ڈی آئی خان: پولیس ٹریننگ سکول پر حملہ کرنے والے چھ عسکریت پسند مارے گئے

پولیس کے مطابق پانچ گھنٹے کے طویل آپریشن کے دوران تین اہلکار بھی جان سے گئے جبکہ تمام زیر تربیت ریکروٹس کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

پولیس اہلکار 10 اور 11 اکتوبر 2025 کی درمیانی شب ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس ٹریننگ سکول پر حملے کے مقام پر تعینات ہیں (خیبرپختونخوا پولیس)

خیبرپختونخوا پولیس نے بتایا ہے کہ جمعے کی شب ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) کے علاقے رتہ کلاچی میں واقع پولیس ٹریننگ سکول پر عسکریت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں تین اہلکار جان سے چلے گئے جبکہ چھ عسکریت پسندوں کو مار دیا گیا۔

ڈیرہ اسماعیل خان شدت پسندی کے لحاظ سے خیبرپختونخوا کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں شامل ہے، جس کی مختلف وجوہات میں سے ایک اس ضلعے کا محل وقوع ہے۔ شمالی و جنوبی وزیرستان سے متصل ہونے کی وجہ سے یہاں شدت پسندی زیادہ ہے اور ماضی میں بھی یہاں بڑے شدت پسندی کے واقعات سامنے آئے ہیں۔

خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے ہفتے کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق عسکریت پسندوں نے بارود سے بھرا ٹرک پولیس ٹریننگ سکول کے گیٹ سے ٹکرا دیا، جس سے سکول کی دیوار گر گئی اور سکیورٹی پر مامور دو جوان دیوار کے نیچے آنے سے جان سے چلے گئے۔

’جس کے بعد مختلف یونیفارمز میں ملبوس دہشت گرد سکول کے اندر داخل ہوئے اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کردی، جس پر سکیورٹی پر مامور ایک  جوان نے بڑی بہادری سے دہشت گردوں پر فائرنگ کی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس کے مطابق عسکریت پسندوں نے دستی بم سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں تیسرا اہلکار بھی چل بسا۔

بیان میں بتایا گیا کہ پولیس اور عسکریت پسندوں کے درمیان کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا اور اس دوران عسکریت پسند مسلسل گرینڈ پھینکتے رہے۔

تاہم پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز نے مشترکہ طور پر پانچ گھنٹے طویل آپریشن کے نتیجے میں چھ عسکریت پسندوں کو مار دیا۔

بیان کے مطابق: ’دہشت گردوں کے قبضے سے خودکش جیکٹس، بارودی مواد، اسلحہ اور ایمونیشن برآمد کیا گیا۔‘

مزید بتایا گیا کہ اس آپریشن میں چھ جوان زخمی بھی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے فوراً ہسپتال منتقل کیا گیا۔

دوسری جانب ’آپریشن کے دوران ٹریننگ سینٹر میں موجود تمام زیر تربیت ریکروٹس کو بحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کر کے ایک بڑے سانحے سے بچا لیا گیا۔‘

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ڈیرہ اسماعیل خان صاحبزادہ سجاد احمد کے مطابق ٹریننگ سکول میں ٹریننی اور اساتذہ و سٹاف سمیت 200 کے قریب افراد موجود تھے جنہیں ریسکیو کرلیا گیا۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے جان سے جانے والے اہلکاروں کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔

انہوں نے اس کامیاب آپریشن میں حصہ لینے والے تمام افسران و جوانوں کے لیے خصوصی انعامات کا اعلان کیا۔

پولیس کے مطابق علاقے کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے اور مزید سرچ اینڈ کلین آپریشن جاری ہے۔

حالیہ دنوں میں ڈیرہ اسماعیل خان میں شدت پسندی کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں۔ رواں ہفتے ہی درابن علاقے میں پاکستان فوج کے میجر سبطین حیدر ایک حملے میں جان سے چلے گئے تھے جبکہ جوابی کارروائی میں سات عسکریت پسند مارے گئے تھے۔

اس سے قبل دسمبر 2023 میں درابن کے ایک فوجی کیمپ میں ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں پولیس کے مطابق کم از کم 23 فوجی اہلکار جان سے چلے گئے تھے۔ اس حملے میں شدت پسندوں نے بارود سے بھری گاڑی کیمپ سے ٹکرا دی تھی۔

پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے گٹھ جوڑ‘ کو ’مکمل طور پر مقامی اور سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نیشل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے ’دہشت گردی‘ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان