سعودی عرب بدستور پاکستان میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے پرعزم: وزیر خزانہ

عرب نیوز سے انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ طویل بحران کے بعد اب ملک کے اقتصادی اشارے بہتر ہو رہے ہیں جس پاکستان سرمایہ کاری کے لیے موذوں ہوتا جا رہا ہے۔

پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بدھ کو کہا کہ ایک ایسے وقت جب اسلام آباد منافع کمانے والے نجی شعبے کے منصوبوں کی تیاری کر رہا ہے تو سعودی عرب کی جانب سے ملک میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی خواہش بدستور برقرار ہے۔

عرب نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ دونوں فریق طویل مدتی، کاروبار سے کاروبار (بی ٹو بی) کی بنیاد پر اقتصادی تعاون کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

پاکستان اور سعودی عرب نے ستمبر 2025 میں ایک سٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے جبکہ گذشتہ ماہ اعلان کردہ سعودی پاکستان اقتصادی تعاون کے فریم ورک کے تحت اقتصادی بات چیت متوازی انداز میں آگے بڑھی ہے۔

کئی دہائیوں سے ریاض نے پاکستان کے مرکزی بینک کے ذخائر اور تیل کی موخر ادائیگی کی سہولیات کے ذریعے اسلام آباد کی مدد کی لیکن ولی عہد محمد بن سلمان نے گذشتہ سال ایکویٹی پر مبنی، تجارتی اعتبار سے قابل عمل سرمایہ کاری کی طرف تبدیلی کا پیغام دیا، جس سے 10 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا سنگ میل طے ہوا۔

انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ طویل بحران کے بعد میکرو اکنامک استحکام کے ابتدائی اشاروں کی وجہ سے پاکستان اب ایسی سرمایہ کاری کے لیے بہتر پوزیشن میں ہے۔ 

مہنگائی، جس نے مئی 2023 میں تقریباً 38 فیصد کی تاریخی بلندی کو چھو لیا تھا، اب اس میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔ روپیہ مستحکم ہوا ہے اور موثر فیصلوں کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر بھی بہتر ہوئے ہیں۔

بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں، بشمول فِچ اور موڈیز نے بھی کئی سالوں کی تنزلی کے بعد، بہتر بیرونی لیکویڈیٹی اور زیادہ نظم و ضبط کے ساتھ مالیاتی پالیسی کے نفاذ کا حوالہ دیتے ہوئے، پاکستان کے آؤٹ لک کی بہتری کی جانب سفر کی پیش گوئی کی ہے۔

 ستمبر 2024 میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کا پروگرام منظور کیا تھا اور پروگرام کی دوسری جائزہ رپورٹ کے تکمیل کے بعد  دسمبر کے اوائل میں قرض کی آئندہ قسط کے اجرا کی منظوری کا فیصلہ بورڈ سے متوقع ہے۔ یہ ایسی پیش رفت ہے جو سرمایہ کاروں کو میکرو اکنامک خطرات بتدریج کم ہونے کا اشارہ دیتی ہے۔  

سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ ان بہتریوں نے ایک ایسے وقت میں پاکستان کی ساکھ کو مضبوط کیا جب وہ سعودی عرب، چین، امریکہ اور جی سی سی کے شراکت داروں کی جانب سے جغرافیائی سیاسی خیر سگالی کو طویل مدتی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ حکومت اب چاہتی ہے کہ نجی شعبہ آئندہ مراحل میں کلیدی اور شفاف کردار ادا کرے پیدا کرنے پر توجہ دے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ’سعودی عرب کے نقطہ نظر سے، وہ تیار، آمادہ اور قابل ہیں۔ اب، کسی نہ کسی لحاظ سے، گیند ہمارے کورٹ میں ہے کہ سرمایہ کاری کے قابل عمل منصوبوں کے ساتھ آئیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا مقصد مختصر مدت کے مالیاتی انتظامات سے آگے بڑھنا تھا۔

’یہ امداد نہیں ہے، اس کی قیادت تجارت اور سرمایہ کاری سے کرنا پڑتی ہے۔ کیونکہ واضح طور پر، یہ دونوں اطراف استحکام اور پائیداری لانے والا ہے۔‘

دونوں حکومتوں نے معدنیات اور کان کنی، آئی ٹی، زراعت، خوراک اور سیاحت کو سعودی سرمایہ کاری کے لیے ترجیحی شعبوں کے طور پر شناخت کیا ہے۔ مینوفیکچرنگ بھی تعاون کے ایک ممکنہ شعبے کے طور پر ابھر رہی ہے خاص طور پر جب سعودی عرب نے 2034 فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کی تیاری شروع کی ہے، جو مملکت کے اندر کھیلوں سے متعلق صنعتی ضروریات کی مانگ کو بڑھا رہا ہے۔

سینیٹر اورنگزیب نے پاکستانی کھیلوں کے سازوسامان کی کمپنی فارورڈ سپورٹس سیالکوٹ کا حوالہ دیا، جو ایڈیڈاس کی آفیشل ورلڈ کپ میچ گیندیں تیار کرتی اور جس نے حال ہی میں ایک چینی حریف کو جرمن برانڈ کے سب سے بڑے فٹ بال سپلائر کے طور پر مات دی ہے۔  

پاکستانی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ فارورڈ سپورٹس نے گذشتہ ماہ ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو سمٹ کے دوران سعودی حکام سے ملاقات کی تاکہ ایک ایسے ماڈل کو تلاش کیا جا سکے جس میں اعلیٰ معیار کی مینوفیکچرنگ پاکستان میں ہو، جبکہ فنشنگ، پیکجنگ اور علاقائی ترسیل سعودی عرب میں مقامی صنعت کو آگے بڑھانے کے لیے منتقل کر دی گئی۔

’میں صرف دیکھ رہا ہوں کہ یہ ایسےعمل کا آغاز ہے جب ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔‘

ریکو ڈیک اور کریٹیکل منرلز

غیرملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ بات چیت کا ایک بڑا مرکز ریکوڈک ہے، جو بلوچستان میں پاکستان کا تانبے اور سونے کی کان کنی کا اہم منصوبہ ہے اور دنیا کے سب سے بڑے تانبے کے ذخائر میں سے ایک ہے۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے حصص کے ساتھ بیرک گولڈ کے ذریعے چلائے جانے والے اس منصوبے نے منارا منرلز کے ذریعے سعودی عرب کی اس منصوبے سے متعلق توجہ حاصل کی ہے، جسے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) اور Ma'aden کی حمایت حاصل ہے، جس نے 15 فیصد حصص حاصل کرنے کی پیشکش کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر خزانہ نے کہا کہ ریکوڈک کے لیے طویل عرصے سے متوقع مالیاتی معاہدہ اب قریب ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) قرض کنسورشیم کی قیادت کر رہی ہے، یہ ایک ایسا کردار ہے جو عالمی قرض دہندگان کے لیے مضبوط مستعدی اور اطمینان کا باعث ہے کیونکہ آئی ایف سی عام طور پر بڑے اور پیچیدہ وسائل کے شعبوں کی مالی اعانت میں کام کرتا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حتمی عناصر میں سے ایک یو ایس ایکسپورٹ امپورٹ بینک (یو ایس ایگزم) کی شرکت ہے، جس نے امریکی حکومت کے حالیہ شٹ ڈاؤن کے باعث نئی منظوریوں کو عارضی طور پر روکا ہوا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ شٹ ڈاؤن کے مکمل خاتمے کے بعد اب ایگزم کی شمولیت ’نسبتاً جلد‘ دوبارہ شروع ہونا چاہیے۔

اورنگزیب نے کہا کہ مالیاتی ڈھانچہ اب بنیادی طور پر اپنی جگہ پر ہے کیونکہ آئی ایف سی کی زیرقیادت کنسورشیم نے تقریباً 3.5 ارب ڈالر کے اس پروجیکٹ کے مالیاتی انتظام مکمل کر لیا ہے اور صرف حتمی قرض دہندہ کی منظوری باقی ہے۔

’سب کچھ مکمل ہے۔ میرے خیال میں آنے والے ہفتوں میں، اس کو حتمی شکل دی جانا چاہیے اور کام شروع ہو جانا چاہیے۔‘  

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے واشنگٹن کے حالیہ دورے کے دوران آئی ایف سی کے منیجنگ ڈائریکٹر اور کنسورشیم کے تمام شراکت داروں سے ملاقات کی، جس سے ان کے اعتماد کو تقویت ملی کہ کام شروع ہونے والا ہے۔  

وزیر خزانہ نے پاکستان کے جمود کا شکار برآمدی بنیاد کے لیے ریکوڈک کی تبدیلی کی صلاحیت پر زور دیا۔ سالانہ برآمدات تقریباً 30 ارب ڈالر پر رکی ہوئی ہیں لیکن ریکوڈک کان کے آپریشن کے پہلے سال ہی وہاں سے 2.8 ارب ڈالر برآمدات ممکن ہیں، جو آج پاکستان کی کل برآمدات کا تقریباً 10 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ گیم چینجر ہے۔

ریکوڈک کے علاوہ، پاکستان امریکہ اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ اہم معدنیات پر بات چیت کر رہا ہے، یہ ایک ایسا شعبہ ہے جو عالمی سپلائی چین کی حکمت عملیوں کا مرکز بن گیا ہے کیونکہ دنیا تانبے، لیتھیم، کوبالٹ اور نایاب زمین کے متبادل ذرائع تلاش کر رہی ہے۔

ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب نیوز کو بتایا کہ امریکی سرمایہ کاروں کے ساتھ ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا اہم معدنیات کا معاہدہ طے پا گیا ہے، لیکن اورنگزیب نے کہا کہ دلچسپی زیادہ ہونے کے باوجود بات چیت جاری ہے۔

’واضح وجوہات کی بنا پر، معدنیات اور کان کنی اور اہم معدنیات دلچسپی کا ایک اہم شعبہ ہے۔ اور یہ کہ ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہاں زبردست دلچسپی ہے اور ہمارے پاس زبردست صلاحیت موجود ہے۔‘

اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کا مقصد واضح ہے یعنی معاشی بنیادوں کو بہتر بنانا اور سازگار جغرافیائی سیاست کو طویل مدتی، نجی شعبے کی قیادت میں سرمایہ کاری کے بہاؤ میں شامل کرنا، جس میں سعودی عرب اس تبدیلی میں سب سے زیادہ نتیجہ خیز شراکت دار کے طور پر ابھرتا ہے۔

’اور یہ سب کچھ تجارت اور سرمایہ کاری میں بدلنے کے بارے میں ہے۔ اور یہ سب کچھ نجی شعبے کی قیادت میں بورڈ میں ہو گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت