پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پروونشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے ہفتے کو کہا ہے کہ بالائی علاقوں میں آئندہ چند روز میں بارشیں متوقع ہیں، جس سے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہو گی لیکن کسی بڑی سیلابی صورت حال کا امکان نہیں۔
رواں برس 26 جون سے ملک بھر میں ہونے والی مون سون کی شدید بارشوں، انڈیا کی جانب سے چھوڑے گئے پانی اور سیلاب کی وجہ سے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے کردہ اعداد و شمار کے مطابق یکم اکتوبر تک ایک ہزار سے زائد اموات ہوئیں جب کہ ایک ہزار سے زائد ہی زخمی ہوئے۔
جان سے جانے والوں کی سب سے زیادہ تعداد کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے جہاں 509 افراد لقمہ اجل بنے، دوسرے نمبر پر زیادہ اموات صوبہ پنجاب میں 322 ہوئیں۔ سندھ اور بلوچستان میں اب تک 90 اور 38 افراد بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے جان سے گئے جبکہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں 38 اور 31 افراد جان سے گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محکمہ موسمیات نے رواں ہفتے ملک کے بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کا الرٹ جاری کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ چار اکتوبر کی رات سے چھ اکتوبر کے دوران راولپنڈی، اسلام آباد سمیت دیر، سوات، شانگلہ، بونیر، مانسہرہ، ایبٹ آباد، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی، مردان، مری، گلیات اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے اکثر مقامات پر موسلا دھار بارش کا امکان ہے، جس کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آ سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق: ’اتوار کو خیبر پختونخوا، کشمیر، گلگت بلتستان، بالائی اور وسطی پنجاب میں اکثر مقامات پر تیز ہواؤں، آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔‘
بارشوں کے پیش نظر ہفتے کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ اس وقت دریاؤں کی صورت حال معمول کے مطابق ہے لیکن بالائی علاقوں میں ہونے والی بارشیں دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافے کا سبب ضرور بنیں گی اور ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دریائے جہلم میں پانی میں اضافے کا امکان ہے۔ دریائے سندھ میں انڈیا کی جانب سے مزید پانی آ سکتا ہے۔ دریائے راوی میں بھی انڈیا سے 35 ہزار کیوسک پانی آ سکتا ہے۔ اگلے 48 گھنٹے میں ہیڈمرالہ کا پانی ایک لاکھ کیوسک سے تجاوز کر سکتا ہے۔‘
بارشوں اور انڈیا کے چھوڑے گئے پانی کے نتیجے میں پنجاب کے دریاؤں میں سیلاب کی وجہ سے زیادہ نقصان ہوا اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔
اس حوالے سے ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ 27 اضلاع میں نقصانات کے تعین کے لیے شفاف انداز میں سروے جاری ہے۔ ’سڑکیں بحال کی جا رہی ہیں اور متاثرین سیلاب اپنے علاقوں میں واپس جا رہے ہیں۔‘