رواں مالی سال کے دوران 10 اضلاع میں گریٹر واٹر سپلائی اسکیم کی فراہمی کے لیے فزیبلٹی سٹڈی کی جائے گی۔

6۔ تمام ٹی ایچ کیو ہسپتالوں میں آپریشن تھیٹرز اور نرسریوں کے لیے اے ڈی پی سے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔

7۔ گول پور اور رحمان (کوٹلی) میں پلوں کی تعمیر اے ڈی پی سے کی جائے گی۔

8۔ ایڈوانس ٹیکس میں کمی گلگت بلتستان اور فاٹا کی طرز پر کی جائے گی۔

9۔ تعلیمی اداروں میں داخلوں میں اوپن میرٹ پر عمل کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان