شیخ حسینہ کے خلاف مقدمے میں فیصلے سے قبل بنگلہ دیش میں سکیورٹی سخت

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف دائر سنگین جرائم کے مقدمے میں آج (پیر کو) فیصلہ متوقع ہے اور اس موقع پر ملک میں سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔

بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کا ایک اہلکار 17 نومبر 2025 کو ڈھاکہ میں انٹرنیشنل کرمنل ٹریبونل کے احاطے میں پہرہ دے رہا ہے (اے ایف پی)

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف دائر سنگین جرائم کے مقدمے میں آج (پیر کو) فیصلہ متوقع ہے اور اس موقع پر ملک میں سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔

گذشتہ سال ایک بڑی احتجاجی تحریک اور مظاہروں کے بعد شیخ حسینہ کا 15 سال دور حکمرانی ختم ہوا اور وہ پڑوسی ملک انڈیا چلی گئی تھی اور اب بھی وہیں مقیم ہیں۔

شیخ حسینہ کو جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا ہے اور ان کے خلاف قائم مقدمات پر پیر کو عدالت فیصلہ سنائے گی۔

اس موقع پر دارالحکومت ڈھاکہ اور ملک کے کئی دوسرے حصوں میں نیم فوجی دستے اور پولیس تعینات کی گئی ہے کیونکہ شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ نے پیر کو ملک گیر احتجاج کی کال بھی دے رکھی ہے۔

ایک خصوصی ٹریبونل میں استغاثہ نے شیخ حسینہ کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹربیونل نے گذشتہ ہفتے فیصلہ سنانے کے لیے پیر کا دن مقرر کیا تھا۔

خبر رساں ادارے ’اے پی‘ نے کہا ہے کہ شیخ حسینہ نے ایک آڈیوں پیغام میں اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ فیصلے کے بارے میں ’گھبراہٹ‘ کا شکار نہ ہوں۔

حسینہ واجد 1981 سے اپنے دہائیوں کے طویل سیاسی کیریئر کے دوران کم از کم 19 قاتلانہ حملوں میں بچ چکی ہیں۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت آنے والا ہے جب مقامی میڈیا نے اتوار کو ڈھاکہ میں دیسی ساختہ بموں کے نئے دھماکوں کی اطلاع دی تھی، جس میں ایک بم دھماکا ایک مشیر کے گھر کے سامنے بھی ہوا تھا۔

سپریم کورٹ کے حکام نے اتوار کو آرمی ہیڈکوارٹرز کو لکھے گئے خط میں فیصلے سے قبل ٹریبونل کے احاطے کے ارد گرد فوجیوں کی تعیناتی کا کہا تھا۔

استغاثہ نے کہا کہ ٹریبونل کے فیصلے کو بنگلہ دیش کے سرکاری ٹیلی ویژن اور دیگر ٹی وی چینلز پر براہ راست نشر کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حسینہ کو گزشتہ سال 5 اگست کو بے دخل کر دیا گیا تھا اور وہ انڈیا چلی گئی تھیں۔ 

بنگلہ دیشی نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس اس وقت بطور عبوری حکومت کے سربراہ کے کام کر رہے ہیں۔

شیخ حسینہ اور ان کی پارٹی دونوں نے خصوصی ٹربیونل کو ’کینگرو کورٹ‘ قرار دیا ہے اور ریاست کی طرف سے ان کی نمائندگی کے لیے وکیل کی تقرری کی مذمت کی ہے۔

محمد یونس کہہ چکے ہیں کہ ان کی عبوری حکومت آئندہ انتخابات فروری 2026 میں کرائے گی اور حسینہ واجد کی پارٹی کو انتخاب لڑنے کا موقع نہیں ملے گا۔

جرم ثابت ہونے پر شیخ حسینہ کو ممکنہ موت کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ حسینہ نے اقتدار قائم رکھنے کی کوشش کے دوران کریک ڈاؤن میں بنگلہ دیش میں 1,400 تک افراد مارے گئے، یہ اموات ان کے خلاف قائم مقدمے کا مرکز تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا