اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے سیکنڈ سیکریٹری محمد راشد نے انڈیا کی جانب سے اسلام آباد کو ’دہشت گردی کا مرکز‘ قرار دینے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے نئی دہلی پر ’سرحد پار دہشت گردی کی سرپرستی‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
ہفتے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں انڈیا کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شکر نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ’انڈیا کو آزادی کے بعد سے اس چیلنج کا سامنا ہے کیوں کہ اس کا ایک ایسا پڑوسی ہے جو عالمی دہشت گردی کا مرکز ہے۔ گذشتہ کئی دہائیوں سے بڑے بین الاقوامی دہشت گرد حملوں کا سراغ اسی ایک ملک تک پہنچتا آیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’وہ جو دہشت گردی کی سرپرست ریاستوں سے چشم پوشی کرتے ہیں، وہ بالآخر دیکھیں گے کہ یہ ان ہی کے لیے وبال بنے گا۔‘
انڈین وزیر خارجہ نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا، جب جمعے کو وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں عندیہ دیا تھا کہ اسلام آباد انڈیا سے تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ انڈیا نے رواں سال مئی میں پہلگام واقعے کی تحقیقات میں تعاون کی بجائے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور پاکستانی شہری علاقوں پر حملے کر کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔
اپریل 2025 میں پہلگام حملے کو جواز بنا کر انڈیا نے چھ اور ساتھ مئی کو پاکستان میں حملے کیے تھے، جس کا اسلام آباد نے بھرپور جواب دیا اور انڈیا کے چھ طیارے مار گرائے، بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں دونوں ملکوں میں 10 مئی کو جنگ بندی ہوئی۔ اسلام آباد پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے الزام کی تردید کرتا آیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سیکنڈ سیکریٹری محمد راشد نے ہفتے کو اسلام آباد پر دہشت گردی کے انڈین الزامات مسترد کر تے ہوئے کہا: ’آج ہمیں ایک رکن ملک کی مانوس بیان بازی پھر سننے کو ملی۔ جو کہا گیا اس کا اندازہ تھا۔ پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ بیان بازی اور گمراہ کن معلومات پر انحصار کیا گیا اور (الزامات) ہمیشہ کی طرح حقائق سے مکمل طور پر خالی ہیں۔‘
The malicious accusations about terrorism, by this one country, unfortunately by our neighbor, are a deliberate attempt to repeat lies - and to keep doing that until they are accepted as the truth. But as we know, that is far from ground realities. This country is not just a… pic.twitter.com/jaoVb5aZa8
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) September 28, 2025
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی کا تذکرہ کرتے ہوئے پاکستانی سفارت کار نے کہا کہ ’ہماری قربانیوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا۔ دہشت گردی کے خاتمے کی عالمی کوششوں کی قیادت میں ہم مضبوط ترین ستونوں میں سے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کے ’الزامات بدنیتی پر مبنی ہیں، جو اس ایک ملک کی جانب سے لگائے جا رہے ہیں جو بدقسمتی سے پاکستان کا پڑوسی ہے۔ اس نے جان بوجھ کر جھوٹ دہرانے کی کوشش کی تاکہ اسے سچ مان لیا جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے سیکنڈ سیکریٹری محمد راشد نے مزید کہا کہ ’لیکن جیسا کہ ہم جانتے ہیں، یہ بات زمینی حقائق سے بہت دور ہے۔ یہ ملک صرف دہشت گردی کا بار بار کا مجرم ہی نہیں، بلکہ یہ پورے خطے میں دھونس جمانے والا ملک ہے۔
’یہ ملک خطے کے لیے عدم استحکام کی سب سے بڑی وجہ ہے، جس نے جنوبی ایشیا کو اپنے تسلط کے ارادوں اور انتہا پسند سوچ کے ذریعے یرغمال بنا رکھا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ انتہا پسند سوچ، تقسیم اور دوسرے ملک کے شہریوں سے نفرت کو ہوا دیتی ہے۔‘
پس منظر کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ملک ان لوگوں کی صف میں شامل ہے جو غیر قانونی طور پر علاقوں پر قبضہ کرتے ہیں، شہریوں پر جبر اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں جس کی مثال جموں و کشمیر پر انڈین قبضہ ہے۔ انسداد دہشت گردی کی آڑ میں ماورائے عدالت قتل، من مانی گرفتاریاں، حراست، جعلی مقابلے کیے اور اجتماعی سزا دی جاتی ہے۔‘
پاکستانی سیکنڈ سیکریٹری نے مزید کہا کہ ’یہی ملک اپنی پراکسیز کے ذریعے پاکستان کے اندر اور باہر سرحد پار دہشت گردی کا مذموم جال اور خفیہ نیٹ ورک چلاتا ہے۔ اس کے پاس یہ ریکارڈ بھی ہے کہ اس کے خفیہ ادارے کے لیے کام کرنے والے بحریہ حاضر سروس افسر، کمانڈر کلبھوشن یادو کو پاکستان میں ہاتھ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ وہ دہشت گردی اور تخریب کاری کے سنگین جرائم میں ملوث تھے۔‘
محمد راشد کے بقول: ’ہم نے پہلگام واقعے کے حوالے سے عجیب و غریب اور کھوکھلے دعوے سنے۔ یہ معمول بن چکا ہے کہ جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے فوری طور پر پاکستان پر الزام لگا دیا جاتا ہے، شواہد، دلیل اور تفتیش کے بغیر۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر سلامتی کونسل کے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر پہلگام واقعے کی مذمت کی۔ مزید یہ کہ پاکستان نے آزاد اور قابل بھروسہ تحقیقات کی پیشکش لیکن یہ پیشکش صاف طور پر مسترد کر دی گئی۔ حیرت کی بات نہیں کہ آج تک اس واقعے سے متعلق کوئی ثبوت اس ملک کی جانب سے شیئر نہیں کیا گیا۔‘
محمد راشد نے جنرل اسمبلی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کا رویہ بین الاقوامی قانونی نظام کے لیے ایک خطرناک مثال ہے۔ ’یہ ان ریاستوں کے لیے ایک نمونہ ہے جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرنا چاہتی ہیں، سرحد سے باہر ٹارگٹ کلنگ کرتی ہیں، اپنے ہمسایوں کو دھمکاتی ہیں اور کھلی جارحیت کی مرتکب ہوتی ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو ایسے غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو ہرگز نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔‘