اقوام متحدہ نے منگل کو خبردار کیا ہے کہ پاکستان اور ایران سے بے دخل کیے گئے 22 لاکھ افغانوں سمیت دنیا بھر میں لاکھوں پناہ گزین اور بے گھر افراد رواں سال موسم سرما میں سخت حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عالمی ادارے کا یہ انتباہ ایک ایسے وقت سامنے آیا جب شمالی نصف کرے میں سرد ترین مہینوں کے آغاز کے ساتھ ہی انسانی امداد میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ آر) نے بتایا ہے کہ حکومتوں کی جانب سے امدادی فنڈز میں نمایاں کٹوتی کے بعد اب وہ کم از کم ساڑھے تین کروڑ ڈالر عوامی عطیات کے ذریعے جمع کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ شامی، افغان اور یوکرینی پناہ گزینوں کو موسم سرما میں سہارا دیا جا سکے۔
یو این ایچ سی آر کی خارجہ امور کی سربراہ ڈومینیک ہائیڈ نے کہا: ’پناہ گزینوں کے بہت سے خاندانوں کو وہ بنیادی سہولتیں بھی میسر نہیں ہوں گی جو ہم عام طور پر معمول سمجھتے ہیں جیسے محفوظ چھت، حرارت، کمبل، گرم کپڑے یا ادویات۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے غیر ملکی امداد میں بڑی کٹوتی کی ہے۔ ماضی میں امریکہ یو این ایچ سی آر کے بجٹ کا 40 فیصد سے زیادہ فراہم کرتا تھا لیکن دیگر بڑے عطیہ دہندگان نے بھی اپنے بجٹ محدود کر دیے ہیں جس کے باعث ادارے کی مالی حالت تشویشناک ہو گئی ہے۔
ڈومینیک ہائیڈ نے کہا: ’انسانی ہمدردی کے بجٹ اپنی اختتام کو پہنچ چکے ہیں اور رواں سال ہماری جانب سے سردیوں میں مدد کی صلاحیت بہت محدود ہو گی۔ ہمیں مزید فنڈنگ کی اشد ضرورت ہے تاکہ لاکھوں لوگوں کی زندگی کچھ آسان بنائی جا سکے۔‘
یو این ایچ سی آر نے زور دیا کہ اب نجی عطیہ دہندگان کو آگے بڑھ کر زندگیاں بچانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔
عالمی ادارے کے مطابق ’یہ رقم تباہ شدہ گھروں کی مرمت، مکانات کو حرارت دینے، کمبل اور گرم سامان کی فراہمی، اور بزرگوں و بچوں کے لیے ادویات و گرم خوراک کی فراہمی پر خرچ کی جائے گی۔‘
لاکھوں لوگ خطرے میں
یو این ایچ سی آر نے خبردار کیا کہ رواں سال اپنے ملکوں کو واپس لوٹنے والے پناہ گزین بھی متاثر ہوں گے۔
گذشتہ دسمبر صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد 10 لاکھ سے زائد شامی پناہ گزین وطن واپس آ چکے ہیں مگر ان میں سے اکثر کو 14 سالہ تباہ کن دور کے بعد اپنے گھر کھنڈرات کی صورت میں ملے۔
عالمی ادارے کے مطابق فنڈنگ میں کمی کے باعث ساڑھے سات لاکھ افراد کا موسم سرما میں ضروری امداد سے محروم رہنے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی طرح، رواں سال 22 لاکھ سے زیادہ افغان پناہ گزین پاکستان اور ایران سے واپس لوٹے ہیں، جن میں سے بعض نے پہلے کبھی افغانستان کی سرزمین پر قدم بھی نہیں رکھا تھا۔ حالیہ دو زلزلوں نے ان کی مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔
یوکرین میں، جہاں روسی حملے کو چار سال گزر چکے ہیں، درجہ حرارت منفی 20 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر سکتا ہے۔
یو این ایچ سی آر کے مطابق بڑھتے ہوئے حملوں سے شہری اموات اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی جاری ہے، جس سے گیس، بجلی اور پانی کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔
ادارے نے کہا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود دنیا بھر میں بہت سے پناہ گزین شدید سردی سے بچنے کے لیے درکار سہولتوں سے محروم رہیں گے۔
جیسا کہ ڈومینیک ہائیڈ نے کہا: ’ہماری ٹیمیں میدان میں موجود ہیں تاکہ پناہ گزینوں کو سردی سے بچایا جا سکے مگر ہمارے پاس وقت کم ہے اور وسائل بھی۔‘
