اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قطر پر حملے کی مذمت، اسرائیل کا ذکر نہیں کیا گیا

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعرات کو قطر پر اس ہفتے کے اوائل میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی پر زور دیا، تاہم اسرائیل کا نام نہیں لیا، جس نے یہ حملے کیے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعرات کو قطر پر اس ہفتے کے اوائل میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی پر زور دیا، تاہم اسرائیل کا نام نہیں لیا، جس نے یہ حملے کیے۔

اے ایف پی کے مطابق سلامتی کونسل کے اس بیان کے لیے تمام 15 رکن ممالک کی منظوری درکار تھی، جن میں اسرائیل کا اتحادی امریکہ بھی شامل ہے، میں کہا گیا:’کشیدگی میں کمی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا اور قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔‘

کونسل کے ارکان نے ’قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے اپنی حمایت پر بھی زور دیا۔‘

منگل (نو ستمبر) کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر ایک غیر معمولی حملہ کیا تھا، جس میں فلسطینی تنظیم حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حماس نے کہا کہ حملے میں اس کے اعلیٰ عہدیدار محفوظ رہے، تاہم پانچ ارکان کی موت ہوئی جبکہ قطر کی ایک سکیورٹی فورس کا اہلکار بھی جان سے گیا۔

سلامتی کونسل کے بیان میں دوحہ کو ’خطے کے ایک کلیدی ثالث‘ کے طور پر بیان کیا گیا، جو اسرائیل اور حماس کے درمیان امن مذاکرات میں مصر اور امریکہ کے ساتھ کردار ادا کر رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا: ’کونسل کے اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ یرغمالیوں کی رہائی، بشمول وہ جن کی موت حماس کے ہاتھوں ہوئی اور غزہ میں جنگ و تکالیف کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح رہنی چاہیے۔‘

قطری وزیرِاعظم محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی، جو ہنگامی اجلاس کے لیے نیویارک پہنچے تھے، نے کونسل کے بیانِ حمایت کا خیرمقدم کیا اور اپنے ملک کے ثالثی کردار کے تسلسل کے عزم کو دہرایا۔

انہوں نے کہا: ’ہم خونریزی کو روکنے کے لیے اپنے انسانی اور سفارتی کردار کو کسی بھی ہچکچاہٹ کے بغیر جاری رکھیں گے۔‘

اس سے قبل اسرائیلی حملوں کے بعد انہوں نے اپنے ملک کے ثالث کے کردار پر نظرثانی کی تجویز دی تھی۔

انہوں نے مزید کہا: ’اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنی خودمختاری پر کسی بھی حملے کو برداشت نہیں کریں گے۔ ہم بین الاقوامی قانون کے تحت جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔‘ انہوں نے اسرائیلی قیادت کو ’خون کے پیاسے انتہا پسند‘ بھی قرار دیا۔

سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے اور اس کے بعد اسرائیل کے جوابی اقدامات کے بعد سے سلامتی کونسل اس مسئلے پر زیادہ کچھ نہیں کر سکی، کیونکہ امریکہ اور دیگر رکن ممالک بار بار ویٹو استعمال کرتے رہے ہیں۔

تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کی حمایت کے باوجود، منگل کو دوحہ پر حملوں کے حوالے سے کہا کہ وہ اس پر ’خوش نہیں‘ ہیں۔

یہ حملہ شہر کے وسط میں ایک رہائشی کمپلیکس پر ہوا، جہاں حماس کے حکام مقیم تھے۔

سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکہ کی قائم مقام سفیر ڈوروتھی شی نے کہا: ’قطر کے اندر یکطرفہ بمباری، جو ایک خودمختار ملک ہے اور جو امریکہ کے ساتھ مل کر امن قائم کرنے کے لیے انتھک محنت اور جرات مندانہ خطرات مول لے رہا ہے، نہ اسرائیل کے مقاصد کو آگے بڑھاتی ہے اور نہ ہی امریکہ کے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اس کے باوجود، یہ کسی رکن کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ اس بہانے اسرائیل کے اپنے یرغمالیوں کو گھر لانے کے عزم پر سوال اٹھائے۔‘

انہوں نے حملوں کو ’افسوس ناک‘ قرار دیا لیکن یہ بھی کہا کہ ’صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ یہ امن کے لیے ایک موقع فراہم کر سکتا ہے۔‘

اقوام متحدہ کی سیاسی امور کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈیکارلو نے تشویش ظاہر کی کہ یہ حملے ’انتہائی خطرناک بگاڑ‘ کی نمائندگی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’دوحہ پر اسرائیلی حملہ ممکنہ طور پر اس تباہ کن تنازعے میں ایک نیا اور نہایت خطرناک باب کھولتا ہے، جو خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرے میں ڈال رہا ہے۔‘

دوسری جانب الحدث نیوز کے مطابق اسرائیل نے نو ستمبر کو حماس کے جن رہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا وہ اس حملے کے بعد متاثرین کی نماز جنازہ میں پہلی مرتبہ سامنے آ گئے ہیں۔

جمعرات کو سامنے آنے والی تصاویر میں حماس کے کچھ رہنماؤں کو حملے کے متاثرین کی نمازِ جنازہ میں شرکت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ان تصاویر میں حماس کے رہنما اسامہ حمدان، تحریک کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الرشق اور حسام بدران کو قطری دارالحکومت میں حملے کے بعد دکھایا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا