پاکستان اور اسرائیل کے مندوبین کے درمیان جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس میں سخت تکرار ہوئی، جس میں اسلام آباد نے قطر میں حماس کے رہنماؤں پر حالیہ اسرائیلی حملے کو’غیر قانونی، بلا وجہ اور علاقائی استحکام کے لیے خطرہ‘ قرار دیا۔
یہ ہنگامی اجلاس الجزائر، پاکستان اور صومالیہ کی درخواست پر بلایا گیا تھا، جب کہ فرانس اور برطانیہ نے اس کی حمایت کی۔
پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ عاصم افتخار احمد نے اجلاس میں اپنے خطاب میں اسرائیل کے دوحہ میں حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیا، جو قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔
اسرائیلی مندوب ڈینی ڈینن نے قطر حملے کے دفاع میں کہا کہ دہشت گردوں کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں، نہ غزہ، نہ تہران، نہ دوحہ۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ’دہشت گردوں کے لیے کوئی تحفظ نہیں۔ تاریخ حمایتیوں کے ساتھ نرمی نہیں کرے گی۔ یا تو قطر حماس کی مذمت کرے، انہیں نکالے اور انصاف کرے، یا اسرائیل کرے گا۔‘
اس پر عاصم افتخار احمد نے کہا اسرائیل ایک قابض طاقت ہے جو کسی کی نہیں سنتی، کسی نصیحت کی پروا نہیں کرتی، چاہے وہ اس کے دوست ہوں یا نہ ہوں۔
’اسرائیل صرف انکار نہیں کرتا بلکہ عالمی برادری، بین الاقوامی میڈیا، انسانی حقوق اور ہمدردی کی تنظیموں کو دھمکیاں دیتا ہے، بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) اور بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کو نظرانداز کرتا ہے، اور اقوام متحدہ اور اس کے سینیئر عہدےداروں کو دھمکیاں دیتا ہے، اور یہ سب بے خوفی کے ساتھ کرتا ہے۔‘
قطر پر حملہ: پاکستان کا سلامتی کونسل سے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ pic.twitter.com/7fF9Jjoad0
— Independent Urdu (@indyurdu) September 12, 2025
انہوں نے مزید کہا: ’اس کے حامی اس کے غیر قانونی اقدامات اور عالمی برادری کی خلاف ورزیوں پر بار بار رضامندی ظاہر کرتے ہیں۔
’ تمام قابض ریاستوں کی طرح اسرائیل بھی جارح ہوتے ہوئے خود کو متاثرہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے، مگر آج یہ مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔‘
اسرائیلی مندوب نے اپنے خطاب میں دوحہ حملے کا جواز پیش کرتے ہوئے 2001 میں پاکستان میں امریکی کارروائی میں اسامہ بن لادن کی موت کا حوالہ دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا ’جب بن لادن پاکستان میں مارے گئے تو سوال یہ نہیں تھا کہ کسی دہشت گرد کو غیر ملکی سرزمین پر کیوں نشانہ بنایا گیا، بلکہ یہ تھا کہ دہشت گرد کو پناہ کیوں دی گئی؟
’ آج بھی وہی سوال ہے۔ بن لادن کے لیے کوئی تحفظ نہیں اور حماس کے لیے بھی نہیں۔‘
اس پر سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا پاکستان کی اس واقعے پر پوزیشن واضح اور عوام کے لیے دستیاب ہے۔
’عالمی برادری پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف محاذ میں اہم کردار اور قربانیوں سے آگاہ ہے۔ پوری دنیا، بشمول ہمارے شراکت دار، تسلیم کرتے ہیں کہ القاعدہ کو بڑی حد تک پاکستان کی انسداد دہشت گردی کوششوں کی بدولت ختم کیا گیا۔ ہم نے اس عالمی کوشش میں مکمل حصہ لیا۔‘
انہوں نے کہا ’اصل ریاستی دہشت گردی کا مرتکب وہ ہے جو غزہ اور قابض فلسطینی علاقوں میں دہائیوں سے جارحیت کر رہا ہے۔
’جو بھی UNSC میں ان بیانات کی تشریح کرے، قابض طاقت کو آج کے اجلاس میں جاری بیان کو غور سے پڑھنا چاہیے۔