فلسطین، کشمیر کو حق ملنے تک مستقل امن ایک خواب: شہباز شریف

عالمی یوم امن پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’ہم فلسطین کے مقبوضہ علاقے اور انڈیا کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں جاری سنگین انسانی المیوں کو نظرانداز نہیں کرسکتے۔‘

16 اکتوبر 2024 کی اس تصویر میں وزیراعظم شہباز شریف کو اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ / اے ایف پی)

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اتوار کو کہا ہے کہ جب تک فلسطین اور کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردوں کے مطابق حق خود ارادیت نہیں دیا جاتا، مستقل امن خواب ہی رہے گا۔

وزیراعظم آفس کی طرف سے 21 ستمبر کو عالمی یوم امن کے موقعے پر جاری ہونے والے پیغام میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’جب ہم امن کے حقیقی مفہوم پر غور کرتے ہیں تو ہم فلسطین کے مقبوضہ علاقے اور انڈیا کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں جاری سنگین انسانی المیوں کو نظرانداز نہیں کرسکتے۔‘

سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت  کے باعث اب تک 64 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں، انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، لاکھوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے اور ملک میں بھوک اور قحط کی صورت حال ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منگل (16 ستمبر) کو مقبوضہ فلسطینی علاقے کی صورت حال کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ایک آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’یہ واضح ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو تباہ کرنے کا ارادہ ہے۔‘

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کی تعریف کے مقرر کردہ معیار پر پورا اترتے ہیں، تاہم تل ابیب نے اسے مسترد کر دیا ہے۔

دوسری جانب کشمیر، جو مسلم اکثریتی خطہ ہے، 1947 میں برطانوی راج سے آزادی کے بعد سے انڈیا اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے اور دونوں ملک اس پر مکمل دعویٰ رکھتے ہیں۔

1989 سے کشمیری عوام انڈین تسلط کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں جو یا تو کشمیر کی مکمل آزادی یا پاکستان کے ساتھ انضمام کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس تنازع میں اب تک دسیوں ہزار افراد مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں۔

عالمی یوم امن پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا: ’آج دنیا بھر میں تنازعات اور ناانصافیاں بنی نوع انسان کے مستقبل کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ یہ دن ہمیں سنجیدہ انداز میں اس امر کی یاد دہانی کرواتا ہے کہ امن کے فروغ کے لیے ہر فرد اور ہر قوم کو اپنا انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کرنا ہوگا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پائیدار امن اس وقت تک ممکن نہیں جب تک تنازعات کی بنیادیں، جن میں غربت، انسانی حقوق سے انکار اور بڑھتی ہوئی عدم برداشت شامل ہیں، ختم نہ کر دی جائیں۔

وزیراعظم کے مطابق: ’امن کو مضبوط بین الاقوامی اداروں کے ذریعے پروان چڑھانا اور محفوظ رکھنا ہوگا۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق پرامن ذرائع سے تنازعات کے حل کے عزم کو ایک بار پھر پختہ کرے۔‘

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس امر پر فخر ہے کہ اس نے عالمی امن کے قیام میں بھرپور کردار ادا کیا۔ اقوام متحدہ کے امن مشنز میں دہائیوں پر محیط شمولیت اور متاثرہ آبادیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنا پاکستان کی ان کاوشوں کا حصہ ہے، جن سے دنیا کے تنازعے کے شکار خطوں میں امن و استحکام کو فروغ ملا۔

انہوں نے عالمی یوم امن کے موقعے پر ’تعمیری اور اجتماعی عمل‘ کا عہد کرنے کا عزم دہراتے ہوئے کہا: ’ان ہتھیاروں کو خاموش کریں جو بے گناہوں کی جان لیتے ہیں۔ سفارت کاری پر دوبارہ اعتماد کریں اور تنازعات کو پرامن ذرائع سے حل کریں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان