صحافی کو دورہ اسرائیل اور حمایت پر نشانہ بنایا: ملزمان کا اعتراف

امتیاز میر حال ہی میں ذاتی حیثیت میں اسرائیل بھی گئے تھے اور اسرائیل سے تعلقات کے بارے میں پروگرامز کر چکے تھے۔

کراچی کے مقتول صحافی امتیاز میر اپنے پروگرام کی ریکارڈنگ کرا رہے ہیں (امتیاز میر فیس بک)

کراچی میں ایس ایس پی کورنگی طارق نواز نے انڈپینڈنٹ اردو کو منگل کی شام بتایا کہ اینکر پرسن امتیاز میر کے قتل میں ملوث گرفتار کیے گئے چار ملزمان کا تعلق لشکر ثارُ اللہ نامی تنظیم سے ہے اور صحافی کو اسرائیل کے دورے اور اس کی حمایت میں کیے گئے پروگرام کے باعث نشانہ بنایا گیا تھا۔

طارق نواز نے مزید بتایا کہ ’یہ گرفتار کیے گئے ابتدا میں زینبیون بریگیڈ سے وابستہ تھے۔ تاہم تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ انہوں نے ایک علیحدہ گروہ تشکیل دیا ہے جس کا نام لشکرِ ثارُاللہ رکھا گیا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس گروہ نے امتیاز میر کو اسرائیل کے دورے اور اس کی حمایت میں کیے گئے پروگرام کے باعث نشانہ بنایا۔ ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے، جس کے بعد کیس بند کر دیا گیا ہے۔‘

صحافی امتیاز میر کچھ عرصہ قبل ذاتی حیثیت میں اسرائیل کا دورہ کر کے آئے تھے اور وہ اسرائیل سے تعلقات کے بارے میں پروگرامز کر چکے تھے۔

انہوں نے فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا اکاونٹس پر اپنے دورہ اسرائیل کی تصاویر بھی پوسٹ کیں تھیں۔

جی ٹی وی چینل میٹرو ون کے اینکر پرسن امتیاز میر پر 21 ستمبر 2025 کی شام دفتر سے گھر جاتے ہوئے قومی شاہراہ پر ملیر کالا بورڈ کے قریب نامعلوم افراد نے فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے تھے۔

ایک ہفتے تک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد امتیاز میر جان سے چلے گئے تھے۔

امتیاز میر کے بھائی ریاض علی نے سعود آباد تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 34 (مشترکہ ارادہ) اور 324 (قتل کی کوشش) کے تحت مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں اس حملے کے لیے ایک شخص اور اس کے بیٹوں کو نامزد کیا گیا تھا۔

 

سندھ کے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) سندھ اور دیگر سینیئر پولیس حکام کے ہمراہ پیر کی شب پریس کانفرس میں اعلان کیا تھا کہ انتیاز میر جے قتل میں ملوث چار ملزمان کر گرفتار کر لیا گیا ہے۔

حراست میں لیے گئے افراد کی شناخت سید اجلال زیدی ولد سعید زیدی، شہاب ولد اصغر، احسان عباس ولد جلیل حسین اور فراز احمد ولد منظور احمد کے طور کی گئی تھی۔

وزیر داخلہ سندھ نے نے مزید بتایا کہ ’گرفتار ملزمان کا تعلق ایک  بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم سے ہے، جو  پڑوسی ملک سے ہدایات اور مالی معاونت حاصل کرتی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’گرفتار ملزمان میں مرکزی شوٹر سید اجلال زیدی، موٹر سائیکل سوار شہاب، ریکی کرنے والا فراز اور احسن عباس شامل ہیں۔‘

پولیس نے اس کارروائی کے دوران  چار 9 ایم ایم پستول، دو موٹر سائیکلیں اور  واردات میں استعمال ہونے والا دیگر سامان بھی برآمد کیا ہے۔

ضیا الحسن لنجار کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ ملزمان کا تعلق کالعدم لشکرِ ثار اللہ سے ہے، جو کراچی میں مزید دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ تاہم دورانِ تفتیش ملزمان نے غیر ملکی رابطوں کا بھی اعتراف کیا ہے۔‘ 

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ کراچی میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف گھیرا مزید تنگ کیا جا رہا ہے اور کسی کو بھی شہر کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان