خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر بنوں میں منگل کو قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کی تحصیل میران شاہ کے اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) شاہ ولی کی گاڑی پر عسکریت پسندوں کے حملے میں اے سی سمیت چار افراد جان سے گئے۔
وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے حملے کی مذمت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے ’حملے میں اسسٹنٹ کمشنر میران شاہ اور دو پولیس اہلکاروں کی شہادت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔‘
پولیس ذرائع کے مطابق حملہ کینٹ تھانے کی حدود بنوں میران شاہ روڈ پر معصوم شاہ کے علاقے میں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ حملے کا نشانہ اے سی میران شاہ اور دو پولیس اہلکاروں کے علاوہ ایک شہری بھی بنے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس ذرائع نے بتایا کہ اے سی کمشنر شاہ ولی کے سکواڈ پر کیے گئے حملے دو پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
میران شاہ ضلع شمالی وزیرستان کا انتظامی ہیڈ کوارٹر ہے اور بنوں سے ملحق ہے۔
یہ پیشرفت لکی مروت اور بنوں کے اضلاع میں خودکش بم دھماکے اور بندوق کے حملوں میں دو پولیس اہلکاروں کی شہادت اور پانچ کے زخمی ہونے کے ایک دن بعد ہوئی ہے۔
پاکستان نے ماضی قریب میں خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں عسکریت پسند حملوں میں اضافہ دیکھا ہے، جب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے 2022 میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کی تھی۔
وزیر اعلی سہیل آفریدی نے انسپکٹر جنرل آف پولیس سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
بیان میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ملک دشمن عناصر ایسے بزدلانہ حملوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔‘