انڈین کابینہ نے بدھ کو وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت اجلاس میں 10 نومبر کو لال قلعہ کے قریب ہونے والے کار بم دھماکے پر ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے اسے ’دہشت گردی کا واقعہ‘ قرار دیا ہے، جسے بقول حکومت ’ملک دشمن عناصر‘ نے انجام دیا۔
پیر کی شام دارالحکومت دہلی میں مغلیہ دور تعمیر ہونے والے لال قلعے کے قریب نہایت رش والے اور گنجان آباد ضلعے میں ایک کار بم دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں کم از کم آٹھ اموات ہوئیں اور ایک درجن کے قریب لوگ زخمی ہوئے۔
دہلی پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ ایک سست رفتار کار جو ٹریفک سگنل پر رکی مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے سے کچھ پہلے پھٹ گئی، جس سے میٹرو سٹیشن کے قریب تباہی پھیلی۔
بدھ کو کابینہ سے جاری اعلامیے کے مطابق ’انڈیا نے ایک سنگین دہشت گرد حملے کا سامنا کیا جو ملک دشمن قوتوں نے لال قلعہ کے قریب کار دھماکے کی صورت میں انجام دیا۔ اس واقعے میں متعدد اموات ہوئیں اور کئی افراد زخمی ہوئے۔‘
کابینہ نے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے امید کی اور ریسکیو و طبی عملے کی بروقت کارروائی کو سراہا۔
کابینہ نے اس واقعے میں جان سے جانے والے شہریوں کے لیے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور معصوم جانوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
قرارداد میں اس حملے کو ’بزدلانہ اور انسانیت سوز‘ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ انڈیا دہشت گردی کے ہر مظہر کے خلاف ’زیرو ٹالرنس‘ کی پالیسی پر کاربند رہے گا۔
انڈین حکومت نے اس موقع پر دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے اظہار یکجہتی اور حمایت پر شکریہ بھی ادا کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت نے سکیورٹی اداروں کو ہدایت دی ہے کہ واقعے کی تحقیقات مکمل پیشہ ورانہ انداز میں کی جائیں تاکہ ذمہ داروں اور ان کے معاونین کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
کابینہ نے عزم دہرایا کہ حکومت انڈیا کے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ اور قومی سلامتی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔
انڈین میڈیا کے مطابق بدھ کو سکیورٹی فورسز نے نئی دہلی میں تربیت یافتہ کتوں کے سکواڈ کے ساتھ لال قلعے کے قریب ان مقامات کی جانچ پڑتال کی۔
انڈین خبر ایجنسی اے این آئی کے مطابق اب تک سات افراد گرفتار ہوئے ہیں جن کا تعلق ہریانہ کے شہر فرید آباد سے ہے، جہاں کے میڈیکل کالج اور ہسپتال میں 52 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔
انڈین میڈیا کے دعویٰ ہے کہ مختلف ریاستوں کی سکیورٹی فورسز نے کارروائیوں کے دوران ہزاروں کلوگرام دھماکہ خیز مواد، ڈیٹونیٹرز، ٹائمرز اور دیگر بم سازی کا سامان برآمد کیا ہے۔