پاکستان اور افغانستان کی جنگ جلد ختم کروا سکتا ہوں: ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر نے کہا: ’میں پاکستان کے متعلق جانتا ہوں۔ فیلڈ مارشل اور وزیراعظم عظیم لوگ ہیں اور مجھے کوئی شک نہیں، ہم اسے جلد ہی ختم کروا لیں گے۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو کوالالمپور میں تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان امن معاہدے کے موقعے پر ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بھی ’جلد ختم‘ کروا سکتے ہیں۔

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے آج ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے سربراہ اجلاس کے موقعے پر متنازع سرحدی علاقے میں تمام کارروائیاں بند کرنے اور گرفتار فوجیوں کو رہا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اس ’امن معاہدے‘ کا حصہ ہے جسے امریکی صدر نے ’انسانیت کے لیے ایک شاندار کارنامہ‘ قرار دیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں ہونے والی اس تقریب میں تھائی لینڈ کے وزیرِ اعظم انوتن چارنویراکل اور ان کے کمبوڈیائی ہم منصب ہن مانت نے دستخط کیے۔ یہ معاہدہ ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کی موجودگی میں طے پایا، جو اس وقت آسیان تنظیم کے چیئرمین ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس موقعے پر اپنے خطاب میں امریکی صدر نے دنیا بھر میں ہونے والے تنازعات پر اپنی ثالثی کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب تک آٹھ جنگیں رکوا چکے ہیں اور اب صرف پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی رہ گئی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا: ’جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ یہ آٹھ مہینوں میں آٹھویں جنگ ہے، جو میری انتظامیہ نے رکوائی، یعنی ہر مہینے ایک جنگ۔ اب ایک جنگ رہ گئی ہے۔‘

نو اکتوبر کو کابل میں دھماکوں کے بعد افغان طالبان نے پاکستانی سرحدوں پر حملے کیے، جن کا پاکستان نے مؤثر جواب دیا تھا۔ اس کے بعد متعدد سرحدی جھڑپوں کے باعث حالات کشیدہ ہو گئے تھے اور دونوں اطراف درجنوں افراد جان سے گئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔

15 اکتوبر کی شام دونوں ملکوں کے درمیان 48 گھنٹے کے سیزفائر کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں 17 اکتوبر کی شام مزید 48 گھنٹے تک توسیع کر دی گئی تھی جس کے بعد دونوں ملکوں کے وزرائے دفاع کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے وفود نے 18 اکتوبر کو دوحہ میں مذاکرات کیے، جن میں قطر اور ترکی نے ثالثی کے فرائض سرانجام دیے تھے۔

19 اکتوبر کو سیز فائر معاہدے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’پاکستان کی سرزمین پر افغانستان سے دہشت گردی کا سلسلہ فی الفور بند ہو گا‘ اور دونوں ملک ’ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام‘ کریں گے۔

 

دوحہ مذاکرات کے بعد طے پانے والا سیز فائر برقرار ہے، جس کے بعد 25 اکتوبر کو بات چیت کا دوسرا دور ترکی کے شہر استنبول میں ہوا۔

گذشتہ روز پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ اگر مذاکرات سے معاملات حل نہیں ہوتے تو افغانستان کے ساتھ ’ہماری کھلی جنگ‘ ہے۔

امریکی صدر نے اپنے خطاب میں مزید کہا: ’میں نے سنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان نے جنگ شروع کر دی ہے، لیکن میں اسے بھی جلد ختم کروا سکتا ہوں۔ میں پاکستان کے متعلق جانتا ہوں۔ فیلڈ مارشل اور وزیراعظم عظیم لوگ ہیں اور مجھے کوئی شک نہیں، ہم اسے جلد ہی ختم کروا لیں گے۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل مصر میں غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب کے موقعے پر بھی پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کر چکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا: ’(پاکستان اور افغانستان میں جنگ) کچھ روز پہلے شروع ہوئی اور مجھے لگتا ہے، یہ میں کر سکتا ہوں۔ میں یہ بہت اچھے طریقے سے کرتا ہوں، اگرچہ مجھے ضرورت نہیں ہے، لیکن اگر میں وقت نکالتا ہوں اور لاکھوں زندگیاں بچ جاتی ہیں تو یہ بہت اچھا کام ہے اور میں اس سے بہتر کام کا نہیں سوچ سکتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا