کھلے مین ہول میں گر کر بچے کی موت: میئر کراچی کی معافی، متعدد افسران معطل

مرتضیٰ وہاب نے متاثرہ خاندان سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ بطور میئر وہ اس سانحے کے ذمہ داروں کے خلاف فوری اقدامات کرنے میں ناکام نہیں رہ سکتے۔

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کراچی کے علاقے نیپا چورنگی میں تین سالہ بچے کی کھلے مین ہول میں گر کر موت کے بعد بدھ کو اہل خانہ سے معافی مانگ لی جبکہ محکمہ بلدیات سندھ نے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی ہدایت پر متعدد بلدیاتی و شہری افسران کو معطل کر دیا۔

گلشن اقبال میں نیپا چورنگی کے قریب 30 نومبر کی رات 3 سالہ ابراہیم نجی ڈیپارٹمنٹل سٹور کے باہر  کھلے گٹر میں گر گیا تھا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

پیر کو واقعے کے 14 گھنٹے بعد بچے کی لاش جائے حادثہ سے تقریبا ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ایک نالے سے برآمد کی گئی تھی۔

بدھ کی شام میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ابراہیم کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور دلی دکھ و افسوس کا اظہار کیا۔

اس موقعے پر میئر نے واقعے کی سنگینی کا اعتراف کرتے ہوئے متاثرہ خاندان سے معافی مانگی اور کہا کہ بطور میئر وہ اس سانحے کے ذمہ داروں کے خلاف فوری اقدامات کرنے میں ناکام نہیں رہ سکتے۔

اس موقعے پر بچے کے دادا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میئر کراچی نے واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی ہے اور بعض افسران کو  معطل بھی کیا گیا ہے۔

محکمہ بلدیات کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق معطل افسران میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سینیئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز عمران راجپوت، ٹاؤن میونسپل کارپوریشن گلشن اقبال کے اسسٹنٹ انجینیئر راشد فیاض، کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ایگزیکٹو انجینیئر وقار احمد، اسسٹنٹ کمشنر گلشن اقبال عامر علی شاہ اور مختیارکار سلمان فارسی شامل ہیں۔

عدالتی انکوائری کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست

سانحہ نیپا چورنگی کی عدالتی انکوائری کے لیے سابق رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان نے جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی، جس میں میئر کراچی سمیت 25 ٹاؤن چیئرمینوں کو فریق بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ واقعے کی سیشن جج کے ذریعے عدالتی انکوائری کروائی جائے تاکہ ذمہ داری واضح ہو سکے۔

عدالت نے درخواست پر پانچ دسمبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے متعلقہ اداروں سے کھلے مین ہولز کا تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔

سانحے کے بعد سوشل میڈیا پر اٹھنے والے سوالات کے جواب میں بی آر ٹی ریڈ لائن انتظامیہ نے بھی اپنی پوزیشن واضح کی ہے۔

بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کی انتظامیہ نے وضاحتی بیان میں کہا کہ واقعہ ان کی تعمیراتی حدود سے دور پیش آیا ہے اور اس مقام پر نہ تو کھدائی جاری تھی اور نہ کوئی مشینری موجود تھی۔

ترجمان کے مطابق سوشل میڈیا پر چلنے والی معلومات غلط تاثر دے رہی ہیں، جبکہ جس مین ہول میں بچہ گرا وہ پرانے سیوریج سسٹم کا حصہ ہے اور اس کا بی آر ٹی پروجیکٹ سے کوئی تعلق نہیں۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی معاونت سے سخت حفاظتی اصولوں کے تحت چلایا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان