سرحدوں کی بندش سے قندھاری انار کی قلت، قیمت میں اضافہ

پاکستان میں انار کی کمی کی وجہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان چاروں تجارتی راستوں کی گذشتہ تقریباً دو ہفتوں سے بندش ہے، جس سے انار کی درآمد متاثر ہوئی ہے۔

سردیاں آتے ہی پاکستان میں سڑک کنارے جا بجا ریڑھیوں پر اگر کوئی پھل نظر آتا تھا تو وہ قندھار کے سرخ، میٹھے اور رسیلے انار ہوتے تھے، تاہم رواں سال حالات قدرے مختلف ہیں۔

 اب یہ انار آپ کو پھل سبزیوں کی بڑی دکانوں میں مل تو سکتے ہیں لیکن قیمت سن کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

انار اور خاص طور پر قندھاری انار کے ساتھ پاکستانیوں کا رشتہ دہائیوں سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قندھاری انار کی گہری سرخ رنگت کو پشتو اور اردو شاعری میں محبوب سے محبت کے استعارے کے طور پر بھی استعمال کیا گیا ہے۔

پاکستان میں انار کی کمی کی وجہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان چاروں تجارتی راستوں کی گذشتہ تقریباً دو ہفتوں سے بندش ہے، جس سے انار کی درآمد متاثر ہوئی ہے۔

اکرام خان گذشتہ کئی سالوں سے پھل فروشی کے کام سے وابستہ ہیں، جن کے مطابق انار کی قیمتیں اتنی زیادہ ہیں کہ گاہک اب پوچھتے بھی نہیں۔

انہوں نے بتایا: ’عام حالات میں اسی موسم میں ہم 10 سے 15 قندھاری انار کی پیٹیاں منڈی سے لاتے تھے لیکن اب دو تین لاتے ہیں کیونکہ انار ملتا ہی نہیں ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیال رہے کہ پھل فروشوں کے مطابق قندھار کے انار کچھ جگہوں پر موجود ہیں، لیکن یہ وہ انار ہیں جو سرحدوں کی بندش سے پہلے پاکستان آئے تھے یا پھر سٹور یج میں رکھے گئے تھے۔

اکرام نے بتایا کہ پاکستان میں قندھاری انار کو سٹور کر کے بعد میں فروخت کیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے طلب میں اضافے کی وجہ سے قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’گذشتہ سال ان دنوں میں فی کلو قندھاری انار 300 روپے تک تھا لیکن اب 700 سے ایک ہزار روپے فی کلو ہے۔‘

لاجبر خان انار کے شوقین ہیں، جن کا کہنا ہے کہ رواں سال تو انار خریدنا عام لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہے کیونکہ فی کلو 700 سے ایک ہزار روپے ہیں دستیاب ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے فی کلو 300 روپے میں آسانی سے انار مل جاتا تھا لیکن اب تو یا مارکیٹ میں ناپید ہے اور اگر کسی پھل فروش کے پاس موجود بھی ہے تو وہ اتنا مہنگا ہے کہ خریدا نہیں جا سکتا۔

قندھاری انار کی مٹھاس، رنگت اور رس پوری دنیا میں اور خاص کر جنوبی ایشیا میں بہت مشہور ہے۔ یہ قندھار سے بڑے پیمانے پر پاکستان میں درآمد کیا جاتا ہے۔

قندھار چیمبر آف کامرس کے مطابق رواں سال قندھار میں دو لاکھ 70 ہزار ٹن انار کی پیداوار کی توقع ہے جو افغانستان کی ضرورت سے بہت زیادہ ہے اور اسے بیرون ممالک برآمد کرنا پڑے گا۔

پاکستان منسٹری آف نیشنل فوڈ سکیورٹی کے رپورٹ کے مطابق 2024 میں پاکستان نے افغانستان سے 40 ہزار ٹن تک انار درآمد کیے تھے جبکہ 2021 میں یہ تعداد 80 ہزار ٹن تھی یعنی افغانستان کی پیدوار کی تقریباً نصف پاکستان نے درآمد کی تھی۔

اس سوال کے جواب میں کہ بلوچستان میں بھی انار پیدا ہوتا تو وہ مارکیٹ میں کیوں پسند نہیں کیا جاتا؟ اکرام نے جواب دیا کہ بلوچستان کے انار میں ترشی زیادہ ہے جبکہ قندھاری انار مٹھاس میں اچھا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے انار کی طلب بہت کم ہے اور زیادہ تر گاہک قندھاری انار کو پسند کرتے ہیں۔

پاکستان میں سب سے زیادہ انار بلوچستان میں پیدا ہوتا ہے جو سالانہ تقریباً 30 ہزار ٹن ہے اور اس کی پیداوار تقریباً 12 ہزار ایکڑ زمین پر کی جاتی ہے۔

پاکستان کے ساتھ سرحد کی بندش کی وجہ سے افغانستان حکومت کے مطابق افغانستان و ترکمانستان کے تور غنڈی بارڈر کے ذریعے پہلی بار ایک نجی کمپنی نے روس کو انار کی برآمدات شروع کی ہیں۔

افغان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے 27 اکتوبر کو ایکس پر انار کی تصاویر کے ساتھ لکھا کہ انار کی اس کھیپ سے افغانستان کے پھلوں اور خصوصی طور پر انار کو ایک بڑی مارکیٹ مل جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان