حکومت پاکستان نے گذشتہ ہفتے سونے کی درآمد و برآمد پر عائد پابندی ختم کر دی۔ وزارت تجارت نے اس حوالے سے نوٹفیکیشن بھی جاری کیا جس کے مطابق سونے کی عالمی تجارت سے متعلق ایس آر او (قانونی ریگولیٹری آرڈر) جسے مئی 2025 میں معطل کیا گیا تھا، اب پھر سے بحال کر دیا گیا ہے۔
سونے کی درآمد و برآمد پر پابندی رواں برس مئی کے مہینے میں لگائی گئی تھی اور وزارت تجارت سونے کی تجارت کو منظم کرنے والے قانونی ریگولیٹری آرڈر کو معطل کر دیا تھا جس کے بعد سے سونے کی درآمد و برآمد بند تھی۔
پابندی کیوں لگی؟
صرافہ اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن لاہور کے صدر شہزاد اقبال کے مطابق پابندی کی بڑی وجہ ان عناصر کی مبینہ بےضابطگیاں تھیں جو سونا بیرون ملک بھیجنے کے بعد اسے 120 دن کے اندر زیورات کی شکل میں واپس برآمد نہیں کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ برآمد کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ سونا لے جانے کے 120 دن کے اندر 50 فیصد مال سونے کی صورت میں اور 50 فیصد امریکی ڈالر کی صورت میں واپس آنا ضروری ہے۔
’یہ تقاضے پورے نہ ہونے پر حکومت نے ایس آر او معطل کر دیا تھا، جس سے پورا شعبہ متاثر ہوا۔‘
شہزاد اقبال کے مطابق ایسوسی ایشن کئی ماہ سے وزارتِ تجارت، ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے ساتھ رابطے میں تھی اور اب سونے کی درآمد و برآمد بحال ہونے سے صنعت کو بڑا ریلیف ملا ہے۔
پابندی کے خاتمے سے کیا فائدہ ہوگا؟
اس حوالے سے صدر صرافہ اینڈ جیولر ایسو سی ایشن لاہور کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اس معاملے میں مزید پیچیدگیاں پیدا نہ کرے اور دیگر ممالک کی طرح آسانیاں پیدا کرے اور درآمدات کے لیے ون ونڈو آپریشن کر دے تو اس میں ہم زیادہ سے زیادہ ریوینیو پیدا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت بنگلہ دیش کی زیورات کی تقریبا پانچ سے سات ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہے، انڈیا کی تقیباً 25 ارب کے قریب ہے اور ہماری ایکسپورٹ اس دوران صفر رہی۔
ان کے مطابق درآمد و برآمد کی بحالی سے نہ صرف فارن ایکسچینج آئے گا بلکہ قانونی راستے سے تجارت بڑھے گی اور حکومتی ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا۔
شہزاد اقبال کا کہنا تھا کہ زیورات کو کورئیر نہیں بھیجا جا سکتا کیونکہ انشورنس بہت مہنگی ہوتی ہے، اس لیے جیولرز کو خود بیرونِ ملک جانا پڑتا ہے۔
زیورات کی قدر کا تعین ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان( ٹی ڈیپ) کرتی ہے، جس میں سونے کی مقدار، جواہرات اور کاریگری سب شامل ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر مختلف محکموں کے چکر ختم کر کے پاکستان سنگل ونڈو پر ہی تمام کارروائی ممکن ہو جائے تو تجارت میں مزید تیزی آئے گی۔
پاکستان سے سونا کس شکل میں برآمد ہوتا ہے؟
اس حوالے سے شہزاد اقبال نے بتایا: 'پاکستان میں سونا پیدا نہیں ہوتا لیکن ہم اسے درآمد کے بعد اس کی ویلیو ایڈیشن کر کے برآمد کرتے ہیں۔ اس وقت دنیا میں میڈ ان پاکستان جیولری کی بہت قدر ہے، بے شک انڈیا پلین جیولری میں چھایا ہوا ہے لیکن جتنے جواہرات اور پتھر والے زیورات ہیں ان میں پاکستانی زیورات کی دنیا بھر میں جتنی طلب ہے وہ کسی اور ملک کی نہیں ہے۔'
کیا پابندی ہٹنے سے سونے کی قیمت میں فرق آئے گا؟
اس حوالے سے صدر صرافہ اینڈ جیولری ایسو سی ایشن کا کہنا تھا: 'سونے کی قیمت کے اتار چڑھاؤ کا اس پابندی کے ہٹنے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، سونے کی قیمت بین القوامی مارکیٹ کے ساتھ چلتی ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماہر اقتصادیات قیص اسلم کے مطابق سونے کی درآمد و برآمد پر عائد پابندی کو ہٹانے سے سونا بیچنے والوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری جوہرات و قیمتی پتھروں کی ابھرتی ہوئی انڈسٹری تھی وہ اس پابندی کے نتیجے میں بند ہو رہی تھی۔ جیولرز جواہرات اور پتھروں کو ملا کر مقامی زیورات بنا رہے تھے اور انہی پر پابندی عائد کر دی گئی۔ اب انہیں جیولرز کا دباؤ حکومت پر آیا ہے جس کے بعد یہ پابندی ہٹائی گئی ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ ہم سونا پیدا نہیں کرتے بلکہ اسے درآمد کرتے ہیں اور ہمارے جیولرز ان میں جواہرات اور پتھر لگا کر زیورات کی شکل میں اسے برآمد کرتے ہیں اور اس سے کہیں نہ کہیں نئی ابھرتی ہوئی انڈسٹری کو فائدہ ہوگا۔
قیص اسلم کا کہنا ہے اس پابندی کو ہٹانے سے سونے کی قیمت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ان کے بقول: 'سونے کی قیمت تو اس لیے اوپر گئی ہے چین، فرانس، جرمنی، روس اور دیگر یورپی ممالک نے اب ڈالر کے علاوہ سونے کی شکل میں اپنے ذخائر رکھنے شروع کر دیے ہیں جس کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔'
انہوں نے امید ظاہر کی کہ: ’اگر مستقبل میں ریکوڈک سے سونا مارکیٹ میں آنا شروع ہو جائے یا اس کی باقاعدہ کان کنی ہو تو پاکستان سونا برآمد کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہو سکتا ہے۔‘
