انڈیا سے تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: پاکستانی وزیر اعظم

وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ انڈیا نے پہلگام واقعے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ انڈیا نے رواں سال مئی میں پہلگام واقعے کی تحقیقات میں تعاون کی بجائے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور پاکستانی شہری علاقوں پر حملے کر کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کی سرحدی سالمیت اور قومی سلامتی کی خلاف ورزی پر پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنا حقِ دفاع استعمال کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے جرات و مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کو ناکام بنایا اور اس کے سات جنگی طیارے تباہ کر دیے۔ 

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے چار روزہ کشیدگی کے بعد ایک مضبوط پوزیشن سے جنگ بندی قبول کی۔

وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ گذشتہ برس اسی فورم سے انہوں نے خبردار کیا تھا کہ ’پاکستان کسی بھی بیرونی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دے گا۔‘

’میرے وہ الفاظ سچ ثابت ہوئے … رواں برس مئی میں میرے ملک کو مشرقی سرحد سے بلااشتعال جارحیت کا سامنا کرنا پڑا۔ دشمن غرور اور تکبر کے خول میں آیا اور ہم نے اسے ذلت کے ساتھ واپس بھیج دیا۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی قائد اعظم کے وژن کی روشنی میں پرامن بقائے باہمی پر مبنی ہے اور اسلام آباد مکالمے اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل پر یقین رکھتا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جنگ جیت لی ہے اور اب خطے میں پائیدار امن کا خواہاں ہے، اس لیے انڈیا کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر جامع مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا کو اشتعال انگیز قیادت نہیں بلکہ فعال اور ذمہ دارانہ قیادت کی ضرورت ہے۔ 

انہوں نے خبردار کیا کہ انڈیا کی سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی کوشش نہ صرف معاہدے کی شقوں کے منافی ہے بلکہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہے اور پاکستان اپنے 24 کروڑ عوام کے پانی کے حق کا ہر صورت دفاع کرے گا۔

وزیر اعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی بروقت مداخلت نے خطے کو بڑی جنگ سے بچایا۔ 

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے صدر ٹرمپ کو امن کے فروغ پر نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا۔

انہوں نے چین، ترکی، سعودی عرب، قطر، آذربائیجان، ایران، متحدہ عرب امارات اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے مئی کے بحران کے دوران پاکستان کو سفارتی تعاون فراہم کیا۔

عالمی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج کی دنیا پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے، تنازعات بڑھ رہے ہیں، عالمی قوانین کی خلاف ورزی جاری ہے، انسانی بحرانوں میں اضافہ ہو رہا ہے، دہشت گردی ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے جبکہ گمراہ کن پروپیگنڈا اور جعلی خبریں عوامی اعتماد کو متزلزل کر رہی ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی بھی ایک ایسا چیلنج ہے جو بالخصوص پاکستان جیسے ممالک کی بقا کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کثیرالجہتی کوئی انتخاب نہیں بلکہ وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ 

وزیر اعظم نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک دن انڈیا کی وادی میں جاری ظلم و جبر ختم ہو کر رہے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’کشمیر اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ایک غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنا بنیادی حق، حقِ خودارادیت، حاصل کرے گا۔‘

غزہ کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ’یہ طویل ناانصافی دنیا کے اجتماعی ضمیر پر ایک داغ ہے اور ہماری اجتماعی اخلاقی ناکامی ہے۔

’تقریباً 80 برسوں سے فلسطینی اپنی سرزمین پر اسرائیل کے وحشیانہ قبضے کو بہادری سے سہتے آ رہے ہیں۔ مغربی کنارے میں ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی بربریت دیکھنے کو مل رہی ہے۔‘

غزہ میں مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ’ہمیں بولنا ہوگا، اور کھل کر اور صاف گوئی کے ساتھ بولنا ہوگا۔‘

انہوں نے پاکستان کی اس حمایت کو دوہرایا کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے جس کی سرحدیں 1967ء سے پہلے کی حدود پر ہوں اور جس کا دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس ہو۔

’فلسطین اب مزید اسرائیلی زنجیروں میں نہیں جکڑا رہ سکتا، اسے آزاد ہونا ہوگا، اور پوری وابستگی اور بھرپور قوت کے ساتھ آزاد ہونا ہوگا۔‘

انہوں نے حال ہی میں کئی ممالک کی جانب سے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کیا اور دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ بھی اس کی پیروی کریں۔

امریکی صدر ٹرمپ اور بعض مسلم ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ’میں بھی اس مشاورتی عمل کا حصہ تھا اور دعا گو ہوں کہ یہ عمل مستقبل قریب میں جنگ بندی کی امید کو پھر سے زندہ کرے۔‘

وزیراعظم نے دوحہ پر اسرائیل کے حالیہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان