برطانیہ میں آتشزدگی سے مسجد کو نقصان، دو مشتبہ افراد کی تصویر جاری

پیس ہیون کی ایک مسجد میں مقامی وقت کے مطابق ہفتے کو رات 10 بجے سے کچھ پہلے لگنے والی آگ نے عمارت کے سامنے والے دروازے اور باہر کھڑی ایک گاڑی کو نقصان پہنچایا۔

پیس ہیون کی مسجد پر مشتبہ آتش زنی سے متعلق وہ دو افراد جن کی سسیکس پولیس شناخت کرنا چاہتی ہے (سسیکس پولیس)

جنوب مشرقی برطانیہ کی کاؤنٹی ایسٹ سسیکس میں مسجد کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے والی آگ کو پولیس مشتبہ آتشزدگی اور نفرت پر مبنی جرم کے طور پر لے رہی ہے۔ تفتیش کاروں نے ان دو افراد کی تصاویر جاری کی ہیں جن کی شناخت مطلوب ہے۔

پیس ہیون کی ایک مسجد میں مقامی وقت کے مطابق ہفتے کو رات 10 بجے سے کچھ پہلے لگنے والی آگ نے عمارت کے سامنے والے دروازے اور باہر کھڑی ایک گاڑی کو نقصان پہنچایا۔ سسیکس پولیس نے تصدیق کی کہ واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔

پولیس نے کہا کہ فوٹیج میں دو افراد ماسک اور سیاہ کپڑے پہنے سامنے کے دروازے کی طرف بڑھتے نظر آتے ہیں، پھر مسجد کے داخلی دروازے پر آتش گیر مادہ چھڑک کر آگ لگا دیتے ہیں۔

آن لائن گردش کرتی تصاویر میں عمارت کے داخلی دروازے پر جل کر تباہ ہونے والی گاڑی دکھائی دی۔

سراغ رساں انسپکٹر گیون پیچ نے کہا: ’یہ خوفناک اور غیر ذمہ دارانہ حملہ تھا جس کے بارے میں ہمیں معلوم ہے کہ اس نے بہت سے لوگوں کو کم محفوظ محسوس کرایا ہو گا۔ ہم اسے زندگی کو خطرے میں ڈالنے کی نیت سے کی گئی آتش زنی کے طور پر لے رہے ہیں اور ذمہ داروں کی شناخت کے لیے متعدد تفتیشی پہلوؤں پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

’ہم فوٹیج میں دکھائے گئے دو افراد کی تصاویر جاری کر رہے ہیں جن سے ہم بات کرنا چاہتے ہیں، وہ نمایاں لباس پہنے ہوئے ہیں۔‘

علاقے میں اور ایسٹ سسیکس بھر کی دیگر عبادت گاہوں کے اطراف عوام کو یقین دہانی کرانے کے لیے پولیس گشت بڑھا دیا گیا ہے۔

سراغ رساں بوہنہ کا کہنا تھا کہ ’جائے وقوعہ پر پہلے ہی پولیس کی موجودگی بڑھا دی گئی ہے اور کاؤنٹی بھر کی دیگر عبادت گاہوں پر بھی اضافی گشت ہو رہا ہے تاکہ لوگوں کو اعتماد ملے۔
سَسیکس پولیس نفرت پر مبنی جرائم کے حوالے سے عدم برداشت کی پالیسی رکھتی ہے اور کاؤنٹی میں نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں۔‘

پولیس مقامی رہنماؤں کے ساتھ مل کر متاثرہ برادری کی مدد کر رہی ہے، جب کہ فرانزک ٹیمیں جائے وقوعہ کا معائنہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پولیس افسروں نے ان تمام افراد سے اپیل کی ہے جنہوں نے ہفتے کی شام مسجد کے قریب کوئی مشکوک سرگرمی دیکھی ہو یا فوٹیج ریکارڈ کی ہو، کہ وہ آگے آئیں۔

آگ لگنے کی وجہ تاحال زیر تفتیش ہے۔

مشتبہ آتش زنی کے اس حملے کی وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی۔

وزیر داخلہ شبانہ محمود نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا: ’ایسے وقت میں ہمیں متحد کھڑا ہونا چاہیے۔ اس ملک کی سب سے بڑی طاقت یہ رہی ہے کہ اس نے متعدد برادریوں سے ایک قوم بنائی ہے۔ برطانیہ کے مسلمانوں کے خلاف حملے تمام برطانوی شہریوں اور خود اس ملک کے خلاف حملے ہیں۔‘

برائٹن کیمپ ٹاؤن اور پیس ہیون سے لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کرس وارڈ کے بقول: ’گذشتہ پیس ہیون کی مسجد پر آتش زن حملے سے بہت تکلیف ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اتفاق کی بات ہے کہ کوئی زخمی نہیں ہوا۔ میں آج صبح سسیکس پولیس سے بات کی اور میں ردعمل پر پولیس اور ایسٹ سسیکس فائر اینڈ ریسکیو سروس کا بہت شکرگزار ہوں۔

’ہماری پرامن اور تحمل مزاج برادری میں تشدد اور نفرت کی کوئی جگہ نہیں۔ ہم اسے اکھاڑ پھینکیں گے اور ہم متاثرہ لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

مقامی کونسل لیوس ڈسٹرکٹ کی رہنما نے کہا کہ وہ آتشزنی کے واقعے سے ’پریشان اور غم زدہ‘ ہیں۔

کونسلر زوئی نکلسن نے مزید کہا:’یہ نہایت دل خراش واقعہ ہے جس نے ہماری برادری کے دل پر ضرب لگائی۔

’لیوس ڈسٹرکٹ کونسل کی جانب سے، میں پیس ہیون اور ہمارے علاقے بھر کی مسلم برادری کے ساتھ اپنے غیر متزلزل تعاون اور یکجہتی کا اظہار کرنا چاہتی ہوں۔ کسی شک میں نہ رہیں، ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ