دہلی دھماکے کا ہینڈلر انقرہ سے آپریٹ نہیں کر رہا تھا: ترکی

ترکی نے انڈین میڈیا میں چلنے والی ان رپورٹوں کو مسترد کر دیا کہ لال قلعہ کار دھماکے کا ہینڈلر ترکی کے شہر انقرہ سے آپریٹ کر رہا تھا۔

ترکی نے انڈین میڈیا میں چلنے والی ان رپورٹوں کو مسترد کر دیا کہ لال قلعہ کار دھماکے کا ہینڈلر ترکی کے شہر انقرہ سے آپریٹ کر رہا تھا۔

انڈین میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ’اوکاسا‘ کوڈ نامی ہینڈلر کار دھماکے کے مرکزی ملزم ڈاکٹر عمر النبی اور ان کے ساتھیوں سے ’سیشن‘ ایپ کے ذریعے براہِ راست رابطے میں تھا۔ 
 
یہ ایک خفیہ میسجنگ پلیٹ فارم ہے جو رازداری اور چیٹ کو خفیہ رکھنے کے سلسلے میں معروف ہے۔
 
ترکی کے مرکز برائے انسداد غلط معلومات (ڈی ایم ایم) نے بدھ کو ترک سوشل میڈیا پلیٹ فارم این سوشل پر کہا یہ بدنیتی پر مبنی غلط معلوماتی مہم کا حصہ ہیں۔
 
ڈی ایم ایم کے مطابق ’بعض انڈین میڈیا اداروں میں جان بوجھ کر شائع کی جانے والی وہ رپورٹس، جن میں کہا گیا کہ ’ترکی انڈیا میں دہشت گردانہ کارروائیوں سے منسلک ہے اور دہشت گرد گروہوں کو لاجسٹک، سفارتی اور مالی مدد فراہم کرتا ہے،‘ دراصل ایک بدنیتی پر مبنی گمراہ کن مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچانا ہے۔‘
 
ڈی ایم ایم نے کہا کہ انقرہ کا ردعمل ہر قسم کی دہشت گردی، چاہے کہیں بھی اور کسی کے ہاتھوں ہو، کے بارے میں واضح ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈی ایم ایم کے مطابق ترکی عالمی تعاون کے ذریعے عالمی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کی قیادت کرتا ہے۔

ڈی ایم ایم نے مزید کہا یہ دعویٰ کہ ترکی انڈیا یا کسی بھی دوسرے ملک کو ہدف بناتے ہوئے ’شدت پسندی کی سرگرمیوں‘ میں ملوث ہے، محض گمراہ کن ہے اور اس کی کوئی حقیقی بنیاد نہیں۔
 
ٹائمز آف انڈیا نے تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا تھا کہ اس حملے میں ملوث افراد مارچ 2022 میں انڈیا سے انقرہ گئے تھے۔ 
 
انہیں شبہ ہے کہ اسی دوران اوکاسا نامی ہینڈلر سے ان کی ملاقات ہوئی تھی۔ گذشتہ روز انڈین کابینہ نے دہلی کار دھماکے کو دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا تھا۔ اس واقعے میں 12 افراد جان سے گئے تھے۔
 
انڈین میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ اس حملے میں پاکستانی تنظیم جیشِ محمد ملوث ہے جس نے مئی میں خود پر انڈین حملے کا جواب دینے کے لیے دہلی میں کارروائی کی۔ تاہم اس سلسلے میں اب تک کوئی شواہد پیش
نہیں کیے گئے۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا