پی آئی اے کی نجکاری دسمبر تک مکمل کرنے کا ہدف

سینیٹ کی نج کاری کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کی سائٹ ڈیو ڈیلیجنس تقریباً مکمل ہو چکی اور اس کی نجکاری میں چار کنسورشیم حصہ لے رہے ہیں۔

پی آئی اے کے دو طیارے 27 نومبر، 2001 کو کراچی ایئرپورٹ پر موجود (اے ایف پی)

پاکستان کی سینیٹ کی ایک کمیٹی میں جمعرات کو بتایا گیا کہ حکومت قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری دسمبر تک مکمل کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پاکستان اپنی خسارے میں چلنے والی قومی ایئر لائن کے 51 سے 100 فیصد حصص فروخت کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ فنڈز اکٹھے کیے جا سکیں اور ان سرکاری اداروں میں اصلاحات کی جا سکیں جو ملکی خزانے پر بوجھ بنے ہوئے ہیں۔ 

یہ اقدام سات ارب ڈالر کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت طے شدہ اصلاحاتی منصوبے کا حصہ ہے۔ یہ تقریباً دو دہائیوں میں ملک کی پہلی بڑی نجکاری ہو گی۔

حکومت پاکستان نے گذشتہ سال نومبر میں پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش کی تھی جو بری طرح ناکام رہی۔

نجکاری کمیشن نے قومی فضائی کمپنی کی کم از کم قیمت 85 ارب روپے مقرر کی۔ تاہم بولی میں شریک واحد بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم نے انتہئی کم 10 ارب روپے کی پیش کش کی، جس کے بعد نجکاری موخر کر دی گئی۔

آج سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں نجکاری کمیشن نے بتایا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی نجکاری کا عمل حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے اور اسے رواں سال دسمبر تک مکمل کرنے کا ہدف ہے۔

اس سے قبل دو ستمبر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کو بتایا گیا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال نومبر تک متوقع ہے، لیکن ستمبر گزرنے کے باوجود نجکاری مکمل نہیں ہو سکی۔

1955 میں قائم کی گئی پی آئی اے 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں جنوبی ایشیا کی جدید ایئر لائن سمجھی جاتی تھی۔ 

تاہم 1990 کے بعد سے ناصرف اسے خسارے کا سامنا ہے بلکہ اس کی عالمی پروازوں میں بھی واضح کمی ہوئی ہے۔

موجودہ حکومت سے پہلے بھی مختلف ادوار میں اس کی بحالی کے منصوبے پیش کیے گئے لیکن مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔

سینیٹر افنان اللہ کے زیر صدارت اجلاس میں سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کی سائٹ ڈیو ڈیلیجنس تقریباً مکمل ہو چکی ہے اور اس کی نجکاری میں چار کنسورشیم حصہ لے رہے ہیں۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کنسورشیمز میں فوجی فرٹیلائزر، عارف حبیب، ایئر بلیو اور لکی سیمنٹ شامل ہیں جو پی آئی اے کے اکاؤنٹس، بیڑے اور روٹس کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔

سیکریٹری نجکاری کمیشن نے کہا ’ان پری کوالیفائی بڈرز کو پی آئی اے کے تمام ریکارڈ تک رسائی دے دی گئی ہے اور ڈیو ڈیلیجنس کا عمل تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔‘

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پی آئی اے کے پاس اب بھی کئی براہ راست بین الاقوامی روٹس موجود ہیں، جن میں مانچسٹر اور کینیڈا کے لیے پروازیں شامل ہیں۔ 

’برطانیہ کے شہر مانچسٹر کے لیے براہ راست پروازوں کی بکنگ آئندہ چار ماہ تک مکمل ہو چکی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیکریٹری نجکاری کا کہنا تھا کہ ’خلیجی ممالک کی ایئر لائنز کے لیے پی آئی اے سب سے بڑا خطرہ ہے، اسی لیے وہ چاہیں گی کہ پی آئی اے کمزور رہے۔‘

انہوں نے انڈیا کی مثال دیتے ہوئے کہا ایئر انڈیا کی نجکاری اس بات کا ثبوت ہے کہ قومی ایئر لائن فعال ہو تو خطے کی نجی ایئر لائنز کے لیے مقابلے میں اضافہ ہوتا ہے۔

سیکریٹری نے کہا پی آئی اے کے واجبات تقریباً 200 ارب روپے کے تھے، تاہم حکومت نے 45 ارب روپے کے ٹیکس واجبات اپنے ذمے لے لیے ہیں، جس سے ادارے پر مالی دباؤ میں کمی آئے گی۔

بعد ازاں چیئرمین کمیٹی سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ قومی ایئر لائن کی نجکاری ایک حساس معاملہ ہے اور اسے شفاف اور بروقت طریقے سے مکمل کیا جانا چاہیے تاکہ ادارہ دوبارہ مستحکم ہو سکے۔

اجلاس کے دوران سیکریٹری نجکاری کمیشن نے انکشاف کیا کہ نیو یارک شہر میں واقع پی آئی اے کی ملکیت روزویلٹ ہوٹل کی موجودہ عمارت کو مسمار کر دیا جائے گا۔

سابق امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ کے نام پر رکھا گیا یہ سو سال پرانا ہوٹل مڈ ٹاؤن مین ہیٹن میں واقع ہے۔

پاکستان کے قیمتی غیر ملکی اثاثوں میں سے ایک سمجھا جانے والا یہ ہوٹل 2000 میں حاصل کیا گیا تھا۔ 

تاہم مالی نقصانات کے باعث ایک ہزار سے زائد کمروں پر مشتمل اس ہوٹل کو 2020 میں بند کر دیا گیا، جبکہ یہ کچھ عرصے کے لیے مہاجرین کے لیے عارضی پناہ گاہ کے طور پر بھی استعمال ہوا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت