پاکستان کے دفتر خارجہ نے جمعے کو اسرائیلی وزیر اعظم کے اسامہ بن لادن کے مارے جانے سے متعلق بیان پر کہا ہے کہ ’ہم نسل کشی کرنے والوں کے بیانات پر ردعمل نہیں دیتے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے جمعہ کو پریس بریفنگ میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی کا دفاع کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکہ میں 9 ستمبر 2011 کے حملوں کے 24 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے ایک بیان میں پاکستان اور اسامہ بن لادن کا حوالہ دیتے ہوئے اس واقعے کو قطر میں کیے گئے اسرائیلی حملے کے جواز کے طور پر پیش کیا تھا۔
ہفتہ وار بریفنگ کے بعد اس بارے میں کیے گئے ایک سوال کے جواب میں پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ ’کھل کر کہوں تو ہم نسل کشی کرنے والوں کے بیانات پر ردعمل نہیں دیتے۔‘
شفقت علی خان نے اس پر مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جہاں تک اسرائیلی وزیر اعظم کے دھمکی آمیز بیان کا تعلق ہے تو پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے کسی بھی ملک کی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔‘
اسرائیلی جارحیت پر گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستان اور اس کے دوست ممالک کی درخواست پر بلایا گیا۔ اسرائیل کی یہ اشتعال انگیزیاں خطے کے امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ پاکستان نے اسرائیلی جارحیت کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم امہ کے ساتھ یکجہتی کے عزم پر قائم ہے اور عرب او آئی سی سربراہی اجلاس میں مشترکہ ردعمل کے حوالے سے مشاورت جاری ہے۔
قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کی ایک بار پھر مذمت کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ہر سطح پر برادر ملک قطر کے ساتھ کھڑا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شفقت علی خان نے بریفنگ کے دوران کہا کہ ’اسرائیل کی اشتعال انگیز اور غیر قانونی کارروائی قطر کی خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان قطر کی قیادت اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اسلامی سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لیے قطر کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور او آئی سی میں پاکستان اس کی مکمل حمایت کرے گا۔
’انڈیا سندھ طاس معاہدے کی مکمل پاسداری کرے‘
پاکستان نے انڈیا کی جانب سے دریاؤں میں آنے والے حالیہ سیلابی پانی کی معلومات کو ’ناکافی‘ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ نئی دہلی سندھ طاس معاہدے کی مکمل پاسداری کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’انڈیا نے سفارتی ذرائع سے کچھ معلومات تو فراہم کیں تاہم یہ ماضی کی طرح تفصیلی نہیں۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ انڈیا نے اس بار سندھ طاس کمشنر کے طے شدہ چینل کے بجائے سفارتی چینل استعمال کیا۔
’یہ ایک مخصوص طریقہ کار ہے لیکن انڈیا نے اسے استعمال نہیں کیا۔ پاکستان اس رویے پر تشویش کا اظہار کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ انڈیا معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کرے۔‘