’غاصب حکمران‘ افغانستان کو نئے تنازع میں دھکیل رہے ہیں: پاکستان

ایکس پر پوسٹ میں خواجہ آصف نے بدھ کو لکھا کہ پاکستان نے برادر ممالک کی درخواست پر امن کو ایک موقع دینے کی غرض سے افغانستان کے ساتھ مذاکرات شروع کیے۔

خواجہ محمد آصف بیجنگ میں 26 دسمبر 2017 کو پہلے چین-افغانستان-پاکستان وزرائے خارجہ مکالمے کے بعد چین کے وزیر خارجہ وانگ یی اور افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران بات کر رہے ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سرحد پار کی ’طالبان حکومت اپنی غاصب حکمرانی اور جنگی معیشت کو برقرار رکھنے کے لیے افغانستان کو ایک اور تنازع میں دھکیل رہی ہے۔‘

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں پاکستان کے وزیر دفاع نے بدھ کی دوپہر لکھا کہ ’جبکہ برادر ممالک کی درخواست پر، جنہیں طالبان حکومت کی طرف سے مسلسل ترغیب مل رہی تھی، پاکستان نے امن کو ایک موقع فراہم کرنے کے لیے بات چیت کی۔ بعض افغان حکام کے زہریلے بیانات واضح طور پر طالبان حکومت کی منحرف اور منقسم ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔‘

خواجہ محمد آصف اپنی ایکس پوسٹ میں ترکی کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان چار روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کی ناکامی کے حوالے سے بات کر رہے تھے۔

دوسری طرف افغان میڈیا نے کابل میں حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا تھا کہ ’پاکستان کی جانب سے حملے کی صورت میں افغانستان منہ توڑ جواب دے گا۔‘

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے بدھ ہی کو ایکس پر ہی ایک پوسٹ میں مذکورہ مذاکرات کی ناکامی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’استنبول مذاکرات افغان طالبان کی ’الزام تراشی‘ اور ’بہانے بازی‘ کے باعث کسی قابلِ عمل حل تک نہیں پہنچ سکے۔‘

نو اکتوبر کو کابل میں دھماکوں کے بعد افغان طالبان نے پاکستانی سرحدوں پر حملے کیے تھے، جن کا پاکستان نے مؤثر جواب دیا تھا۔ متعدد سرحدی جھڑپوں میں دونوں اطراف درجنوں اموات اور سینکڑوں لوگ زخمی ہوئے۔

15 اکتوبر کو 48 گھنٹے کی پہلی سیزفائر کا اعلان کیا گیا، جبکہ 18 اکتوبر کو دونوں ملکوں کے وزرائے دفاع کی سربراہی میں دوحہ میں مذاکرات ہوئے، جن میں قطر اور ترکی نے ثالثی کے فرائض سرانجام دیے۔

19 اکتوبر کو سیز فائر معاہدے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’پاکستان کی سرزمین پر افغانستان سے دہشت گردی کا سلسلہ فی الفور بند ہو گا‘ اور دونوں ملک ’ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام‘ کریں گے۔

دوحہ میں ہونے والی بات چیت کے اگلے مرحلے کے طور پر 25 اکتوبر کو استنبول میں مذاکرات شروع ہوئے، جو ناکامی پر ختم ہوئے۔

29 اکتوبر کو وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا: ’کابل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پاکستان بارہا افغان طالبان حکومت سے انڈین سرپرستی یافتہ فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) اور انڈین پراکسی، فتنہ الہندستان (بی ایل اے) کی سرحد پار دہشت گردی کے مسلسل واقعات کے حوالے سے مذاکرات کرتا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان الزام عائد کرتا ہے کہ اس کی سرزمین پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسند افغانستان میں موجود ہیں، جنہیں انڈین سرپرستی شامل ہے، تاہم کابل اور نئی دہلی اس کی تردید کرتے آئے ہیں۔ 

بدھ کی دوپہر ایکس پر اپنی پوسٹ میں پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ’افغان طالبان کی حکومت کو غاصب حکمرانی اور جنگی معیشت ہی برقرار رکھتی ہے۔

’اگر افغان طالبان کی حکومت ایک بار پھر افغانستان اور اس کے معصوم لوگوں کو برباد کرنے پر پاگل ہے تو پھر ایسا ہی ہو۔‘افغانستان پر پاکستان کی فوجی برتری کا تذکرہ کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کو طالبان حکومت کو مکمل طور پر ختم کرنے اپنے ہتھیاروں کا ایک حصہ بھی استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم نے آپ کی غداری اور تمسخر کو بہت عرصے تک برداشت کیا، لیکن مزید نہیں۔ پاکستان کے اندر کوئی بھی دہشت گردانہ حملہ یا کوئی بھی خودکش حملہ آپ کو اس طرح کی مہم جوئی کا کڑوا ذائقہ میسر کرے گا۔ اطمینان رکھیں اور ہمارے عزم اور صلاحیتوں کو پانی ذمہ داری پر آزمائیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’جہاں تک سلطنتوں کے قبرستان کی داستان کا تعلق ہے تو پاکستان یقینی طور پر اسے سلطنت ہونے کا دعویٰ نہیں کرتا لیکن افغانستان یقیناً اپنے لوگوں کا قبرستان ہے۔ کبھی سلطنتوں کا قبرستان نہیں بلکہ یقیناً سلطنتوں کے کھیل کا میدان آپ پوری تاریخ میں رہے ہیں۔

’طالبان حکومت کے جنگجوؤں کو، جو خطے میں عدم استحکام کے تسلسل میں اپنے مفادات رکھتے ہیں، جان لینا چاہیے کہ انہوں نے شاید ہمارے عزم اور حوصلے کو غلط سمجھا ہے۔ اگر طالبان حکومت ہم سے لڑنا چاہتی ہے تو دنیا انشااللہ دیکھے گی کہ ان کی دھمکیاں صرف پرفارمنس سرکس ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان