پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے جمعے کو کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات ختم ہو چکے ہیں اور جنگ بندی اس وقت تک برقرار رہے گی، جب تک کابل اس کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔
جمعے کی شب نجی ٹیلی ویژن چینل جیو نیوز سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ ’بات چیت میں مکمل تعطل ہے اور افغان حکام کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا کوئی منصوبہ نہیں۔‘
پاکستان اور افغانستان کی فورسز کے درمیان گذشتہ ماہ ہونے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں 19 اکتوبر کو جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، جس کے بعد ترکی کے شہر استنبول میں دوبارہ مذاکرات ہوئے اور 30 اکتوبر کو جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا کہ فریقین نے سیزفائر کو برقرار رکھنے اور ایک نگرانی اور تصدیق کا نظام بنانے پر اتفاق کیا ہے، جس کا حتمی فیصلہ چھ نومبر کو استنبول میں ایک اجلاس میں کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم ترکی کے شہر استنبول میں چھ نومبر کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان شروع ہونے والے امن مذاکرات جمعے کو تعطل کا شکار ہو گئے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا: ’ہمارا واحد مطالبہ یہ ہے کہ افغانستان یہ یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔ اگر افغان سرزمین سے کوئی حملہ ہوا تو ہم اس کے مطابق جواب دیں گے۔‘
دوسری جانب افغان حکومت کے ترجمان نے مذاکرات کے حالیہ دور کو ’ناکام‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان پر ’عدم تعاون‘ کا الزام عائد کیا۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ہفتے کو ایکس پر اپنے پیغامات کے سلسلے میں لکھا: ’بات چیت کے دوران پاکستانی فریق نے اپنی سکیورٹی کی تمام ذمہ داری افغان حکومت پر ڈالنے کی کوشش کی، جب کہ نہ افغانستان کی سکیورٹی اور نہ اپنی سکیورٹی کی ذمہ داری لینے پر کوئی آمادگی ظاہر کی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی وفد کے غیر ذمہ دارانہ اور عدم تعاون پر مبنی رویے کی وجہ سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔‘
Clarification on the outcomes of the Istanbul meeting
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) November 8, 2025
The Islamic Emirate of Afghanistan once again thanks the Republic of Turkey and the State of Qatar — the two brotherly countries — for hosting and mediating the talks between Afghanistan and Pakistan in Istanbul.
8/1
عطا اللہ تارڑ نے ایکس پر لکھا تھا: ’پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان کو دہشت گردی پر قابو پانے سے متعلق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دو طرفہ وعدے پورے کرنے ہوں گے جن میں وہ اب تک ناکام رہا ہے۔‘
پاکستان کا مؤقف رہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسند افغانستان کی سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کرتے ہیں، جنہیں انڈیا کی سرپرستی حاصل ہے، تاہم افغان طالبان حکومت اور نئی دہلی اس کی تردید کرتے ہیں۔