پاکستان اور سعودی عرب سمیت کئی ممالک نے منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل کے حماس رہنماؤں پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا ’پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے اور اپنی ذاتی حیثیت میں بھی، میں دوحہ میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے رہائشی علاقے پر کی گئی ’غیر قانونی اور گھناؤنی بمباری‘ کی شدید مذمت کرتا ہوں، جس نے بے گناہ شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا۔
’اس مشکل وقت میں ہماری دلی ہمدردیاں اور یکجہتی امیرِ قطر، شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، قطری شاہی خاندان اور قطر کے عوام کے ساتھ ہیں۔‘
بیان کے مطابق ’یہ اسرائیلی جارحیت بالکل ناجائز ہے، قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ایک نہایت خطرناک اشتعال انگیزی ہے جو خطے کے امن اور استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
’پاکستان ریاستِ قطر کے ساتھ پختہ طور پر کھڑا ہے اور فلسطینی عوام کے ساتھ بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔‘
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایکس پر ایک بیان میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون اور انسانی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے کہا ’شہریوں اور خودمختار ریاست کی سرزمین کو نشانہ بنانا جارحیت کا ایسا اقدام ہے جس کا کسی طور دفاع نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان ان سنگین حالات میں ریاستِ قطر اور اس کے عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔‘
اسرائیلی حملہ ’مجرمانہ اقدام‘: سعودی عرب
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی آج قطر میں حماس پر اسرائیلی حملے کو ’مجرمانہ اقدام‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے یہ بات قطری امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہی۔
سعودی پریس ایجنسی پر شائع ہونے والے بیان کے مطابق ’ولی عہد شہزادہ نے ریاست قطر کے ساتھ مملکت کی مکمل یکجہتی اور قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کا اظہار کیا، جو کہ ایک مجرمانہ اقدام اور بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘
سعودی وزارت خارجہ نے حملے کے بعد ایک بیان میں کہا ’سعودی عرب برادر ملک قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کرتا ہے اور اس کی جانب سے اٹھائے جانے والے تمام اقدامات کی تائید کرتے ہوئے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لائے گا۔‘
بیان کے مطابق ’اسرائیلی قبضے کی جانب سے مجرمانہ خلاف ورزیوں کے تسلسل اور بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔‘
آج قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس کے بعد اسرائیلی چینل 14 نے ایک سینیئر اسرائیلی عہدے دار کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ ’ہم نے قطر میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا ہے، جن میں خلیل الحیہ اور ظہیر جبارین شامل ہیں اور نتائج کے منتظر ہیں۔‘
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے دوحہ حملوں کا حکم ایک روز قبل یروشلم میں ہونے والی اُس فائرنگ کے بعد دیا جس کی ذمہ داری فلسطینی تنظیم نے قبول کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قدس پریس کے مطابق حماس کے ایک قریبی ذریعے نے بتایا کہ تنظیم کا ایک اعلیٰ سطحی وفد، جس کی قیادت خلیل الحیہ کر رہے تھے، اسرائیل کے اس فضائی حملے میں محفوظ رہا۔
ایران کی مذمت
ایران نے حملوں کو ’سنگین خلاف ورزی‘ قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔ دوحہ نے ان حملوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا ’یہ نہایت خطرناک اور مجرمانہ اقدام تمام بین الاقوامی قوانین اور ضوابط کی سنگین خلاف ورزی ہے، اور قطر کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔‘
اسرائیلی حملہ ’دہشت گردی کی ریاستی پالیسی‘
ترکی کی وزارتِ خارجہ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے خطے میں ’توسیع پسندانہ پالیسی‘ اور ’دہشت گردی‘ کو ریاستی پالیسی کے طور پر اپنا لیا ہے۔
وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ’جنگ بندی کے مذاکرات جاری ہونے کے دوران حماس کے مذاکراتی وفد کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل کا مقصد امن تک پہنچنا نہیں بلکہ جنگ کو جاری رکھنا ہے۔‘
بیان کے مطابق ’یہ صورتحال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اسرائیل نے خطے میں اپنی توسیع پسندانہ پالیسی اور دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر اختیار کر لیا ہے۔‘