پاکستانی نوجوان فلم سازوں کی اپنی مدد آپ کے تحت بنائی گئی سریئل کلر کہانی پر مبنی فلم ’ججی‘ (Jujji) 21 نومبر سے امریکہ اور برطانیہ کے ویڈیو سٹریمنگ پلیٹ فارم ایمازون پرائم پر دکھائی جا رہی ہے۔
اس فلم کے ہدایت کار حبیب شہزاد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ مل کر بغیر کسی بڑے سٹوڈیو یا چینل کی مدد کے، اپنی مدد آپ کے تحت بنائی، تاہم اسے کسی بھی تقسیم کار نے سینیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کرنے سے انکار کر دیا کیوں کہ اس میں کوئی بڑا سٹار نہیں تھا۔
حبیب نے بتایا کہ یہ فلم ایک اصل کہانی سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے جس میں راولپنڈی کا ’ایک مالشی لوگوں کو مار دیا کرتا تھا، ان کی مالش کرتے ہوئے۔ جب پولیس کو لاشیں ملنا شروع ہوئیں تو شروع میں کچھ پتہ نہیں تھا۔ پولیس کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے، لیکن انہوں نے بڑی ذہانت سے تفتیش کرتے ہوئے اسے بہت جلد پکڑ لیا۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’جب میں نے یہ کہانی پڑھی تو اس کے دونوں پہلو بہت دلچسپ لگے اور ہم نے فیصلہ کیا کہ اس پر فلم بننی چاہیے۔‘
یہ دو پہلو مالشی کی قتل کرنے کا طریقۂ کار اور پھر پولیس کی تیزی سے تفتیش ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2023 میں فلم مکمل ہو گئی مگر اسے تقسیم کاروں نے کسی بڑے نام کی عدم موجودگی کی وجہ سے اٹھانے سے انکار کر دیا جس کے بعد حبیب شہزاد نے اسے ہالی وڈ میں مارکیٹ کیا اور بالآخر ہالی وڈ کا ایک سٹوڈیو ’بفیلو 8‘ اسے لینے پر آمادہ ہو گیا، اور اب اسے ابتدائی طور پر امریکہ اور برطانیہ میں دکھایا جائے گا، جب کہ جنوری میں یہ فلم ساری دنیا بشمول پاکستان دستیاب ہو گی۔
ایمازون کی ویب سائٹ پر اس فلم کے اداکاروں میں مصطفیٰ رضوی، انجم حبیبی اور محمد ارسلان کے نام درج ہیں، جب کہ ہدایات اور پروڈکشن حبیب شہزاد کی ہے۔
حبیب شہزاد کہتے ہیں کہ جب ہم نے فلم باہر بھیجنا شروع کی تو انہیں بڑی حیرت ہوئی کہ جنوبی ایشیا میں بھی اس طرح کی سیریئل کلر فلم بن سکتی ہے، خاص طور پر پاکستان سے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ فلم معیار کے اعتبار سے دنیا میں جرائم کی دنیا کی کسی بھی فلم کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘