افغانستان زلزلہ: اقوام متحدہ کا پاکستان سے پناہ گزینوں کی ملک بدری روکنے کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین فلپو گرانڈی نے کہا: ’حالات کے پیش نظر میں حکومت پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے پر عمل درآمد روک دے۔‘

افغان پناہ گزین 23 اگست 2025 کو وطن واپسی کے لیے خیبر پختونخوا میں اضاخیل کے مقام پر واقع اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے مرکز پہنچ رہے ہیں (عبدالمجید/ اے ایف پی)

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے سربراہ نے بدھ کو پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشرقی افغانستان میں زلزلے کے بعد افغان پناہ گزینوں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کو روکے، جہاں اس قدرتی آفت میں تقریباً 1,500 افراد جان سے جا چکے ہیں۔

پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈز رکھنے والے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد سے ہزاروں افغان پاکستان سے سرحد عبور کر کے افغانستان واپس جا چکے ہیں اور واپسی کا یہ سلسلہ افغانستان میں آنے والے مہلک زلزلے کے باوجود بھی جاری ہے۔

اس صورت حال میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین فلپو گرانڈی نے ایکس پر کہا: ’حالات کے پیش نظر میں حکومت پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے پر عمل درآمد روک دے۔‘

یہ اپیل ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب امدادی ٹیمیں افغانستان میں بدھ کو بھی ان زندہ بچ جانے والوں تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کر رہی تھیں، جنہیں اتوار کی شب 6.0 شدت کے زلزلے نے متاثر کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طالبان حکام کے مطابق زلزلے سے اموات کی تازہ تعداد 1,469 تک پہنچ چکی ہے جب کہ 3,700 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

فلپو گرانڈی نے ایکس پر مزید کہا کہ زلزلے نے ’مشرقی افغانستان میں پانچ لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے۔‘ ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’عطیہ دہندگان، بشمول پاکستان کی طرف سے امداد نہایت اہم اور خوش آئند ہے۔‘

پاکستان نے گذشتہ چار دہائیوں سے افغانستان میں تشدد سے بچنے والے افراد کو پناہ دی ہے، چاہے وہ سوویت یونین کے حملے کا دور ہو یا 2021 میں طالبان کا اقتدار سنبھالنا۔

تاہم پاکستان نے پرتشدد حملوں اور شورش کے واقعات میں اضافے کو بنیاد بناتے ہوئے 2023 میں افغانوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق اب تک 12 لاکھ سے زائد افغان پاکستان سے نکلنے پر مجبور ہوئے، جن میں صرف اس سال چار لاکھ 43 ہزار سے زائد افراد شامل ہیں۔

اس کریک ڈاؤن میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے جاری کردہ پی او آر کارڈ رکھنے والے تقریباً 13 لاکھ پناہ گزینوں  کو بھی واپس بھیجا جا رہا ہے۔ اسلام آباد نے ان کے لیے یکم ستمبر کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی، جس کے بعد ان کی گرفتاری اور ملک بدری عمل میں لائی جائے گی۔

یو این ایچ سی آر کے ترجمان بابر بلوچ نے منگل کو جنیوا میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ ادارہ ’آنے والے دنوں میں بڑی تعداد میں واپسیوں‘ کے لیے تیاری کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا: ’یہ لوگ، جو پہلے ہی انتہائی کم وسائل کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے، اب ایک آفت زدہ علاقے میں واپس جا رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان