وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے اعلان کیا ہے کہ حکومتِ پاکستان قائداعظم یونیورسٹی میں ’ڈاکٹر عبد القدیر خان نیشنل سینٹر فار ایڈوانسڈ میٹیریلز‘ قائم کر رہی ہے۔
انہوں نے یہ بات انیسواں انٹرنیشنل سمپوزیم آن ایڈوانسڈ میٹیریلز (ISAM-2025) نیشنل سینٹر فار فزکس اسلام آباد میں پاکستان ایڈوانسڈ میٹیریلز فورم (PAMF) کے زیرِ اہتمام اففتاحی تقریب سے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب میں کی۔
انہوں نے مرحوم ڈاکٹر عبد القدیر خان کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان کو خود انحصاری کی راہ پر گامزن کرنے میں تاریخی کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایک پاکستانی جوہری سائنس دان تھے، جو ملک کے جوہری پروگرام میں اپنے کردار کے لیے مشہور ہیں۔
اسلام آباد میں شروع ہونے والی پانچ روزہ بین الاقوامی ایونٹ میں دنیا بھر کے ممتاز سائنس دان، انجینئرز اور محققین شریک ہیں جو میٹیریلز سائنس اور انجینئرنگ کے شعبے میں تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے پاکستان ایڈوانسڈ میٹیریلز فورم (PAMF) کو تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے سائنسی تعاون، تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے میں شاندار خدمات پر سراہا۔ انہوں نے کہا: ’گذشتہ 30 سالوں سے یہ سمپوزیم دنیا بھر کے ماہرین کو یکجا کر رہا ہے، جدید تحقیق کو فروغ دے رہا ہے اور دیرپا سائنسی روابط قائم کر رہا ہے۔‘
پروفیسر احسن اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایڈوانسڈ میٹیریلز آج دنیا بھر میں اختراع اور ترقی کی بنیاد بن چکے ہیں، جو صاف توانائی، صحت، ماحولیات کے تحفظ اور دفاع کے شعبوں میں انقلاب برپا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طبیعیات، کیمیا، نینو ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت جیسے علوم کے اشتراک سے نئی نسل کے میٹیریلز تیار کیے جا رہے ہیں جو زیادہ مضبوط، ہلکے، ذہین اور پائیدار ہیں۔
وزیرِ منصوبہ بندی نے زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک جیسے پاکستان کو سائنسی ترقی کے عمل سے الگ نہیں رہنا چاہیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’سائنس اور ٹیکنالوجی اب کوئی انتخاب نہیں بلکہ قومی ترقی کے لیے ایک سٹریٹجک ضرورت ہیں۔ ہمیں تحقیق میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی، نوجوانوں کو جدید تربیت دینا ہوگی اور تعلیمی و صنعتی شعبوں کے درمیان مضبوط تعلقات استوار کرنا ہوں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ حکومتِ پاکستان ایک نیشنل سینٹر فار ایڈوانسڈ میٹیریلز قائم کر رہی ہے جو ایرو اسپیس، توانائی، دفاع اور دیگر سٹریٹجک صنعتوں میں خصوصی تحقیق پر کام کرے گا۔ یہ مرکز عملی تحقیق، تکنیکی تربیت اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دے گا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر وفاقی وزیر نے کہا کہ ’سائنس کی اصل قدر اسی وقت ہے جب وہ انسانیت کی خدمت کرے۔ ہمیں علم کو اثر انگیز عمل میں اور اختراع کو اجتماعی ترقی میں بدلنا ہوگا۔ پاکستان امن، خوشحالی اور پائیدار ترقی کے لیے سائنس کے فروغ کے عزم پر قائم ہے۔‘
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان ایڈوانسڈ میٹیریلز فورم، مرزا رضوان بیگ نے کہا کہ ’انٹرنیشنل سمپوزیم آن ایڈوانسڈ میٹیریلز محض ایک تقریب نہیں بلکہ تعاون، اختراع اور مشترکہ سیکھنے کا عالمی پلیٹ فارم ہے جو سرحدوں، صنعتوں اور مضامین سے بالاتر ہو کر ماہرین کو یکجا کرتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ 1989 سے اب تک یہ سمپوزیم ہر دو سال بعد باقاعدگی سے منعقد کیا جا رہا ہے، جو پاکستان کی سائنسی برادری کے پختہ عزم کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب اپنے 19ویں ایڈیشن میں ISAM ایک عالمی پلیٹ فارم بن چکا ہے، جو اکیڈمیا، صنعت اور حکومتی اداروں کے مابین سائنسی تعاون کو فروغ دے رہا ہے۔
مرزا رضوان بیگ نے مزید بتایا کہ سمپوزیم کے ساتھ ساتھ PAMF اور انسٹیٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی (IST) مشترکہ طور پر ٹیکنالوجی نمائش RISE 2025 کا بھی انعقاد کر رہے ہیں، جس میں جدید سائنسی ایجادات کو پیش کیا جا رہا ہے تاکہ محققین، صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کے درمیان روابط کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میٹیریلز سائنس ہر بڑی اختراع کا مرکز ہے — صاف توانائی سے لے کر کوانٹم کمپیوٹنگ تک، جدید علاج سے لے کر اگلی نسل کی نقل و حرکت تک۔
’تاریخ گواہ ہے کہ انسان کی ترقی کا ہر دور — پتھر کے زمانے سے خلائی دور تک — میٹیریلز کی ترقی سے وابستہ رہا ہے۔ آج ہم ایڈوانسڈ میٹیریلز کے عہد میں جی رہے ہیں، جو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط، ہلکے، ذہین اور پائیدار ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ میٹیریلز سائنس اب انتہائی وسیع میدانوں میں کام کر رہی ہے — مائیکروچپس سے لے کر میگا سٹرکچرز، پولیمرز سے سمارٹ ٹیکسٹائلز اور سپر کنڈکٹرز سے بائیو کمپیٹیبل امپلانٹس تک — جس کے لیے انجینئرز، کیمسٹس، فزسسٹس اور کمپیوٹر سائنس دانوں کے درمیان قریبی اشتراک ضروری ہے۔
مرزا رضوان بیگ نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت (AI) میٹیریلز ریسرچ میں انقلاب برپا کر رہی ہے۔ ’مصنوعی ذہانت ہمیں بڑے ڈیٹا سیٹس کے تجزیے، میٹیریلز کی خصوصیات کی پیش گوئی، اور نئے مرکبات کی تیز رفتار دریافت میں مدد دے رہی ہے۔ یہ اشتراک مختلف صنعتوں — جیسے ایرو سپیس، توانائی، اور بایومیڈیسن — میں نئے امکانات کے دروازے کھول رہا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس سال کے سمپوزیم میں روس، ملائشیا، چین، انڈونیشیا، ترکی اور ناروے سمیت مختلف ممالک سے 20 سے زائد بین الاقوامی مقررین شریک ہیں۔
پانچ روزہ اجلاس کے دوران 60 سے زیادہ زبانی (Oral) پریزنٹیشنز اور 40 پوسٹر پریزنٹیشنز پیش کی جائیں گی۔
ISAM-2025 میں مصنوعی ذہانت پر مبنی میٹیریلز ریسرچ، ایڈیٹیو مینوفیکچرنگ، اور ایڈوانسڈ میٹیریلز کی خصوصیات جیسے جدید موضوعات زیرِ بحث آئیں گے۔
یہ سمپوزیم پاکستان کے علم پر مبنی صنعتی انقلاب اور تکنیکی خودکفالت کے وژن کی توثیق کرتا ہے، جو عالمی سائنسی تعاون کو مضبوط بنانے اور پاکستان کی سائنسی و تکنیکی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔