صحافی امتیاز میر کی حالت بہتر ہے، جنرل وارڈ میں منتقل، دوست

ایس ایس پی کورنگی طارق نواز نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پولیس کو واقعے کی جگہ سے گولیوں کے دو خول ملے ہیں۔

16 اگست 2025 کو امتیاز میر کی اپنے پروگرام کے دوران اپ لوڈ کی گئی تصویر (فیس بک)

نجی ٹیلیویژن چینل میٹرو ون کے رپورٹر شجاعت قریشی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ معروف اینکر پرسن امتیاز میر کو ہسپتال کے جنرل وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے اور ڈاکٹرز کے مطابق اب ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

دوسری جانب ایس ایس پی کورنگی طارق نواز نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امتیاز میر پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ذمہ داری ایک نامعلوم تنظیم نے سوشل میڈیا پر قبول کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تنظیم پہلی بار سامنے آئی ہے، اس لیے اس مرحلے پر یہ کہنا ممکن نہیں کہ یہ دعویٰ درست ہے یا ایسی کسی تنظیم کا حقیقت میں وجود بھی ہے۔‘

ایس ایس پی نے مزید کہا کہ پولیس تمام پہلوؤں سے تفتیش کر رہی ہے اور جیسے ہی کوئی مصدقہ معلومات سامنے آئیں گی انہیں شیئر کیا جائے گا۔

اتوار اور پیر کی درمیانی شب ملیر کالا بورڈ کے قریب میٹرو ون کے نیوز اینکر امتیاز میر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے تجے۔   

میٹرو ون میں کام کرنے والے صحافی اور امیتاز میر کے قریبی دوست سہیل شبیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا تھا کہ ’میں پوری رات سے ہسپتال میں موجود رہا۔ اس وقت امتیاز میر کراچی کے نجی ہسپتال میں ہیں، ان کی حالت سنگین ہے اور وہ وینٹی لیٹر پر ہیں۔ ان کے اہل خانہ شدید پریشانی کی حالت میں ہیں۔‘

واقعے کی نوعیت کے حوالے سے صحافی سہیل نے بتایا کہ ’امتیاز میر اتوار اور پیر کی درمیانی شب دفتر سے واپس اپنے گھر جا رہے تھے، ملیر کالا بورڈ کے قریب پہنچے تھے کہ فائرنگ کا یہ واقعہ پیش آ گیا۔ گاڑی میں ان کے ساتھ ان کے ڈرائیور جو ان کے بھائی بھی ہیں موجود تھے۔ ڈرائیور کے بھی ہاتھ میں گولی لگی ہے جبکہ امتیاز میر کو ٹارگٹ کر کے مارا گیا ہے۔

’ان کو تین گولیاں لگیں، ایک چہرے پر اور دو گولیاں سینے میں لگی ہیں۔‘

امتیاز میر کے بھائی محمد صلاح میر نے انڈپینڈنٹ اردو سے کو بتایا کہ ’دو موٹر سائیکل پر چار افراد سوار تھے جن میں سے ایک بائیک گاڑی کے سامنے آئی اور فائرنگ شروع کر دی۔ مجھے علم نہیں ہمیں کیوں ٹارگٹ کیا گیا۔ امتیاز میرا چھوٹا بھائی ہے اور وہ غیر شادی شدہ ہے۔ اس وقت میرے بھائی کی حالت سنگین ہے اور میں بھی زخمی حالت میں ہوں۔‘

ایس ایس پی کورنگی طارق نواز نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پولیس واقعے کی جگہ سے گولیوں کے دو خول ملے ہیں۔ ابتدائی طور پر واقعہ ٹارگٹڈ حملہ لگتا ہے تاہم حتمی معلومات زخمی اینکر کا بیان لینے کے بعد سامنے آئیں گی۔ واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جا رہی ہیں جبکہ اطراف کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جا رہی ہے۔

اینکر امتیاز میر کا تعلق کشمور کے شہر کرم پور سے ہے۔ انہیں میڈیا میں 22 برس کا تجربہ ہے۔

اپنے کیریئر کا آغاز انہوں نے دھرتی ٹی وی سے کیا۔ اس کے بعد انہوں نے کے ٹی این نیوز میں بھی خدمات انجام دیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طویل عرصہ وہ آواز ٹی وی سے وابستہ رہے، جہاں انہوں نے ’آواز کھپے (جواب چاہیے)‘ کے عنوان سے پرائم شو کی میزبانی کی۔ یہ پروگرام کرنٹ افیئرز اور سیاست سے متعلق تھا اور وہ اس میں اینکر کے طور پر جانے جاتے تھے۔

حال ہی میں وہ میٹرو ون پر ’آج کی بات‘ کے نام سے پروگرام کر رہے تھے، جس کے تازہ ترین ایپی سوڈ میں انہوں نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعاون کے نئے دور پر گفتگو کی۔

وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ملیر سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے اور پولیس حکام کو ہدایت کی ہے کہ فائرنگ کے محرکات کو جلد از جلد سامنے لایا جائے اور واقعے میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کا تحفظ ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔

سہیل شبیر کے بقول: ’ امتیاز میر کی شکارپور میں زمینیں ہیں جس پر تنازع چل رہا تھا، چونکہ وہ صحافی ہیں دنیا میں گھومتے ہیں تو وہ 2023 میں اسرائیل بھی گئے تھے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان