لاہور کچہری میں اپنی بیٹیوں کے ساتھ موجود فاطمہ خاتون کے 18 سالہ بیٹے محمد عفان کو پولیس نے موٹر سائیکل پر ون وے کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کر رکھا ہے۔ وہ اپنے بیٹے کی ضمانت کے لیے علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے وکیل کے ساتھ خود پیش ہونے آئی ہیں۔
فاطمہ کے بقول: ’میرا بیٹا لائسنس ہونے کے باوجود گرفتار کر لیا گیا ہے وہ اپنی بہنوں کو سکول اور کالج چھوڑتا ہے، اب وہ انہیں چھوڑنے نہیں گیا تو وہ کیسے تعلیم جاری رکھیں گی۔‘
یہ کہانی صرف فاطمہ کے بیٹے کی نہیں بلکہ پنجاب بھر میں گذشتہ چار روز سے پولیس کا ایسے ہزاروں افراد کے خلاف ٹریفک رولز کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن جاری ہے۔
حکومت پنجاب نے صوبے میں محفوظ سفر اور حادثات کی روک تھام کے پیش نظر موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترمیم کے بعد زیرو ٹالرنس پالیسی نافذ العمل کر دی اور صرف چار روز میں 18 ہزار سے زائد مقدمات درج کر کے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار کیا ہے۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے آج منگل جی شام کم عمر نوجوانوں کے خلاف مقدمات کے اندراج اور گرفتاری سے روک دیا ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک پولیس پنجاب وقاص نذیر نے اس بارے میں تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’ٹریفک پولیس صوبہ پنجاب میں یکساں قانون کے نفاذ کے لیے متحرک ہے۔ گذشتہ چار روز میں دولاکھ 47 ہزار سے زائد خلاف ورزیوں پر چالان ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 25 کروڑ 73 لاکھ کے جرمانے عائد کیے گئے جب کہ کریک ڈاؤن کے دوران 49 ہزار 961 موٹرسائیکلیں گاڑیاں بھی ضبط کی گئی ہیں۔ وارننگ کے باوجود ون وے سمیت دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر 18 ہزار سے زائد مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔ جن میں تین سو کے قریب 18 سال سے کم عمر نوجوان بھی شامل ہیں۔‘
ڈی آئی جی کے بقول: ’زیرو ٹالرنس پالیسی کو یقینی بنانے کے لیے ویجیلنس ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔ سیف سٹی کیمروں کی مدد سے 24/7 مانیٹرنگ کی جارہی ہے جس کے تحت ون وے کی خلاف ورزی، بغیر لائسنس، بغیر ہیلمٹ، دھواں چھوڑنے اور بغیر فٹنس وہیکلز کے خلاف سخت کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ کالے شیشوں کے استعمال پر چالان کی بجائے مقدمات درج ہورہے ہیں اور کریک ڈاؤن کا مقصد شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حوالے سے گرفتار ہونے والوں کی ضمانتوں کے لیے لاہور، ملتان، راولپنڈی، فیصل آباد، گجرانوالہ سمیت چھوٹے بڑے شہروں کی عدالتوں میں رش لگا ہوا ہے۔
ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتار ایک نوجوان کے وکیل میاں غلام محمود ایڈووکیٹ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’ٹریفک پولیس نے اکیڈمی جانے والے طلبہ کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ ٹریفک قوانین کی پاسداری کی جانی چاہیے لیکن حکومت پہلے نوجوانوں کو تریبت دے اور آگاہی مہم چلائے۔ اس طرح کم عمر بچوں کو گرفتار کر کے ان کا مستقبل خراب کیا جارہا ہے۔‘
لاہور ہائی کورٹ نے اس معاملہ پر دائر درخواست کی سماعت کے دوران آئی جی پنجاب کو طلب کیا تو انہوں نے بتایا کہ آگاہی مہم کے بعد ٹریفک کی خلاف ورزیوں پر حادثات روکنے کے لیے کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے حکم دیا کہ ٹریفک رولز کی خلاف ورزی پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے لیکن کم عمر نوجوانوں کے خلاف مقدمات خارج کیے جائیں اور اب کوئی مقدمہ درج نہ کریں۔
جیسا کہ فاطمہ نے اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ’اگلے ماہ میرے بیٹے نے بیرون ملک جانا ہے لیکن پولیس نے مقدمہ درج کر کے ان کا مجرمانہ ریکارڈ بنا دیا۔‘