صحافی امتیاز میر کے قتل میں ملوث چار ملزمان گرفتار: سندھ حکومت

امتیاز میر حال ہی میں ذاتی حیثیت میں اسرائیل بھی گئے تھے اور اسرائیل سے تعلقات کے بارے میں پروگرامز کر چکے تھے۔

کراچی کے مقتول صحافی امتیاز میر اپنے پروگرام کی ریکارڈنگ کرا رہے ہیں (امتیاز میر فیس بک)

سندھ حکومت نے صحافی اور اینکرپرسن امتیاز میر کے قتل میں ملوث چار ملزموں کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سندھ کے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) سندھ اور دیگر سینیئر پولیس حکام کے ہمراہ پیر کی شب ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ کراچی کی کورنگی پولیس اور ایک حساس ادارے کی مشترکہ کارروائی کے نتیجے میں اہم ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی چینل میٹرو ون کے اینکر پرسن امتیاز میر پر 21 ستمبر 2025 کی شام دفتر سے گھر جاتے ہوئے قومی شاہراہ پر ملیر کالا بورڈ کے قریب نامعلوم افراد نے فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے تھے۔

ایک ہفتے تک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد امتیاز میر جان سے چلے گئے تھے۔

امتیاز میر کے بھائی ریاض علی نے سعود آباد تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 34 (مشترکہ ارادہ) اور 324 (قتل کی کوشش) کے تحت مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں اس حملے کے لیے ایک شخص اور اس کے بیٹوں کو نامزد کیا گیا تھا۔

شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ یہ حملہ عمر دراز اور ان کے دو بیٹوں احمد بخش اور آفتاب کے کہنے پر کیا گیا تھا، جن کے ساتھ جیکب آباد میں ان کے آبائی شہر میں زمین کا تنازعہ تھا۔

صحافی امتیاز میر کچھ عرصہ قبل ذاتی حیثیت میں اسرائیل کا دورہ کر کے آئے تھے اور وہ اسرائیل سے تعلقات کے بارے میں پروگرامز کر چکے تھے۔

انہوں نے فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا اکاونٹس پر اپنے دورہ اسرائیل کی تصاویر بھی پوسٹ کیں تھیں۔

وزیر داخلہ سندھ نے نے مزید بتایا کہ ’گرفتار ملزمان کا تعلق ایک  بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم سے ہے، جو  پڑوسی ملک سے ہدایات اور مالی معاونت حاصل کرتی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’گرفتار ملزمان میں مرکزی شوٹر سید اجلال زیدی، موٹر سائیکل سوار شہاب، ریکی کرنے والا فراز اور احسن عباس شامل ہیں۔‘

پولیس نے اس کارروائی کے دوران  چار 9 ایم ایم پستول، دو موٹر سائیکلیں اور  واردات میں استعمال ہونے والا دیگر سامان بھی برآمد کیا ہے۔

ضیا الحسن لنجار کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ ملزمان کا تعلق کالعدم لشکرِ ثار اللہ سے ہے، جو کراچی میں مزید دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ تاہم دورانِ تفتیش ملزمان نے غیر ملکی رابطوں کا بھی اعتراف کیا ہے۔‘ 

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ کراچی میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف گھیرا مزید تنگ کیا جا رہا ہے اور کسی کو بھی شہر کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان