ضلع کرم میں آپریشن کے دوران سات شدت پسند، چھ سکیورٹی اہلکاروں کی موت: پاکستان فوج 

آئی ایس پی آر کے مطابق ’انڈین پراکسی، فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر، ضلع کرم کے علاقے ڈوگر میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا گیا جس میں سات خوارج‘ مارے گئے۔

31 جولائی 2023 کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع باجوڑ میں ایک بم دھماکے کی جگہ پر سکیورٹی اہلکار پہرہ دے رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان فوج نے بدھ کو بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں سکیورٹی فورسز کی شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں سات شدت پسند مارے گئے جبکہ جوابی فائرنگ میں میڈیکل افسر سمیت چھ اہلکار جان سے گئے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر ضلع کرم کے علاقے ڈوگر میں کی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ’انڈین پراکسی، فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر، ضلع کرم کے علاقے ڈوگر میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا گیا جس میں سات خوارج‘ مارے گئے۔

حالیہ کچھ عرصے کے دوران پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصاً خیبر پختونخوا میں شدت پسندی کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں، جہاں فوج کی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی حکومت کے اعلیٰ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ’دہشت گردی کی عفریت‘ کے ملک سے مکمل خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس تازہ آپریشن میں آئی ایس پی آر کے مطابق شدت پسندوں کی جوابی فائرنگ میں 24 سالہ کیپٹن نعمان سلیم جو میڈیکل آفیسر تھے اپنے دیگر پانچ ساتھیوں سمیت جان سے گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ’پاکستان کی سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے عزم استحکام وژن کے تحت انسداد دہشت گردی مہم کے طور پر علاقے میں پائے جانے والے کسی بھی انڈین سپانسرڈ عنصر کو ختم کرنے کے لیے سینی ٹائزیشن آپریشن کیا جا رہا ہے۔

پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ ’ آپریشن قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی طرف سے دہشت گردی کے خطرے اور بیرونی ملک حمایت یافتہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے پوری رفتار سے جاری رکھا جائے گا۔‘

اس سے قبل رواں ستمبر میں پاکستانی فوج کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ اور جنوبی وزیرستان میں دو علیحدہ علیحدہ جھڑپوں میں انڈین حمایت یافتہ 35 عسکریت پسند مارے گئے تھے۔

پاکستان فوج کے مطابق ان جھڑپوں میں 12 سکیورٹی اہلکار بھی جان سے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان