سپین میں گِدھوں کے گھونسلوں سے 600 سال پرانا خزانہ برآمد

جنوبی سپین کے پہاڑوں میں داڑھی دار گِدھوں کے گھونسلوں کا معائنہ کرنے والے آثار قدیمہ کے ماہرین کو قرون وسطی کے نوادرات ملے۔

شمال مشرقی سپین میں آٹھ جون 2025 کو سینکڑوں گریفن گدھ مردار خور پرندوں کے لیے مخصوص مقام پر زمین پر جمع ہو کر خوراک کھا رہے ہیں (آندر گلینیا / اے ایف پی)

سپین میں بہت سے گِدھوں کے گھونسلوں سے 600 سال قدیم ’غیرمعمولی‘ خزانہ دریافت ہوا ہے۔

جنوبی سپین کے پہاڑوں میں داڑھی دار گِدھوں کے گھونسلوں کا معائنہ کرنے والے آثار قدیمہ کے ماہرین کو قرون وسطیٰ کے نوادرات ملے، جن میں تیر، غلیل اور چمڑے کا سجاوٹ والا ایک ٹکڑا شامل ہیں۔ ان میں سے بعض اشیا تقریباً 1375 کے دور کی ہیں۔

یہ اشیا، جنہیں قرون وسطیٰ کی سمجھا جاتا ہے، پرندوں نے اپنے گھونسلے بنانے کے لیے عام مواد کے ساتھ استعمال کیں۔

داڑھی دار گدھ جنوبی سپین کے پہاڑوں میں گذشتہ 70 سے 130 سال سے ناپید ہیں، لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کے گھونسلے حیرت انگیز حد تک محفوظ رہے، کیوں کہ یہ پرندے چٹانی غاروں جیسے محفوظ مقامات پر گھونسلہ بنانے کا رجحان رکھتے ہیں۔ سائنس دانوں نے ان گھونسلوں کو ’قدرتی عجائب گھر‘ قرار دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایکالوجی نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 12 داڑھی دار گِدھوں کے گھونسلوں میں قرون وسطیٰ کی اشیا کا ’بڑی تعداد میں اور اچھی حالت میں محفوظ‘ ذخیرہ دریافت کیا گیا۔

گھونسلوں کو تہہ بہ تہہ جانچنے کے بعد محققین نے کل 2483 باقیات دریافت کیں، جن میں 2117 ہڈیوں کی باقیات، 43 انڈوں کے چھلکوں کی باقیات، 25 اسپارٹو گھاس سے بنی اشیا، 86 نعلیں، 72 چمڑے کی باقیات، 11 بالوں کی باقیات اور 129 کپڑے کی باقیات شامل ہیں۔

اسپارٹو گھاس سے بنی اشیا میں جوتے، رسیاں، ٹوکری سازی کے سامان، گھوڑے کے ساز و سامان اور غلیلیں شامل تھیں۔ آثار قدیمہ کی ٹیم نے گھاس اور ٹہنیوں سے بنی چپلیں، لکڑی کا بھالا، بھیڑ کے چمڑے کا سجاوٹ والا ٹکڑا اور کپڑے کا ایک ٹکڑا بھی برآمد کیا۔

محققین کے مطابق آئبیریائی جزیرہ نما میں دریافت ہونے والے مشابہ نوادرات سے پتہ چلتا ہے کہ انسانوں نے ایپی پیلیولتھک دور، یعنی تقریباً 12000 سال پہلے سے، پودوں کے ریشوں سے ’وسیع اقسام‘ کی اشیا بنائیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ دریافتیں انسانی طریقوں، تکنیکی ارتقا اور مادی ثقافت کی تبدیلیوں کو سمجھنے میں مدد دے سکتی ہیں۔

مطالعے کے مصنفین نے لکھا: ’داڑھی دار گِدھ کے گھونسلے اپنی مضبوط ساخت اور ان کی مغربی بحیرہ روم میں موجودگی، عموماً غاروں اور چٹانی پناہ گاہوں جیسے محفوظ مقامات پر جہاں درجہ حرارت نسبتاً مستحکم اور نمی کم ہوتی ہے، کی بدولت قدرتی عجائب گھر کے طور پر کام کرتے رہے ہیں اور تاریخی مواد کو اچھی حالت میں محفوظ رکھا۔‘

ولچر کنزرویشن فاؤنڈیشن کے مطابق 19ویں اور 20ویں صدی میں ’شدید ظلم وستم‘ کے بعد داڑھی دار گِدھ یورپ کی سب سے زیادہ خطرے سے دوچار گِدھوں کی قسم ہے۔ مطالعے کے مصنفین نے بتایا کہ اب پورے براعظم میں صرف 309 افزائشی جوڑے رہ گئے ہیں۔

ان کی دریافتیں یورپ میں اس نوع کی بحالی میں اہم ثابت ہو سکتی ہیں، کیوں کہ یہ ماہرین کو پرندے کے آبا و اجداد کی خوراک کے حوالے سے عادات اور گھونسلے کے مقام کے انتخاب کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ یہ بنیادی تاریخی معلومات اور وہ معلومات جو ان کی خوراک کی عادات اور گھونسلے کی جگہ کے انتخاب کے بارے میں جمع کی گئی ہیں، کئی صدیوں پہلے اس نسل کے رہنے کی جگہ کی خصوصیات اور خوراک کی قسم کے انتخاب کے بارے میں اعلیٰ معیار کی معلومات فراہم کرتی ہیں۔

’یہ معلومات یورپ کی سطح پر اس نسل کی بحالی کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ مثال کے طور پر اس نسل کے ممکنہ پھیلاؤ اور رہائی کی مناسب جگہوں کے انتخاب یا پھر رہنے کی جگہ کے تحفظ کی کوششوں کو ترجیح دینے کے حوالے سے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق