دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اپنی کابینہ کے اہم وزرا کے ہمراہ جمعرات کو قطر پہنچ گئے ہیں۔
اسرائیل نے منگل (نو ستمبر) کو دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنایا تھا، جس کی پاکستان اور سعودی عرب سمیت عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی۔
حماس کے مطابق اس حملے میں ان کے پانچ ارکان قتل کیے گئے، جن میں غزہ کے جلاوطن رہنما خلیل الحیہ کے صاحبزادے بھی شامل ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق قطر نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے میں قتل ہونے والوں کی نمازِ جنازہ آج یعنی جمعرات کو ادا کی جائے گی۔
دریں اثنا قطر نیوز ایجنسی کے مطابق قطر اتوار کو ایک عرب اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد کرے گا جس میں قطر پر اسرائیلی حملے پر غور کیا جائے گا۔ پاکستانی وزیرِاعظم شہباز شریف بھی اس میں شرکت کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف قطر پر ’اسرائیلی جارحیت کے تناظر میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، قطری شاہی خاندان اور قطری عوام سے یکجہتی کے لیے یہ دورہ کر رہے ہیں۔‘ نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ’وزیراعظم کی دوحہ میں قطری امیر سے شیخ تمیم بن حمد آل ثانی ملاقات ہو گی۔ وزیراعظم دوحہ پر بلاجواز اسرائیلی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کے صریح منافی حملے کے تناظر میں قطری امیر اور عوام سے یکجہتی کا اظہار کریں گے۔‘
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ قطر اور پاکستان کے مابین دیرینہ تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، جو مشترکہ عقیدے اور اقدار پر مبنی ہیں۔
’پاکستان نے قطر کا ہمیشہ ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا اور دیتا رہے گا، اس کا اظہار وزیراعظم قطری امیر سے ملاقات میں کریں گے۔ ملاقات میں اسرائیل کے خطے کے مختلف ممالک پر بلاجواز حملوں اور مسلسل جارحیت کے ساتھ ساتھ خطے میں امن کے قیام کے لیے مشاورت ہوگی۔‘
دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’یہ دورہ قطر کی سلامتی اور خودمختاری کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔‘
اس دورے سے قبل بدھ کو کابینہ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’قطر میں اسرائیل نے جو سفاکانہ حملہ کیا، بربریت کی اور خودمختار ملک کے خلاف جو جارحیت کی، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔‘
پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بدھ کو کہا تھا کہ اسلام آباد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی درخواست دی ہے تاکہ اسرائیلی حملوں پر بات کی جا سکے، جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے کیے گئے۔
ایکس پر جاری بیان میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ان ’بلا جواز فضائی حملوں‘ کی شدید مذمت کی ہے۔
پاکستانی نائب وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد نے جینیوا میں قائم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے بھی، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے اور خلیج تعاون کونسل کے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر، اس معاملے پر ہنگامی بحث کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے ’تاکہ کونسل اسرائیل کو دوحہ پر اس کے بے خوف حملے کا جواب دہ ٹھہرا سکے۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے قطر کے اس فیصلے کا بھی خیرمقدم کیا ہے کہ وہ 15 ستمبر کو دوحہ میں غیر معمولی عرب-اسلامی سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے باضابطہ طور پر او آئی سی سیکریٹریٹ کو یہ اطلاع دی کہ اسلام آباد اس اجلاس کی مشترکہ میزبانی اور انعقاد کے لیے تیار ہے تاکہ اسرائیل کی ’جارحیت‘ کے خلاف ایک متحدہ عرب-اسلامی ردعمل دیا جا سکے۔
دوحہ پر اسرائیلی حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب اسرائیل غزہ پر اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔
قطری حکام نے اسرائیلی حملے کو ’مجرمانہ کارروائی‘ اور بین الاقوامی قانون کی ’سراسر خلاف ورزی‘ قرار دیا، جس سے قطری شہریوں اور غیر ملکی رہائشیوں دونوں کی سلامتی خطرے میں پڑ گئی۔