پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا (کے پی) کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے اتوار کو سپیشل برانچ کو ایک علیحدہ اور خصوصی پولیس یونٹ میں تبدیل کرنے کی منظوری دی ہے۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب صوبہ عسکریت پسندانہ حملوں کی نئی لہر کا سامنا کر رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق یہ فیصلہ پشاور میں سہیل آفریدی کی زیر صدارت ایک اجلاس میں کیا گیا۔
بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ نے عزم ظاہر کیا کہ صوبائی پولیس فورس کو مزید مضبوط بنایا جائے گا اور اسے تمام ضروری وسائل فراہم کیے جائیں گے کیونکہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسے عسکریت پسند گروہوں نے گذشتہ مہینوں میں سکیورٹی اہلکاروں پر حملے تیز کر دیے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کے دفتر کے مطابق اس خصوصی یونٹ کے اہلکار انٹیلیجنس، سکیورٹی، تصدیق، سروے اور نگرانی کے فرائض سرانجام دیں گے۔
وزیر اعلیٰ آفریدی نے کہا ’پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک بنیادی ستون ہے، سپیشل برانچ کی صلاحیت بڑھانے کے لیے تمام وسائل فراہم کیے جائیں گے۔‘
وزیر اعلیٰ نے سپیشل برانچ کے لیے 1,221 نئی آسامیوں، 1,820 ملین روپے انفراسٹرکچر کے لیے اور 904.7 ملین روپے گاڑیوں کے لیے منظور کیے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا نئے یونٹ کو ترجیحی بنیادوں پر 98 گاڑیاں اور 404 موٹر سائیکلیں فراہم کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ تکنیکی ساز و سامان اور ٹیکنالوجی خریدنے کے لیے 2,543.9 ملین روپے بھی دیے جائیں گے۔
سہیل آفریدی کے مطابق ’سپیشل برانچ کو جدید خطوط پر اپ گریڈ کیا جائے گا تاکہ انٹیلیجنس اور انسدادِ دہشت گردی کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔‘
بریفنگ میں بتایا گیا کہ سپیشل برانچ نے اس سال دو خودکش جیکٹس، 32 دیسی ساختہ بم (IEDs)، 70 راکٹ شیلز اور 288 دستی بم ناکارہ بنائے۔
عہدے داروں نے اجلاس کو مزید بتایا کہ گذشتہ سال سپیشل برانچ نے 635 جلسوں کی سکیورٹی سنبھالی اور اسلحہ و بارودی مواد کے لائسنسوں کی تصدیق کی۔
پاکستان میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی کے مسئلے کو مرکز اور کے پی حکومت کے درمیان کشیدگی نے مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
سہیل آفریدی نے مرکز پر تنقید کی ہے کہ وہ صوبائی حکومت کو عسکریت پسندی سے متعلق حکمتِ عملی میں اعتماد میں نہیں لیتا اور ناکافی وسائل فراہم کر رہا ہے۔
تاہم مرکز ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور صوبائی حکومت پر صوبے میں سرگرم ’دہشت گرد‘ گروہوں کے خلاف کارروائی میں ناکامی کا الزام لگاتا ہے۔