پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتے کو فوج کے ترجمان کی ایک روز قبل ہونے والی غیر معمولی پریس کانفرنس کا دفاع کیا ہے، جس میں ترجمان نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر ’ریاست مخالف بیانیہ‘ پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں ’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘ قرار دیا تھا۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی جمعے کو پریس کانفرنس عمران خان کی تازہ ترین سوشل میڈیا پوسٹ کے جواب میں تھی، جس میں انہوں نے چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر پر ’پاکستان میں آئین اور قانون کی مکمل تباہی‘ کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے قید سابق وزیر اعظم کو ’خود پسند‘ اور ’ذہنی بیمار شخص‘ قرار دیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ کیسے نمٹنا ہے، یہ حکومت کا فیصلہ ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی نے ان بیانات پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پی ٹی آئی کا بیانیہ کبھی ریاست مخالف نہیں تھا، نہ ہی کبھی ہو گا۔‘
جب خواجہ آصف سے اس پریس کانفرنس پر ردعمل جاننے کے لیے بات کی گئی تو انہوں نے سیالکوٹ میں صحافیوں کو بتایا کہ عمران خان طویل عرصے سے ریاستی اداروں اور سیاسی مخالفین کے خلاف سخت زبان استعمال کرتے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا ’جب افراد اور اداروں کے لیے اس قسم کی زبان استعمال کی جائے تو ردعمل ایک فطری نتیجہ ہوتا ہے۔ یہی کچھ اُن کے نام سے چلنے والے ٹوئٹر اکاؤنٹس پر بھی ہو رہا ہے۔
’اگر ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس پر کوئی ردعمل دیا ہے تو میرے خیال میں وہ بہت مناسب ردعمل تھا۔‘
پاکستان فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جمعے کو بانی پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان کو ’فوج مخالف‘ بیانیہ بنانے اور پھیلانے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کا بیانیہ ’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘ بن چکا ہے۔ pic.twitter.com/jxPc0hjDRy
— Independent Urdu (@indyurdu) December 5, 2025
وزیر دفاع کے مطابق اگرچہ فوج کے ترجمان ’ابھی بھی اپنے الفاظ میں محتاط تھے، لیکن مجھے آپ کو دوٹوک اور سخت جواب دینے کی آزادی حاصل ہے۔‘
وزیرِ دفاع نے کہا عمران خان اور پی ٹی آئی رہنما فوج کو مسلسل تنقید کا نشانہ بناتے رہے، حالانکہ فوجی جوانوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور مئی میں انڈیا کے ساتھ چار روزہ تنازع کے دوران قربانیاں دیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا پی ٹی آئی کو چاہیے کہ ’ہمارے فوجیوں اور شہداء‘ کی حمایت کر کے ان قربانیوں کو تسلیم کرے نہ کہ ’دہشت گردوں‘ کی۔
خواجہ آصف کے مطابق ’عمران خان ہر مسئلے پر بات کرتے ہیں۔ انہوں نے جنگ (انڈیا سے) کے دوران فوج کے حق میں بات کیوں نہیں کی؟‘
’جنگ کے دوران بھی وہ فوجی قیادت کو نشانہ بناتے رہے۔ وہ ان کے لیے نامناسب زبان استعمال کرتے رہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’جن لوگوں کا رویہ ایسا ہو، جن کی زبان شہدا تک کو نہیں بخشتی، وہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو یہ کہنا چاہیے یا نہیں کہنا چاہیے؟ انہیں بالکل کہنا چاہیے۔‘
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عمران خان اور ان کی جماعت نے ’اپنی شناخت بدل لی‘ اور اب وہ پاکستان کے ساتھ نہیں کھڑے۔
انہوں نے پی ٹی آئی پر ’دشمن سے رابطےُ کا الزام لگاتے ہوئے سوال کیا کہ وہ خود کو پاکستانی اور محبِ وطن کیسے کہتے ہیں؟‘
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی ’واحد نظریہ سازی صرف اقتدار حاصل کرنا تھا۔‘